قومی

Even today Urdu language has so much influence in Bollywood songs: بالی ووڈ کے گانوں میں آج بھی اردو زباں کا ہے کیوں اتنا اثر؟

Even today Urdu language has so much influence in Bollywood songs:میرے خیال سے ریختہ کی بھیڑ یہ ثابت کرتی ہے کہ اردو سننے والے اور پڑھنے والوں میں کمی کے بجائے ان میں اضافہ ہوا ہے۔لیکن جب بات بالی ووڈ کے گانوں کی آتی ہے تو اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ ہندی فلموں کے گانے اردو زبان کے بغیرادھورے ہیں۔حال ہی میں شاہ رخ خان کا یہ گانا جو کافی تنازعہ کا شکا ر بھی رہا ۔لیکن اس کے الفاظ اردو زبان سے لئے گئے ہیں۔

جو لوگوں کی زبان پر بھی کافی چڑھا ہو ا ہے۔آپ بھی ملاحظہ فرمائیں۔

ہمیں تو لوٹ لیا مل کے عشق والوں نے

بہت ہی تنگ کیا اب تک ان خیالوں نے

نشہ چڑھا،جو شریفی  کا اتار پھینکا ہے،

بے شرم رنگ کہاں دیکھا دنیا والوں نے

اردو زبان کا تھوڑا سا رنگ اس گانے میں آپ کو نظر آتا ہے۔لیکن گانے اردو زبان کے اکثر مقبول ہوتے ہیں۔ اسکی  وجہ ابھی تک کوئی نہیں جاتا۔ہندوستان میں بہت سے لوگوں کو اعتراض ہے کہ بالی ووڈ مسلم بیسڈ فلمیں بنا تا ہے۔ دیپیکا کے زعفرانی رنگ کے لباس پر کچھ لوگوں نے بےحد اعتراض کیا۔لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ ایسا کون سا رنگ ہے جو بالی ووڈ گلوریفائی نہیں کرتا۔’دل والے دلہنیاں لے جائیں گے’  فلم میں کاجول نے  ہرے رنگ کا لباس پہنا تو کیا اسکا یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ بالی ووڈ مسلم مذہب کو بڑھاوا دے رہا ہے۔

لیکن یہاں بات اردو کی ہے کہ گانے میں اردو رنگ کیوں شامل ہے ،اسکی وجہ تو صرف یہی بنتی ہے کہ اردو زبان ہندی کی بہن ہے، دونوں کا گرامر ایک ہے، صرف رسم الخط اور چند مستعمل الفاظ علیحدہ ہیں ۔ایک اور بڑی  وجہ تقسیم ہندوستان سے پہلے مسلمانوں کی دلچسپی سنیما سے ہمیشہ رہی،تو جب کوئی مسلم فلم لکھتا ہے یا گانے لکھتا ہے ،تو اس کی تحریرمیں  اردو کی جھلک صاف نظر آتی ہے ۔اس میں کچھ مشہور نام لینا ضروری ہے۔جن کے بغیربالی ووڈ اور اس کے شاندار گانے ادھورے ہیں ۔دلیپ کمار(انکا نام نفیس اردو بولنے والوں میں لیا جاتا ہے) ،ساحر لدھاینوی،شکیل بدایونی کیفی اعظمی ،اخترالایمان،ندا فاضلی اور حال ہی کے بہترین گانے لکھنے والوں میں ، جاوید اختر اور ارشاد کامل  وغیرہ جن کے گانےنوجوان نسل بے حد پسند کرتی ہے۔اردو زبان کی مٹھاس کانوں میں ایسا رس گھولتی ہےکہ سننے والا اردو لفط کے معنی ڈکشنری میں ڈھونڈھتا ہوا ملتا ہے۔

لیکن ایک نا م اردو میں ایسا ہے جس کے گانے بالی ووڈ کے اردو گانوں سے مشہور ہیں۔

چل چھیاں چھیاں ، چل چھیاں چھیاں  

وہ یار ہے جو خوشبو کی طرح

جس کی زباں اردو کی طرح

یاد آیا  یہ مشہور گانا  ،اسے لکھنے والے ہمارے گلزار صاحب جنہوں نے اردو میں گانے لکھ کر اس زبان کی خوبصورتی میں چار چاند لگا دئے ہیں۔

گلزار صاحب

 

گلزارصاحب ۔انکے گانوں میں اردو کے الفاظ کی چاشنی  ہوتی ہے۔جو سامعین کو مسحور کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں۔

Bharat Express Urdu: بھارت ایکسپریس کو ملا ہندوستانی ٹیلی ویژن میڈیا کی اس عظیم شخصیت کا ساتھ

 

شاعر، افسانہ نگار، نغمہ نگار، اسکرپٹ رائٹر، ڈرامہ نویس، پروڈیوسر، مکالمہ نگار، ہدایت کار، اسکالر، عاشق اور اپنے کام کے ہر شعبے میں اپنی الگ پہچان اور جدت کے لیے جانے جانے والے گلزار کی شخصیت منفردہے۔ ان کا فن خواہ نظم میں ہو یا نثر میں، دراصل شاعرانہ احساس کی پلکوں سے زندگی کے تجربات کو چننے اور انہیں لفظوں اور آوازوں میں ڈھالنے کا جادوئی عمل ہے۔ ہندوستانی سنیما کا سب سے بڑا ’’دادا صاحب پھالکے ایوارڈ‘‘، ہالی ووڈ کا آسکر ایوارڈ، گریمی ایوارڈ، 21 مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ، اندرا گاندھی ایوارڈ برائے قومی یکجہتی، ساہتیہ اکادمی ایوارڈ برائے ادب اور بھارت کا تیسرا اعلیٰ ترین شہری اعزاز پدم بھوشن، جو کہ 2016ء میں حاصل کیا گیا۔ ان سب میں ایک  بات خاص ہے۔اتنی شہرت کے ساتھ ان کا ادب کے ساتھ لگاؤ بڑھتا گیا ۔

یہی وجہ ہے کہ گلزار فلموں میں اپنی بے پناہ کامیابی اور شہرت کے باوجود کبھی بھی سنجیدہ آداب سے غیر سنجیدہ نہیں ہوئے۔ اور ادب میں ہندی اردو ایک دوسرے سے بالکل الگ نہیں ہے۔ اردو کے معنی ہی لشکر کے ہیں ۔وہ بہت سی زبانوں کا رس اپنے اندر سموئے ہو ئے ہے۔

اردو نہ ہندو ہے نہ مسلمان ہے 

بس یہ شیریں سی ایک پرلطف زبان ہے

۔بھارت ایکسپریس 

Afreen Waseem

Recent Posts

Delhi Assembly Election 2025: اروند کیجریوال کے خلاف بی جے پی امیدوار طے؟ دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی امیدواروں کی پہلی فہرست تیار!

دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی نے امیدواروں کے ناموں پر غوروخوض تقریباً…

32 minutes ago

Delhi Riots 2020 Case: دہلی فسادات 2020 کے ملزم رہے دو مسلم نوجوان باعزت بری

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب پیروی پر وکلاء کی ستائش…

1 hour ago