ترواننت پورم :کیرالہ اسمبلی نے منگل کے روز متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیر قیادت مرکزی حکومت سے ملک میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کو نافذ نہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے منگل کے روز یو سی سی کے خلاف ریاستی اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی اور اسے مرکز کا “یکطرفہ اور جلد بازی” کا اقدام قرار دیا۔ وجین نے الزام لگایا کہ سنگھ پریوار نے جس یو سی سی کا تصور پیش کیا ہے وہ آئین کے مطابق نہیں ہے، بلکہ ہندو مذہبی کتابوں میں سے ایک ‘منوسمرتی’ پر مبنی ہے، سنگھ پریوار نے بہت پہلے ہی یہ واضح کر دیا ہے۔” وجین نے کہا کہ مرکز میں برسراقتدار بی جے پی حکومت نے مسلم پرسنل لا کے تحت صرف طلاق کے قوانین کو مجرم قرار دیا، لیکن خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے یا پسماندہ افراد کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
میزورم اسمبلی نے منظور کی تھی قرارداد
بتا دیں کہ اس سے پہلے فروری کے شروع میں میزورم اسمبلی نے متفقہ طور پر ملک میں یو سی سی کو لاگو کرنے کے ہر اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے ایک سرکاری قرارداد منظور کی تھی۔ چیف منسٹر کے دفتر (سی ایم او) نے دعویٰ کیا کہ کیرالہ پہلی ریاست ہے جس نے جولائی میں بھوپال میں بی جے پی ورکرس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے یو سی سی کی وکالت کرنے کے بعد اس کے خلاف قرارداد منظور کی ہے۔
اپوزیشن نے تجویز کا کیا خیر مقدم
کانگریس کی قیادت والی اپوزیشن یو ڈی ایف (یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ) نے ریاستی حکومت کی تجویز کا خیر مقدم کیا۔ چیف منسٹر کی طرف سے تجویز پیش کرنے کے بعد انہوں نے کئی ترامیم اور تبدیلیاں تجویز کیں۔ UDF کی طرف سے تجویز کردہ کچھ ترامیم میں بھیم راؤ امبیڈکر کا حوالہ ہٹانا اور تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت کے بعد ہی UCC کا نفاذ شامل ہے۔
اپوزیشن کی تجاویز حتمی تجویز میں شامل
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن کی تجاویز کو حکومت نے قبول کر کے حتمی تجویز میں شامل کر لیا ہے۔ تجویز کردہ تبدیلیوں سے گزرنے کے بعد، چیف منسٹر نے حتمی قرارداد پڑھ کر سنائی، جس میں انہوں نے کہا کہ کیرالہ اسمبلی یو سی سی کو نافذ کرنے کے مرکز کے اقدام سے پریشان اور مایوس ہے۔ انہوں نے اسے “یکطرفہ اور جلد بازی” کا قدم قرار دیا۔
لوگوں کی توجہ مدعے سے ہٹانے کی کوشش
انہوں نے سوال کیا کہ کیا یو سی سی تعلیم اور روزگار کے شعبے میں قبائلیوں، دلتوں، اقلیتوں اور پسماندہ لوگوں کی کم نمائندگی کا مسئلہ حل کرے گا؟ وجین نے مزید سوال کیا کہ کیا دلت، قبائلی اور پسماندہ طبقات کے لوگوں کو عبادت گاہوں میں داخل ہونے، پوجا کرنے اور عبادت کرنے کی اجازت دی جائے گی؟ انہوں نے کہا، ’’ہندوستانی معاشرے کو متاثر کرنے والے ان اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے کوئی مثبت پہل نہیں کی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے لوک سبھا کے انتخابات قریب آرہے ہیں، لوگوں کی مشکلات سے توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کے مدعے اٹھائے جا رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔
پارلیمنٹ میں احتجاج کے دوران این ڈی اے اور انڈیا الائنس کے ممبران پارلیمنٹ کے…
این سی پی لیڈرچھگن بھجبل کی وزیراعلیٰ دیویندرفڑنویس سے ملاقات سے متعلق قیاس آرائیاں تیزہوگئی…
سردی کی لہر کی وجہ سے دہلی پر دھند کی ایک تہہ چھائی ہوئی ہے۔…
ڈلیوال کا معائنہ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے ہاتھ پاؤں…
سنبھل میں یو پی پی سی ایل کے سب ڈویژنل افسر سنتوش ترپاٹھی نے کہاکہ…
حادثے کے فوری بعد پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیاہے۔ پولیس کے مطابق…