بھارت ایکسپریس۔
Jamiat Ulema-e-Hind On Uniform Civil Code: لوک سبھا الیکشن 2024 سے پہلے ایک بار پھر یونیفارم سول کوڈ سے متعلق سیاست تیز ہوگئی ہے۔ جہاں حکومت کی جانب سے یونیفارم سول کوڈ کو قانونی شکل دینے کے لئے پیش رفت شروع ہوگئی ہے۔ وہیں مسلم تنظیموں کی طرف سے بھی اس کی مخالفت کو تیزی ملنے لگی ہے۔ مسلمانوں کی بڑی تنظیم جمعیۃ علماء ہند نے اس کی کھل کرمخالفت کی ہے۔ جمعیۃ علماء نے پیر کے روز یعنی 19 جون کو کہا ہے کہ یونیفارم سول کوڈ، آئین کے تحت ملی مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔
جمعیۃ علماء ہند نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ اس کے خلاف سڑکوں پر نہیں اترے گا اوراس کے بجائے قانون کے دائرے میں رہ کر ہرممکن قدم اٹھاکراس کی مخالفت کی جائے گی۔ جمعیۃ علماء ہند کا یہ بیان 22ویں لاء کمیشن کی طرف سے یونیفارم سول کوڈ پرغوروخوض شروع کرنے کے بعد آیا ہے۔ لاء کمیشن نے اس کے لئے عام لوگوں اور مذہبی تنظیموں سے رائے مانگی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے ایک بیان میں کہا کہ وہ یوسی سی کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ یہ پوری طرح سے مذہبی آزدی اور آئین کے آرٹیکل 25 اور26 میں شہریوں کو دیئے گئے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔
جمعیۃ علماء ہند سڑکوں پر نہیں کرے گی مخالفت
مسلم تنظیم نے کہا کہ یوسی سی آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔ یہ مسلمانوں کے لئے ناقابل قبول ہے اور ملک کی اتحاد اور سالمیت کے لئے خطرناک ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ یہ معاملہ صرف مسلمانوں سے متعلق نہیں ہے بلکہ سبھی ہندوستانیوں سے متعلق ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کسی بھی طرح سے مذہبی معاملوں میں اور کسی کی عقیدت سے سمجھوتہ نہیں کرسکتی۔ ہم سڑکوں پر احتجاج نہیں کریں گے، لیکن قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی آواز اٹھائیں گے۔
لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہندوستان جیسے ملک میں جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے صدیوں سے اپنے مذہب کی تعلیمات پرعمل کرتے ہوئے امن وامان اور اتحاد سے مقیم ہیں۔ یونیفارم سول کوڈ نافذ کرنے سے نہ صرف حیرانی ہوگی بلکہ یہ بھی لگتا ہے کہ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے ایک خصوصی طبقے کو دھیان میں رکھ کر استعمال کیا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ آئین میں لکھا ہے۔ حالانکہ آرایس ایس کے دوسرے سربراہ گرو گولولکر نے خود کہا ہے کہ یکساں سول کوڈ ہندوستان کے لئے غیرفطری اوراس کے تنوع کے خلاف ہے۔
یہ صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ تمام ہندوستانیوں کا مسئلہ
تجویزپراظہارخیال کرتے ہوئے صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ یہ معاملہ صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ تمام ہندوستانیوں کا ہے، جمعیۃ علماء ہند کسی بھی صورت میں اپنے مذہبی معاملات وعبادات کے طور طریقے سے سمجھوتہ نہیں کرسکتی۔ ہم سڑکوں پراحتجاج نہیں کریں گے، لیکن قانون کے دائرے میں تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔ جمعیۃ علماء ہند روزاول سے اس سازش کی مخالفت کرتی آئی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس منتظمہ کا یہ اجلاس محسوس کرتا ہے کہ یکساں سول کوڈ پراصرارشہریوں کی مذہبی آزادی اورآئین کی اصل روح کوختم کرنے کی سازش کا حصہ ہے اورآئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق سے متصادم، مسلمانوں کے لئے نا قابل قبول اورملکی یکجہتی اورسالمیت کے لئے نقصاندہ ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…