قومی

India-Canada relations: ہندوستان-کینڈا کے سفارتی تعلقات کا خراب ترین دور، دونوں ملکوں نے سفیروں کو کیا ملک بدر،جسٹن ٹروڈو نے امریکہ،برطانیہ اور فرانس سے کی شکایت

ہندوستان اور کینڈا کے درمیان سفارتی تعلقات اپنے خراب ترین دور میں داخل ہوچکا ہے ۔ کینیڈا کی جانب سے بھارت پر الزال لگانے کے بعد وزارت خارجہ نے دہلی میں موجود کینیڈین سفیر کو بلا کر اپنا احتجاج درج کرایا اور فوراً ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ ہندوستانی حکومت کے اس عمل کے جواب میں کینیڈا نے بھی انڈین سفیر کے ساتھ ایسا ہی کیا۔یہ تمام پیشرفت اس الزام کے بعد ہوئی جس میں  کینیڈا نے پیر کے روز کہا کہ اس کی سیکیورٹی ایجنسیاں جون میں برٹش کولمبیا میں سکھ رہنما کے قتل اور بھارتی حکومت کے ایجنٹوں کے درمیان ممکنہ تعلق کے ’قابل اعتماد الزامات‘ سے متعلق تحقیقات کر رہی ہیں۔

بھارت کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئی دہلی میں کینیڈا کے ہائی کمشنر یا سفیر کو طلب کیا گیا اور انہیں بے دخلی کے فیصلے کے بارے میں بتایا گیا۔وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ ہمارے اندرونی معاملات میں کینیڈین سفارتکاروں کی مداخلت اور بھارت مخالف سرگرمیوں میں ان کے ملوث ہونے پر بھارتی حکومت کی بڑھتی تشویش کو ظاہر کرتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ متعلقہ سفارت کار کو آئندہ پانچ روز کے اندر بھارت چھوڑنے کا کہا گیا ہے۔قبل ازیں آج ہی بھارت نے کینیڈا کے الزام کو مضحکہ خیز اور کسی مقصد کے تحت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا اور اس نے کینیڈا پر اس کی سرزمین سے کام کرنے والے بھارت مخالف عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کرنے پر زور دیا تھا۔

بھارت کی جانب سے یہ اقدام ایک جوابی کارروائی ہے جو ایسے وقت سامنے آئی ہے جب کینیڈا نے پیر کو کہا کہ اس کی سیکیورٹی ایجنسیاں جون میں برٹش کولمبیا میں سکھ رہنما کے قتل اور بھارتی حکومت کے ایجنٹوں کے درمیان ممکنہ تعلق کے ’قابل اعتماد الزامات‘ سے متعلق تحقیقات کر رہی ہیں۔کینیڈا کی وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت نے ایک سینئر سفارت کار کو ملک سے نکال دیا ہے جو ملک میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ تھا۔

 

جسٹن ٹروڈو نے ہاؤس آف کامنز میں جاری کردہ ہنگامی بیان میں کہا کہ کینیڈا نے بھارتی حکومت کے اعلیٰ انٹیلی جنس اور سیکیورٹی حکام کو اپنی گہری تشویش سے آگاہ کردیا ہے۔  جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے بھارت میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے متعلق اپنے تحفظات سے ذاتی طور پر اور براہ راست بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو آگاہ کیا تھا۔قریب 45سالہ ہردیپ سنگھ ننجر کو 18 جون کو وینکوور کے مضافاتی علاقے سرے میں سکھوں کی ایک بڑی آبادی والے مندر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ نجار نے ایک آزاد خالصتانی ریاست کی شکل میں سکھوں کے وطن کی حمایت کی اور جولائی 2020 میں بھارت نے اسے “دہشت گرد” کے طور پر نامزد کیا۔

کینیڈا کے وزیراعظم ٹروڈو نے ایوان میں کہا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے نئی دہلی میں جی 20سربراہی اجلاس کے موقع پر براہ راست بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اس قتل کو اٹھایا تھا، اور حکومت ہند پر زور دیا تھا کہ وہ “اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے کینیڈا کے ساتھ تعاون کرے۔کینیڈا نے ہندوستانی حکومت کے اعلی انٹیلی جنس اور سیکورٹی حکام کو اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

وہیں کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ کینیڈا نے پیر کو ملک میں ہندوستان کے اعلیٰ انٹیلی جنس ایجنٹ کو بھی ملک بدر کر دیا۔ اوٹاوا میں ہندوستانی ہائی کمیشن نے تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔جولی نے کہا کہ یہ الزامات کہ ایک غیر ملکی حکومت کا نمائندہ یہاں کینیڈا میں، کینیڈا کی سرزمین پر ایک کینیڈین شہری کے قتل میں ملوث ہو سکتا ہے،مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔انہوں نے سفارت کار کا نام لیے بغیر مزید کہا کہ اس لیے آج ہم نے ایک سینئر ہندوستانی سفارت کار کو کینیڈا سے نکال دیا ہے۔

ٹروڈو کے تبصرے کینیڈا اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں، نئی دہلی کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں پر ناخوش ہے۔پی ایم مودی نے جی20سربراہی اجلاس میں کینیڈا میں سکھوں کی طرف سے آزاد ریاست کے مطالبے پر حالیہ مظاہروں پر ٹروڈو کو اپنی سخت تشویش سے آگاہ کیا۔ہندوستانی ریاست پنجاب سے باہر سکھوں کی سب سے بڑی آبادی کینیڈا میں ہے، جہاں 2021 کی مردم شماری میں تقریباً 770,000 لوگوں نے سکھ مذہب کو اپنے مذہب کے طور پر رپورٹ کیا۔

اس بیچ ذرائع سے خبر یہ ملی کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اس مسئلے پر امریکہ کے صدر جوبائیڈن،برطانیہ کے وزیراعظم رشی سنک اور فرانس کے صدر ایمونل میکرون سے بات کی ہے اور اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ اور آسٹریلیا نے کینیڈا کے الزامات پر “گہری تشویش” کا اظہار کیا، جبکہ برطانیہ نے کہا کہ وہ “سنگین الزامات” کے بارے میں اپنے کینیڈین شراکت داروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

Parliament Winter Session: پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 25 نومبر سے 20 دسمبر 2024 تک چلے گا

آنے والے سرمائی اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ 26 نومبر کو یوم دستور…

1 hour ago