بھارت ایکسپریس۔
ہماچل پردیش اسمبلی میں سیاسی رسہ کشی اورپارٹی اراکین اسمبلی کی بغاوت کے بعد کے درمیان وزیراعلیٰ سکھویندرسنگھ سکھونے استعفیٰ کی پیشکش کردی ہے۔ وہ آج شام تک اپنے عہدے سے استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ حالانکہ ابھی تک انہوں نے گورنرکواستعفیٰ نہیں دیا ہے، لیکن مانا جا رہا ہے کہ پارٹی کی حکومت بچانے کے لئے وہ آج ہی استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ پارٹی کے غیرمطمئن اراکین اسمبلی کی تعداد میں اضافہ کو دیکھتے ہوئے انہوں نے استعفیٰ کی پیشکش کی ہے۔ سکھویندر سنگھ سکھو نے کانگریس آبزرور کرناٹک کے نائب وزیراعلیٰ ڈے کے شیوکمار اورہریانہ کے سابق وزیراعلیٰ بھوپیندر سنگھ ہڈا سے استعفیٰ کی پیشکش کی ہے۔ اس سے پہلے وکرم آدتیہ سنگھ کے وزیرعہدے سے استعفیٰ کے بعد کانگریس میں بڑی ہلچل دیکھنے کو مل رہی تھی۔ وکرم آدتیہ سنگھ نے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی سے بھی بات کی تھی اورپوری صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتا دیا تھا کہ اب سکھویندرسنگھ سکھو کے ساتھ کام نہیں کیا جاسکتا۔
سکھو کو تبدیل کرنے پر حکومت بچا پائے گی پارٹی؟
مرکزی آبزروروں کے سامنے سکھویندر سنگھ سکھو نے اپنے تین قریبی روہت ٹھاکر، جگت نیگی اور ہرش وردھن کے ناموں کو مشورے کے طورپر پیش کیا ہے۔ سکھو کو بدلنے کا فیصلہ کل رات ہی سکھو سے بات کرکے لے لیا گیا تھا۔ پیشکش محض دکھاوا مانا جا رہا ہے۔ دراصل، پارٹی ہائی کمان پہلے یہ پختہ کرلینا چاہتا ہے کہ سکھوکو بدلنے پر حکومت بچی رہے۔ اسی پورے معاملے پرپارٹی لیڈران غوروخوض کررہے ہیں۔ وہیں دوسری طرف پتربھا سنگھ خیمہ سے مکیش اگنی ہوتری کا نام وزیراعلیٰ عہدے کے لئے سب سے اوپرہے۔ سکھویندرسنگھ سکھو حکومت میں وہ نائب وزیراعلیٰ ہیں۔ اس کے علاوہ سابق وزیراعلیٰ ویربھدرسنگھ کے بیٹے وکرم آدتیہ سنگھ بھی وزیراعلیٰ بننا چاہتے ہیں۔ ریاستی صدرپرتبھا سنگھ کا نام بھی سامنے آرہا ہے۔ حالانکہ وہ رکن اسمبلی نہیں ہیں اوروہ لوک سبھا رکن پارلیمنٹ ہیں۔
کانگریس کے اراکین اسمبلی ہوئے باغی
دراصل، کانگریس پارٹی کے 6 اراکین اسمبلی نے بغاوت کرتے ہوئے راجیہ سبھا الیکشن میں کانگریس امیدوارابھیشیک منوسنگھوی کو ووٹ نہ دے کربی جے پی امیدوار کو ووٹ دیا تھا، جس کے بعد کانگریس کو ہارکا سامنا کرنا پڑا۔ آج صبح ہی وکرم آدتیہ سنگھ نے بھی وزیرعہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے اورانہوں نے پرینکا گاندھی سے بات کرکے بتا دیا ہے کہ سکھویندرسنگھ سکھو کے ساتھ کام نہیں کیا جاسکتا۔ کانگریس نے پوری سیاسی صورتحال پر قابو پانے کے لئے ہی کرناٹک کے نائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکماراورہریانہ کے سابق وزیراعلیٰ بھوپیندرسنگھ ہڈا کو بھیجا ہے تاکہ پارٹی میں بغاوت کو کنٹرول کیا جاسکے۔
بی جے پی کے 15 اراکین اسمبلی معطل
وہیں دوسری جانب، ہماچل پردیش اسمبلی کے اسپیکرنے سابق وزیراعلی جے رام ٹھاکرسمیت 15 اراکین اسمبلی کو معطل کردیا ہے۔ اس وقت پہاڑی ریاست میں زبردست سیاسی ہلچل چل رہی ہے۔ کانگریس حکومت پر بحران کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ یہ پورا واقعہ ہماچل پردیش میں راجیہ سبھا انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار کے حق میں کانگریس کے چھ ایم ایل اے کے ووٹ ڈالنے کے بعد شروع ہوا۔ کانگریس نے غیر مطمئن اراکین اسمبلی کو راضی کرنے کے لئے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو متحرک کردیا ہے۔ تاہم کانگریس کا بحران کم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ دریں اثنا، ویربھدر سنگھ کے بیٹے اور ہماچل حکومت میں پی ڈبلیو ڈی کے وزیر وکرمادتیہ سنگھ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وکرمادتیہ سنگھ کہتے ہیں کہ ہم نے ہمیشہ پارٹی کی حمایت کی ہے۔آج میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ فی الحال میرے لیے اس حکومت میں رہنا ٹھیک نہیں ہے۔ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں کابینہ سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔
بھارت ایکسپریس۔
اسمبلی انتخابات کے لیے کل 10 ہزار 900 امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیے تھے۔…
جماعت اسلامی ہند کے مرکزی وفد نے نائب صدر ملک معتصم خان کی قیادت میں…
سنگھم اگین، جو اجے دیوگن کے کیرئیر کی سب سے بڑی اوپنر بن گئی ہے،…
یووا چیتنا کے ذریعہ 7 نومبر 1966 کو ’گورکشا آندولن‘میں ہلاک ہونے والے گائے کے…
ایم سی ڈی کے میئر کے عہدہ کا انتخاب گزشتہ چھ ماہ سے زیر التوا…
وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پرایکس پر لکھا کہ "میں کینیڈا…