Jharkhand Oath Ceremony: جھارکھنڈ کے سی پی رادھا کرشنن نے چمپئی سورین کو وزیراعلیٰ عہدے کا حلف لینے کی دعوت دے دی۔ آج 2 فروری کو انہیں وزیراعلیٰ عہدے کا حلف دلایا جائے گا۔ ابھی وقت کی کوئی جانکاری نہیں آئی ہے۔ اس طرح سے جھارکھنڈ کا سیاسی تعطل ختم ہوگیا اورحکومت بنانے کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ چمپئی سورین کے ساتھ عالمگیرعالم اور ستیندر بھوکتا بھی حلف لے سکتے ہیں۔ ستیندر بھوکتا آرجے ڈی سے ہیں جبکہ عالمگیر کانگریس کے رکن اسمبلی ہیں۔ اس سے پہلے جمعرات کو ساڑھے پانچ بجے چمپئی سورین نے گورنر سے ملاقات کی تھی اورحکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا تھا۔ انہون نے 43 اراکین اسمبلی کی حمایت کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کے علاوہ نے ان اراکین اسمبلی کی پریڈ بھی کرائی تھی۔
اس سے اراکین اسمبلی میں ٹوٹ کے خوف سے انہیں ریاست سے باہر بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہیں حیدرآباد بھیجنے کی تیاری تھی، لیکن خراب موسم کی وجہ سے فلائٹ کینسل کرنی پڑی اور اراکین اسمبلی کو واپس لوٹنا پڑا۔ کل 40 اراکین اسمبلی کو حیدرآباد بھیجنے کی تیاری تھی۔ چمپئی سورین کے پاس جن 47 اراکین اسمبلی کی حمایت ہے، اس میں جے ایم ایم کے 29، کانگریس کے 17 آرجے ڈی اورسی پی آئی (ایم ایل) کے ایک ایک اراکین اسمبلی ہیں۔ ایئرپورٹ پر تقریباً دو گھنٹے کے انتظار کے بعد اراکین اسمبلی سرکٹ ہاوس واپس لوٹ گئے۔
چمپئی سورین نے کرائی 43 اراکین اسمبلی کی پریڈ
اس درمیان ہیمنت سورین جمعرات کو پی ایم ایل کورٹ میں پیشی کے بعد رانچی کے برسا منڈاجیل بھیجے گئے ہیں اور اب ریاست میں اس بات سے متعلق تعطل اورسسپنس بنا ہوا ہے کہ 31 جنوری کی رات 8:30 بجے کے بعد سے کس کی حکومت ہے؟ کیا نئی حکومت بننے تک ہیمنت سورین ریاست کے کارگزاروزیراعلیٰ ہیں اور فی الحال ریاست کی حکومت ان کے نام پرچل رہی ہے؟ جمعرات کو راج بھون گئے چمپئی سورین نے گورنر کو ان سبھی 43 اراکین اسمبلی کی گنتی کا ویڈیو دکھایا، جن کی حمایت کی بنیاد پر وہ حکومت بنانے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
کیا ہے سیاسی اعدادوشمار؟
واضح رہے کہ جھارکھنڈ اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 81 ہے۔ اس میں اکثریت کا اعدادوشماریہ ہے کہ جس بھی پارٹی کو 41 اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہوگی، اس کی حکومت ہوگی۔ چمپئی سورین بدھ کو 43 اراکین اسمبلی کے ساتھ راج بھون گئے تھے، جبکہ ان کے پاس 47 اراکین اسمبلی کی حمایت ہے۔ ان 47 اراکین اسمبلی میں جے ایم ایم کے 29، کانگریس کے 17، آرجے ڈی کے 1 اور سی پی آئی (ایم ایل) کا ایک رکن اسمبلی شامل ہے۔ وہیں دوسری طرف این ڈی اے ہے۔ فی الحال اسے 32 اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ ان میں بی جے پی کے 26، اے جے ایس یو کے تین، این سی پی (اجیت پوار) کے ایک اور دوآزاد اراکین اسمبلی شامل ہیں۔ ایسے میں اگربہار کی طرح ہی اگر جھارکھنڈ میں کھیلا ہوتا ہے تو این ڈی اے کو حکومت بنانے کے لئے 9 اراکین اسمبلی کی حمایت چاہئے۔ حالانکہ اب اس کا امکان فی الحال تقریباً ختم ہوچکا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
کھرگے نے کہا کہ جھارکھنڈ میں پی ایم مودی کی تقریر ایک جملہ ہے۔ ان…
جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات سے پہلے ملک کی سب سے بڑی جانچ ایجنسی سینٹرل بیورو…
یو پی مدرسہ ایکٹ کو برقرار رکھتے ہوئے ، سپریم کورٹ نے توثیق کردی ہے…
قرآن کانفرنس میں احکام قرآن کی خلاف ورزی کیوں ؟ کیا مراقبہ کے لحاظ سے…
سی ایم ای پونے، 1943 میں قائم ایک باوقار ملٹری انسٹی ٹیوٹ، اس منفرد تقریب…
نیشنلسٹ موومنٹ کے رہنما دیولت باہسیلی نے کہا کہ "اگر دہشت گردی کا خاتمہ ہو…