قومی

Lok Sabha Election 2024 اروندر سنگھ لولی کا استعفیٰ اور کانگریس میں اختلاف کا کیا ہوگا لوک سبھا الیکشن پر اثر؟

Lok Sabha Election 2024: لوک سبھا الیکشن سے پہلے دہلی میں کانگریس کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ اروندر سنگھ لولی نے پردیش صدرعہدے سے استعفیٰ دے  دیا ہے۔ اروندر سنگھ لولی نے کانگریس صدرملیکا ارجن کھڑگے کواپنا استعفیٰ بھیج دیا، جسے شام ہوتے ہوتے منظور کرلیا گیا۔ وہیں دوسری جانب یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ملیکا ارجن کھڑگے نے جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال کو معاملے کو حل کرنے کے لئے اروندر سنگھ لولی سے بات کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا وہ لولی کو منانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا پھر وہ اب کانگریس سے بھی استعفیٰ دے کر کانگریس کو بڑا جھٹکا دیں گے۔ اپنے استعفیٰ میں اروندر سنگھ لولی نے کئی باتوں کا ذکر کیا ہے، جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ دہلی کانگریس میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے، بلکہ یہ کہا جائے کہ کانگریس پوری طرح سے دو حصوں میں تقسیم ہوگئی، تو غلط نہیں ہوگا۔ اروندرسنگھ لولی دہلی میں عام آدمی پارٹی سے الائنس کے خلاف تھے۔ انہوں نے اپنے استعفیٰ میں  لکھا کہ جو پارٹی کانگریس پربدعنوانی کا الزام لگاکر آگے بڑھی، پارٹی نے اس کے ساتھ الائنس کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کی ناراضگی زیادہ تر گجرات سے آئے دہلی کے انچارج دیپک بابریا سے تھی۔ کیونکہ وہ ان کے فیصلے میں رکاوٹ ڈال رہے تھے۔

آصف محمد خان کے ساتھ ہوئی بدسلوکی

لولی کے استعفیٰ دینے کے بعد دہلی کانگریس کے کئی سینئر لیڈران ان سے ملاقات کرنے پہنچے، لیکن اس درمیان اوکھلا کے سابق ایم ایل اے آصف محمد خان بھی پہنچے، جن کو لولی کے حامیوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا۔ بلکہ ان کے ساتھ دھکا مکی کی گئی اورکالونی سے انہیں باہر کردیا گیا۔ آصف محمد خان کا کہنا ہے کہ لولی نے جس طرح سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ بی جے پی میں جانے والے ہیں۔ کیونکہ اگر ان کوکسی بات کی شکایت تھی تو پھر وہ پارٹی چیف ملیکا ارجن کھڑگے سے ملاقات کرکے اپنی شکایت کرسکتے تھے، لیکن انہوں نے پارٹی کو نقصان پہنچانے کا کام کیا ہے۔

استعفیٰ منظور ہوتے ہی لولی ہوگئے جذباتی

دوسری جانب، اپنا استعفیٰ دینے کے بعد اروندرسنگھ لولی میڈیا کے سامنے بھی آئے۔  ان کا استعفیٰ منظور کرلئے جانے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے اروندر سنگھ لولی جذباتی ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے دل کی تکلیف اور درد کے ساتھ دہلی کے تمام کانگریسی کارکنان کے درد کواپنے صدرکوبھیجا ہے۔ میری تکلیف اصولوں سے متعلق ہے۔ میں نے استعفیٰ اپنے لئے نہیں دیا، کانگریس کے کارکنان کے لئے دیا ہے۔ انہوں نے دہلی پردیش کانگریس کے انچارج دیپک باوریا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دیپک باوریا کا شکریہ۔ اگر میرا استعفیٰ قبول ہوا ہے۔ لولی نے اس کے ساتھ ہی کہا کہ وہ کسی پارٹی میں شامل نہیں ہونے جا رہے ہیں۔

اروندرسنگھ لولی کا چھلکا درد

گاندھی نگرکے سابق ایم ایل اے اروندرسنگھ لولی نے کہا کہ انہوں نے یہ قدم اس لئے نہیں اٹھایا، کیونکہ انہیں ٹکٹ نہیں ملا اور یہ صرف ان کی حالت نہیں بلکہ پوری کانگریس کی حالت ہے۔ انہوں نے کانگریس صدرملیکا ارجن کھڑگے کوخط میں اپنی شکایتیں لکھی تھیں۔ افواہوں کو درکنار کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ان کے استعفیٰ کے پیچھے ٹکٹ نہ ملنا وجہ نہیں ہے اور یہ ”اصولوں کی وجہ“ سے تھی۔ لولی نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 30 سابق اراکین اسمبلی نے ان سے ملاقات کی ہے اوراپنی حمایت دی ہے۔

لولی نے استعفیٰ دینے کی بتائی یہ بڑی وجہ

اروندرسنگھ لولی نے ملیکا ارجن کھڑگے کو لکھے گئے خط میں کہا کہ الائنس کے بعد  دہلی میں کانگریس کو صرف تین سیٹیں دی گئیں۔ ان کی ناراضگی اس بات کو لے کربھی تھی کہ ان تینوں سیٹوں میں سے دو سیٹیں باہری لوگوں کو دے دی گئیں۔ ان کا نشانہ کنہیا کماراور سابق ایم پی اوردلت لیڈر ادت راج پرتھا۔ انہوں نے کہا کہ امیدواروں کے اعلان سے پہلے ایک صدرکے ناطے مجھے اطلاع تک نہیں دی۔ ساتھ ہی کانگریس  ترجمان کی تقرری سے روکا گیا۔ اس طرح کی کئی وجوہات ہیں، جس کے سبب میں نے کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔  آپ کو بتادیں کہ اروندرسنگھ لولی کو  31  اگست 2023 کو دہلی پردیش کا صدر بنایا گیا تھا۔ اس طرح سے اروندرسنگھ لولی تقریباً 8  ماہ اس عہدے پررہے۔ انہوں نے کہا کہ ان 8 مہینوں میں پارٹی نے مجھے جو ذمہ داریاں دیں، اسے میں نے بخوبی نبھایا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دہلی کانگریس میں سینئرلوگوں کی تقرریوں کی اجازت مانگی تھی، لیکن پارٹی نے انکارکردیا۔ میں نے ترجمان کی تقرری کے لئے کہا، لیکن منع کردیا گیا۔ کنہیا کمار کا ذکرکرتے ہوئے اروندرسنگھ لولی نے لکھا، نارتھ -ایسٹ  دہلی سے امیدوارکنہیا کمار پارٹی لائن اورحقیقت کی تردید کرتے ہوئے وہ دہلی کے سی ایم اروند کیجریوال   کی جھوٹی تعریف کر رہے ہیں اور میڈیا میں بیان دے رہے ہیں۔ انہوں نے دہلی کے شہریوں کے درد اورتکلیف کو نہ دیکھتے ہوئے تعلیم، صحت، سڑک اوربجلی کے محکموں میں کئے گئے مبینہ کاموں سے متعلق عام آدمی پارٹی کی جھوٹی تشہیرکی حمایت کی۔

 

موجودہ صورتحال کے پیش نظر دہلی میں کانگریس کا نقصان ہونا لازمی ہے اور کانگریس کی یہی سب سے بڑی کمزوری ہے کہ وہ اپنے لیڈران کو متحد نہیں کر پا رہی ہے۔ یا پھر اپنے فیصلوں میں سب کو شامل نہیں کر پارہی ہے۔ اس طرح کے رویے سے کانگریس کو بالکل فائدہ نہیں ہونے والا ہے بلکہ بی جے پی اس کا فائدہ اٹھانے کی پوری کوشش کرے گی۔

 بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

Agreements signed with Kuwait: پی ایم مودی کے دورے کے دوران کویت کے ساتھ دفاع، ثقافت، کھیل سمیت کئی اہم شعبوں میں معاہدوں پرہوئے دستخط

ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…

7 hours ago

بھارت کو متحد کرنے کی پہل: ایم آر ایم نے بھاگوت کے پیغام کو قومی اتحاد کی بنیاد قرار دیا

مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور

9 hours ago