بھارت ایکسپریس۔
مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ کمل ناتھ، جن کے بی جے پی میں شامل ہونے کی بحث چل رہی ہے بلکہ ان کی بات بی جے پی سے ہوچکی ہے اور صرف حتمی طور پرشامل ہونا باقی ہے۔ لیکن کمل ناتھ 40 سال سے زیادہ وقت کانگریس میں گزارنے کے بعد اپنے بیٹے کے سیاسی کیریئرکے لئے اب بی جے پی کا دامن تھام رہے ہیں۔ اگریہ کہا جائے کہ جوانی انہوں نے کانگریس میں گزاری اوربڑھاپا بی جے پی میں گزاریں گے تو غلط نہیں ہوگا۔ لیکن سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ وہی کل ناتھ ہیں جن کواندرا گاندھی اپنا تیسرا بیٹا مانتی تھیں۔ کمل ناتھ، جو1980 میں مدھیہ پردیش کے چھندواڑہ سے پہلی بار ایم پی بنے، پھر وہیں رہے۔ اس الیکشن کے بعد انہیں چھندواڑہ سے ہرانا ایک مشکل کام ہو گیا اور کانگریس میں بھی ان کا قد بڑھتا چلا گیا۔ یہ کمل ناتھ ہی ہیں جنہوں نے جیوترادتیہ سندھیا کے ساتھ مل کر 2018 کے مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات میں بی جے پی سے اقتدار چھین لیا تھا۔ یہ اور بات ہے کہ بعد میں بی جے پی نے کانگریس سے اقتدار واپس لے لیا۔ اب اگر کمل ناتھ پارٹی بدلتے ہیں تو یہ بی جے پی کے لیے کم فائدے اور کانگریس کے لیے زیادہ نقصان ہوگا۔
نہرو-گاندھی فیملی کے بے حد قریبی رہے ہیں کمل ناتھ
کمل ناتھ سیاست میں نہرو-گاندھی خاندان کے قریبی ساتھی کے طور پر آئے، جس کی بنیاد دون اسکول میں ہی رکھی گئی تھی۔ دراصل، کمل ناتھ دون اسکول میں اندرا گاندھی کے بیٹے سنجے گاندھی کے دوست تھے۔ اسی دوستی کی وجہ سے کمل ناتھ نے یوتھ کانگریس کی سیاست میں قدم رکھا۔ یہ دوستی اتنی گہری تھی کہ جب ایمرجنسی کے بعد بننے والی نئی حکومت نے سنجے گاندھی کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تو کمل ناتھ نے جج کے ساتھ بدتمیزی کی اور خود تہاڑ چلے گئے۔ اس کے بعد ہی وہ اندرا گاندھی کی نظر میں آئے اور سیاست کی سیڑھی چڑھنے لگے۔ پھر جب ملک کی پہلی سستی کار ماروتی بنانے کا خیال آیا تو اس میں بھی کمل ناتھ سنجے گاندھی کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔ 1980 میں پہلی بار کانگریس نے کمل ناتھ کو مدھیہ پردیش کے چھندواڑہ سے ٹکٹ دیا تھا۔ تب اندرا گاندھی خود ان کی انتخابی مہم چلانے آئی تھیں۔
اندرا گاندھی نے کمل ناتھ کو بتایا تیسرا بیٹا
aاندرا گاندھی نے اپنی انتخابی تقریرمیں یہاں تک کہا تھا کہ آپ لوگ میرے تیسرے بیٹے کمل ناتھ کو ووٹ دیں، کانگریس لیڈر کمل ناتھ کو نہیں۔ اس وقت لوگوں نے یہاں تک کہنا شروع کر دیا تھا کہ اندرا گاندھی کے دو ہاتھ ہیں، سنجے گاندھی اور کمل ناتھ۔ اندرا گاندھی کی موت کے بعد جب راجیو گاندھی سیاست میں آئے تو کمل ناتھ ان کے قریب رہے۔ سونیا گاندھی پر ان پر ہی اتنا ہی بھروسہ کرتی تھیں اور پھر راہل گاندھی بھی ان پر اتنا بھروسہ کرتے ہیں کہ انہوں نے 2018 میں جیت ملنے کے بعد اپنے قریبی دوست جیوترادتیہ کی جگہ کمل ناتھ کو مدھیہ پردیش کا وزیراعلیٰ بنا دیا۔ جس کے بعد جیوترادتیہ سندھیا اور راہل گاندھی کی دوستی ٹوٹ گئی۔ پہلی بار ساتویں لوک سبھا کے لیے چھندواڑہ سے ایم پی بننے کے بعد کمل ناتھ نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ انہوں نے 1984، 1989، 1991 میں بھی کامیابی حاصل کی۔ جون 1991 میں انہیں مرکزی وزیر بنایا گیا۔ 1995-96 میں وزیر مملکت (آزادانہ چارج) کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے 1998 اور 1999 کے انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کی۔ 2004 کے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد انہیں پھر مرکزی وزیر بنایا گیا۔ 2009 کے انتخابات کے بعد انہیں دوبارہ مرکز میں وزیر بنایا گیا۔ 2011 میں انہیں شہری ترقی کا وزیر بنایا گیا جس کے ساتھ اکتوبر 2012 میں پارلیمانی امور کی وزارت کا کام بھی ان کے سپرد کر دیا گیا۔ کئی دیگر اہم وزارتیں بھی سنبھالیں۔ کمل ناتھ 2001 سے 2004 تک کانگریس کے جنرل سکریٹری بھی رہے۔ کمل ناتھ چھندواڑہ سے 9 بار ایم پی بنے، اس کی وجہ سے نہ صرف سیاست میں ان کا اونچا قد ہے۔
کمل ناتھ کی وجہ سے جیوتی رادتیہ سندھیا نے چھوڑ دیا کانگریس
سال 1993 میں جب کانگریس مدھیہ پردیش میں اقتدارمیں آئی توکمل ناتھ کو وزیراعلیٰ بنانے کی بات ہوئی، لیکن پھرارجن سنگھ کی ضد پردگ وجے سنگھ کو وزیراعلیٰ بنایا گیا اورکمل ناتھ مرکزی سیاست میں رہے۔ سال 2018 میں جب شیوراج سنگھ چوہان کے ایک بارپھروزیراعلیٰ بننے کے خواب کوتوڑکرکانگریس اقتدارمیں آئی توایک طویل جدوجہد کے بعد کمل ناتھ کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا۔ بعد میں سیاسی پیش رفت تیزی سے بدلی اورراہل گاندھی کے قریبی سمجھے جانے والے جیوترادتیہ سندھیا 22 ایم ایل اے کے ساتھ کانگریس پارٹی سے الگ ہوگئے۔ ان میں سے 6 وزیربھی تھے۔ ان سب کے استعفیٰ کے بعد کمل ناتھ حکومت اقلیت میں آگئی اور 97 دنوں کے بعد کمل ناتھ کو سی ایم کا عہدہ چھوڑنا پڑا۔
بی جے پی کے لئے کتنے مفید ہوں گے کمل ناتھ؟
سیاسی الزامات اور جوابی الزامات کو ایک طرف چھوڑ کر کمل ناتھ کو گاندھی خاندان کا قریبی سمجھا جاتا تھا اور تنازعات سے بھی ان کا زیادہ تعلق نہیں رہا۔ ایک بار کمل ناتھ کا نام حوالہ اسکینڈل میں سامنے آیا، اس کے علاوہ کمل ناتھ کا نام کسی اور بڑے کرپشن کیس میں سامنے نہیں آیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد 1984 میں ہونے والے سکھ مخالف فسادات میں ان کا نام ضرور آیا تھا، لیکن سجن کماراورجگدیش ٹائٹلرکے برعکس ان پر لگائے گئے الزامات براہ راست ثابت نہیں ہوئے۔ لیکن اب اگر وہ بی جے پی میں جاتے ہیں تو یہ بی جے پی کے لئے کم مفید ثابت ہوگا لیکن کانگریس کو اس کا بہت بڑا نقصان ہوگا۔
بھارت ایکسپریس۔
دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی نے امیدواروں کے ناموں پر غوروخوض تقریباً…
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سوربھ شرما کے اکاؤنٹ کی تمام تفصیلات ان کے…
پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہندوستان موبائل مینوفیکچرنگ میں دنیا…
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب پیروی پر وکلاء کی ستائش…
راج یوگی برہما کماراوم پرکاش ’بھائی جی‘ برہما کماریج سنستھا کے میڈیا ڈویژن کے سابق…
پارلیمنٹ میں احتجاج کے دوران این ڈی اے اور انڈیا الائنس کے ممبران پارلیمنٹ کے…