قومی

Iran passes new hijab law: حجاب نہ پہننے والی خواتین کے خلاف ایران میں سخت قانون منظور،سی سی ٹی وی سے رکھی جائے گی نظر،جانئے کیا ملے گی سزا

ایران میں حجاب کے خلاف خواتین کا احتجاج عالمی سطح پر سرخیاں بٹور چکا ہے ،اس احتجاج کا خاطر خواہ ایران کے معاشرے پر اثر ہوا اور خواتین کی ایک بڑی تعداد نے حجاب پہننے سے انکار کردیا ،حالانکہ اس دوران حکومت سطح پر اس کے خلاف ایکشن بھی لینے کی کوشش کی گئی ،لیکن  وہ اب تک ناکافی  ثابت ہورہی ہے ،یہی وجہ ہے کہ ایران حکومت نے اب ایک نیا طریقہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔چونکہ ایرانی پارلیمنٹ نے حجاب کے حوالے سے مزید سخت قانون  کومنظور کرلیا ہے۔ اس قانون کے تحت اب اگر کوئی خاتون صحیح طریقے سے حجاب نہیں پہنتی، یا حجاب کی مخالفت کرتی ہے تو اسے سخت سزا دی جائے گی۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی جانب سے متعدد بار اس قسم کی پابندیوں پر تنقید کرنے کے باوجود قانون سازوں نے یہ قانون پارلیمنٹ سے منظور کرایا ہے جو ایران کی خواتین کے لیے انتہائی پابندیوںوالا قانون تصور کیا جارہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ نے ‘حجاب اور عفت’ سے متعلق ایک بل منظور کر لیا ہے۔ اس کے تحت خواتین کے لیے حجاب پہننا لازمی ہوگا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتی تو انہیں سخت ترین سزا دی جا سکتی ہے۔

ایران کے نئے قانون میں کیا ہے؟

ایرانی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کی طرف سے منظور ہونے والے اس قانون کا اطلاق ان خواتین پر ہو گا جو عوامی مقامات اور سوشل میڈیا پر صحیح طریقے سے حجاب نہیں پہنتیں یا حجاب کو یکسر ترک کر دیتی ہیں۔ ایسی صورتحال میں  یہ قانون خلاف ورزی پر 20 ماہ کی تنخواہ کے برابر جرمانہ عائد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔قانون کے مطابق خلاف ورزی پر جرمانہ 10 دن کے اندر ادا کرنا ہوگا، ایسا نہ کرنے کی صورت میں خاتون کو پاسپورٹ کی تجدید یا اجراء، ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء اور ایگزٹ پرمٹ جیسی سرکاری خدمات سے محروم کردیا جائے گا۔

سی سی ٹی وی کے ذریعے خواتین کی نگرانی کی جائے گی

اس کے علاوہ قانون کے تحت اداروں کو پولیس کی مدد کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج شیئر کرنا ہوں گی، تاکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کا پتہ چل سکے، اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ اگر ادارے ایسا کرنے سے انکار کرتے ہیں تو ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے یا ادارہ ہی معطل ہو جائے گا۔اس کے علاوہ یہ قانون ان اشیاء جیسے کپڑے، مجسمے اور کھلونے کے ڈیزائن یا پروموشن کو بھی مجرم قرار دے گا، جو ‘عریانیت’ یا پردہ نہ کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وزارت صنعت، کان کنی اور تجارت کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ کپڑوں کے مینوفیکچررز اور سپلائی کرنے والوں پر نظر رکھے اور یہ فیصلہ کرے کہ کپڑے قانون کے مطابق ہیں یا نہیں۔

ایران میں 2022 میں حجاب مخالف مظاہرے ہوئے

آپ کو بتادیں کہ ایران میں 1979 میں اسلامی انقلاب آیا تھا جس کے بعد ملک میں خواتین کے لیے عوامی مقامات پر سر ڈھانپنا لازمی قرار دے دیا گیا تھا۔ تاہم، 2022 میں ایرانی-کرد خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد سے، حجاب نہ پہننے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ مہسا کے قتل کو لے کر ملک بھر میں مظاہرے ہوئے، جن پر قابو پانے کے لیے حکومت نے بھی جدوجہد کی۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

NCMEI: اقلیتی تعلیمی اداروں کے قومی کمیشن کا 20 ویں یوم تاسیس: اتحاد، تعلیم اور شمولیت کی نئی سمت

مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے اقلیتی اداروں سے این ای پی 2020 کے نفاذ…

4 hours ago

Ashwin retirement reactions: اشون نے اسپن گیند بازی کی روایت کو اگلے درجے تک پہنچایا: ہربھجن سنگھ

اشون نے ہندوستان کے لیے 116 ون ڈے میچ بھی کھیلے، 156 وکٹیں حاصل کیں،…

6 hours ago