ملیکا ارجن کھڑگے نے انوراگ ٹھاکر کے الزام پر جوابی حملہ کیا ہے۔
نئی دہلی: کانگریس صدرملیکا ارجن کھڑگے جمعرات کو راجیہ سبھا میں خوب گرجے اوربی جے پی رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکرکے وقف کی زمین پرقبضہ کرنے کے الزام پرپلٹ وارکیا۔ انہوں نے کہا، یہ بی جے پی والے جوالزام لگا رہے ہیں، ثابت کردیں، میں جھکوں گا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرالزام ثابت ہوتے ہیں تومیں استعفیٰ دے دوں گا۔
ملیکا ارجن کھڑگے نے کہا کہ اگرمیرے پاس ایک انچ بھی وقف کی زمین ہے تووہ ثابت کریں، میں استعفیٰ دینے کے لئے تیارہوں۔ انہوں نے یہ الزام لگانے کے لئے ایوان کے لیڈرکی طرف سے معافی مانگنے کا بھی مطالبہ کیا۔ کانگریس پارٹی کے صدر نے کہا کہ انوراگ ٹھاکر نے جو لوک سبھا میں کہا ہے، وہ غلط ہے، وہ معافی مانگیں۔ میرے پاس وقف کی ایک انچ بھی جگہ نہیں ہے۔
ملیکا ارجن کھڑگے نے انوراگ ٹھاکرپرکیا پلٹ وار
ملیکا ارجن کھڑگے نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکرکی طرف سے لگائے گئے الزامات پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہا کہ میرے اوپرجو الزام لگایا گیا ہے، اگروہ ثابت ہوجائے تو میں استعفیٰ دے دوں گا۔ بی جے پی کے لوگ مجھے ڈرانا چاہتے ہیں، میں بالکل جھکوں گا نہیں، میں نے ایک انچ آج تک کسی کی نہیں لی، میرے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انوراگ ٹھاکر سے استعفیٰ دینے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا میں ایک مزدور کا بیٹا ہوں۔ انہوں نے جوالزام لگائے ہیں، اگروہ الزام ثابت نہیں کرپاتے ہیں تو وہ استعفیٰ دے دیں اور اگر مجھ پرالزام ثابت ہوتے ہیں تو میں استعفیٰ دے دوں گا۔ کانگریس صدرنے کہا کہ میری زندگی ہمیشہ ایک کھلی کتاب رہی ہے۔ یہ جدوجہد اورلڑائیوں سے بھری پڑی ہے، لیکن میں نے زندگی میں ہمیشہ اعلیٰ اقدار کو برقرار رکھا ہے۔ کل انوراگ ٹھاکرنے لوک سبھا میں مجھ پرمکمل طور پر جھوٹے اوربے بنیاد الزامات لگائے۔ جب میرے ساتھیوں نے چیلنج کیا تووہ اپنے تبصرہ واپس لینے پرمجبورہوگئے، لیکن اس سے نقصان ہوا ہے،۔
انوراگ ٹھاکرنے لگایا تھا یہ الزام
انوراگ ٹھاکرنے بدھ کو لوک سبھا میں وقف بل پربحث کے دوران کہا تھا کہ ہندوستان کو وقف کے ڈرسے آزادی چاہئے کیونکہ کانگریس کے اقتدار میں بنے وقف قانون کا مطلب تھا ’کھاتہ نہ بہی، جو وقف کہے وہی صحیح‘۔ وقف بل پربات کرتے ہوئے انوراگ ٹھاکر نے کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے کا نام لے لیا تھا، جس کے بعد ایوان میں ہنگامہ ہوگیا۔ انوراگ ٹھاکرنے کہا تھا کہ وقف بورڈ کا مقصد مسلم طبقے کی فلاح کے لئے جائیدادوں کا منیجمنٹ کرنا تھا، لیکن کانگریس اوراس کی اتحادیوں نے سیاسی پناہ دیتے ہوئے انہیں ووٹ بینک کا اے ٹی ایم بنا دیا۔ کانگریس پرتنقید کرتے ہوئے انوراگ ٹھاکرنے کہا کہ کرناٹک میں جو وقف کا گھوٹالہ ہوا تھا، اس میں کانگریس پارٹی کے صدر ملیکا ارجن کھڑگے کا بھی ہاتھ تھا۔ یہ کبھی ذات کے نام پر، کبھی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا کام کرتی ہے۔ کرناٹک اسمبلی کی رپورٹ میں کانگریس کے ایک نہیں بلکہ دیگرلیڈران کے نام سامنے آئے، جنہوں نے وقف کی پراپرٹی کو کھانے کا کام کیا ہے اور گھوٹالہ کیا ہے۔ اس لئے شفافیت نہیں چاہتے ہیں اور آپ جوابدہی نہیں چاہتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس اردو-
انہوں نے کہا کہ تعاون، زراعت اور تجارت کی وزارتیں کسانوں اور ایف پی اوز…
جسٹس بی آرگوئی عہدہ سنبھالنے کے 6 ماہ بعد تک چیف جسٹس رہیں گے اور…
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی کا براہ راست اثر…
دیہی افراط زر فروری میں 3.79 فیصد سے کم ہو کر مارچ میں 3.25 فیصد…
اگرچہ مدرا نے بے پناہ کامیابی حاصل کی ہے، لیکن اسے کچھ چیلنجز کا سامنا…
ایپل، فاکس کان، اور ٹاٹا نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کیا، لیکن…