شمال مشرقی ریاستوں میں غیر قانونی دراندازی کا معاملہ مسلسل سرخیوں میں ہے۔ دریں اثنا، آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے بدھ (15 مئی) کو بنگلہ دیش سے آنے والے غیر قانونی تارکین وطن اور دہشت گردوں کی دراندازی کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا۔ لوک سبھا انتخابات 2024 کے پیش نظر جھارکھنڈ میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سی ایم ہمانتا بسوا سرما نے صورتحال کی سنگینی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ چیلنج چار دہائیوں سے چل رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، سی ایم ہمانتا بسوا سرما نے کہا کہ جب 40 سال پہلے بنگلہ دیش سے دراندازی شروع ہوئی تھی، اس وقت کانگریس اقتدار میں تھی۔ انہیں (کانگریس) اندازہ نہیں تھا کہ آج کے دور میں اس در اندازی کے کیا نتائج ہوں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج آسام میں بنگلہ دیشی دراندازوں کی تعداد 1.25 کروڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف بیانات سے حل نہیں ہو سکتا۔ سی ایم سرما نے کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے اور آسام کے لوگ اپنی شناخت کھو چکے ہیں۔سی ایم سرما نے کہا کہ اسی وجہ سے میں جھارکھنڈ کے لوگوں سے کہہ رہا ہوں کہ وہ آسام اور مغربی بنگال جیسی غلطی نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ روہنگیا کو اپنی ریاست میں گھسنے کی اجازت نہ دیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اس سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے صرف بیان بازی کی نہیں، ٹھوس کارروائی کی ضرورت ہے۔انہوں نے ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرانے اور ریاست کی سلامتی اور سالمیت کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کی بات کی۔ انہوں نے مندروں کی کم ہوتی تعداد اور ہندو خواتین کے مبینہ لو جہاد کا شکار ہونے کے واقعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
عالمگیر عالم جیسے افراد کی طرف سے مالی عطیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، انہوں نے خطے میں ہندوؤں کو درپیش ممکنہ خطرات کے بارے میں سوالات اٹھائے۔ قابل ذکر ہے کہ جھارکھنڈ حکومت کے وزیر اور کانگریس لیڈر عالمگیر عالم کو بدھ (15 مئی) کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے گرفتار کیا ہے۔ اس پر منی لانڈرنگ سے متعلق کیس میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
اللو ارجن کے والد نے کہا کہ فی الحال ہمارے لیے کسی بھی چیز پر…
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور