قومی

Delhi Congress Candidates List: اوکھلا اسمبلی حلقہ کے ٹکٹ کے لئے جاری ہے رسہ کشی، آصف محمد خان اور پرویزہاشمی میں سخت مقابلہ، کانگریس بناسکتی ہے خاتون امیدوار

نئی دہلی: دہلی اسمبلی الیکشن 2025 کے لئے تقریباً دوماہ کا وقت بچا ہے۔ فروری میں ووٹنگ ہونے کا امکان ہے، جس کے لئے سبھی سیاسی پارٹیاں اپنی تیاریاں بھی کررہی ہیں۔ دہلی میں برسراقتدارعام آدمی پارٹی اپنے امیدواروں کی دوفہرست جاری کرچکی ہے۔ حکومت کا کام کاج آتشی دیکھ رہی ہیں اورپارٹی کے کنوینراروند کیجریوال عوام سے ملاقات کررہے ہیں اوراپنی پارٹی کی ہیٹ ٹرک کے لئے سخت جدوجہد کررہے ہیں۔ بی جے پی ایک بارپھروزیراعظم مودی کے نام پرمیدان میں اترنے کے لئے تیار ہے، لیکن کانگریس اس سلسلے میں سب سے پیچھے دکھائی دے رہی ہے۔ کانگریس پارٹی نے دہلی میں نیائے یاترا نکالی، کئی اسمبلی حلقوں میں اس کوکامیابی بھی ملی، لیکن کوئی بھی سینئرلیڈراب تک اس میں شامل نہیں ہوا، جس سے کانگریس کی لیڈرشپ پرسوال اب بھی برقرارہے۔

دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے کانگریس پرلیڈران کا دباؤہے کہ جلد ازجلد امیدواروں کا اعلان کیا جائے تاکہ امیدواروں کوتیاری کرنے کا موقع مل سکے۔ اسی ضمن میں کانگریس اسی ہفتے اپنی پہلی فہرست بھی جاری کرسکتی ہے۔ اس فہرست میں کئی اہم نام شامل کئے جاسکتے ہیں، جس میں آل انڈیا کانگریس مہیلا کمیٹی کی چیئرمین الکا لانبا، سابق ریاستی وزیرہارون یوسف، سابق رکن پارلیمنٹ سندیپ دکشت، مصطفیٰ آباد سے سابق رکن اسمبلی حسن احمد کے بیٹے علی مہدی، چاندنی چوک سے جے پرکاش اگروال کے بیٹے مودت اگروال کے نام تقریباً فائنل ہیں۔ تاہم ابھی اوکھلا اسمبلی حلقہ سے متعلق کانگریس فیصلہ نہیں کرپا رہی ہے اور یہاں پردو سینئرلیڈران کی دعویداری سے کانگریس مشکل میں ہے۔

آصف محمد خان اورپرویزہاشمی میں وقار کی جنگ

اوکھلا اسمبلی حلقہ سے ویسے توکانگریس پارٹی کے ٹکٹ کے لئے درجن بھرسے زائد دعویدارہیں اورپارٹی سے ٹکٹ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ پارٹی کے نوجوان لیڈروں کا گروپ (پرویزعالم خان، ایڈوکیٹ عارفہ خانم، زیبا خان اوردیگر) آصف محمد خان اور پرویزہاشمی کے خلاف محاذ کھول رہا ہے تاکہ کسی نوجوان کو ٹکٹ ملے۔ لیکن پارٹی میں سابق رکن اسمبلی آصف محمد خان اورسابق راجیہ سبھا رکن اورسابق رکن اسمبلی پرویزہاشمی کے درمیان ہی سخت مقابلہ دیکھنے کومل رہا ہے۔ ایک طرف اوکھلا سے ٹکٹ دونوں سینئرلیڈران کے لئے وقارکی لڑائی ہے تو وہیں دونوں اپنی طاقت دکھانے کے ساتھ ساتھ مضبوط دعویداری پیش کررہے ہیں۔ دعویداری صرف آصف محمد خان اور پرویز ہاشمی تک نہیں رکی۔ بلکہ اب دونوں خاندانوں نے خاتون امیدواروں کا نام بھی بڑھا دیا ہے، جس سے مقابلہ مزید دلچسپ ہوگیا ہے۔

عشرت جہاں اور اریبہ خان میں زبردست ٹکر

پرویزہاشمی نے خود کوٹکٹ نہ ملنے کی صورت میں اپنی بہواورگھونڈلی کی سابق کونسلرایڈوکیٹ عشرت جہاں کا نام آگے بڑھا دیا ہے تو وہیں آصف محمد خان اپنی بیٹی اوراوکھلا کی موجودہ کونسلراریبہ خان کوٹکٹ دلانا چاہتے ہیں۔ دونوں کی دعویداری کومزید تقویت اس لئے ملتی ہے کہ اوکھلا اسمبلی حلقہ میں ان کی پکڑہے تو وہیں خاتون امیدوار اتارنے کی صورت میں یہ دونوں نام کافی اہم ہیں۔ پرویزہاشمی کئی باراوکھلا کی نمائندگی کرچکے ہیں اوروزیرٹرانسپورٹ رہ چکے ہیں، بعد میں انہیں کانگریس نے راجیہ سبھا بھی بھیجا، لیکن گزشتہ اسمبلی الیکشن یعنی 2020 میں جب انہیں کانگریس نے اپنا امیدواربنایا، تب وہ اپنی ضمانت بھی نہیں بچا سکے تھے اورامانت اللہ خان کے سامنے کہیں نہیں ٹک سکے، اس لئے ان کی دعویداری میں یہی بات رکاوٹ بن رہی ہے جبکہ آصف محمد خان آج بھی علاقے میں سرگرم ہیں اوروہ اپنے دم پرالیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔ وہ کئی بارکونسلررہے ہیں اوردوباراوکھلا اسمبلی حلقہ کی بھی نمائندگی کرچکے ہیں۔ انہوں نے دہلی کانگریس کی نیائے یاترا میں بھی کافی بڑھ چڑھ کرحصہ لیا تھا، تبھی سے ان کی دعویداری مزید مضبوط ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے دہلی کانگریس کے سینئرلیڈران کواپنے گھرپر جمع کرکے یہ پیغام دے دیا کہ اوکھلا میں کانگریس کا پرچم آصف محمد خان ہی بلند کر سکتے ہیں۔ اسی میں آصف محمد خان کانگریس لیڈران کی پہلی پسند بتائے جاتے ہیں۔

Nisar Ahmad

Recent Posts