بھارت ایکسپریس۔
مرکزی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) نافذ کردیا ہے۔ سال 2019 میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس ہونے کے بعد یہ قانون تو بن گیا تھا، لیکن نافذ نہیں ہوپایا تھا، لیکن لوک سبھا الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے پہلے مرکزی حکومت نے سی اے اے نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سی اے اے سے دہائیوں سے متاثرہ پناہ گزینوں کو باعزت زندگی ملے گی۔
شہریت ترمیمی قانون 2019 میں تین ممالک کے تارکین وطن کو ہندوستان میں شہریت دینے کا التزام کیا گیا ہے۔ یہ ملک ہیں پاکستان، بنگلہ دیش اورافغانستان۔ جن غیرمسلم اقلیتوں کوہندوستان کی شہریت دی جانی ہے، ان میں ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اورعیسائی مذہب کے وہ لوگ شامل ہیں، جواپنے ملک میں مذہبی طور پرظلم کا شکارہیں۔ سیاسی گلیاروں میں یہ بات تیزی سے چل رہی ہے کہ مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ مسلمانوں کے خلاف سازش ہے، حکومت کا یہ دعویٰ ہے کہ مسلمانوں کوشہریت دینے کا کام سابقہ قوانین کے مطابق جاری رہے گا۔
سی اے اے نافذ ہونے پراپوزیشن حکومت پرپولرائزیشن کا الزام لگا رہا ہے۔ کانگریس کے سینئرلیڈردگ وجے سنگھ نے کہا کہ اتنی تاخیرکیوں ہوئی؟ اگرتاخیرہوئی تو پھرالیکشن کے بعد کیا پریشانی تھی۔ ان کا مقصد ہوتا ہے ہر موضوع کو ہندومسلمان میں تقسیم کرنا۔ بات یہ ہے آئین میں ہرشخص کواپنے مذہب میں عمل کرنے کا اختیار ہے۔ اگرکسی قانون میں مذہب کے نام پرطے کیا جائے کہ کون شہری بن سکتا ہے کون نہیں۔
وہیں دوسری جانب، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے لیڈر وارث پٹھان نے کہا کہ سی اے اے کی ٹائمنگ دیکھئے۔ لوک سبھا الیکشن ہونے والا ہے۔ تاریخ کا اعلان ہونے والا ہے، ابھی تک حکومت کو یاد کیوں نہیں آئی۔ یہ غیرقانونی ہے۔ آپ مذہب کی بنیاد پرکوئی قانون نہیں لاسکتے۔ اپوزیشن کے ان بیانوں اور کچھ لوگوں کی طرف سے سوال اٹھائے جانے کے بعد یہ جاننا ضروری ہے کہ سی اے اے نافذ ہونے کے بعد مسلمانوں پرکیا اثرپڑے گا۔
شہریت دینے کا قانون ہے سی اے اے
حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون کا یہ مطلب بالکل نہیں ہے کہ جو بھی غیرمسلم ان ممالک سے ہندوستان آئے گا، اسے شہریت مل جائے گی۔ اس کے لئے حکومت کی طرف سے ایک دائرہ بنایا گیا ہے۔ مذہبی طور پر ظلم وجبرکا شکارغیرمسلم 31 دسمبر 2014 سے پہلے اگرہندوستان میں رہ رہا ہے تو وہ اس قانون کے تحت شہریت کے لئے درخواست دے سکتا ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے کئی باردعویٰ کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، سی اے اے شہریت لینے کا نہیں بلکہ شہریت دینے کا قانون ہے۔ شہریت ترمیمی قانون سے کسی کی بھی شہریت نہیں جائے گی۔ چاہے وہ کسی بھی مذہب کا ہو۔ اس قانون کے ذریعہ تین ممالک سے آئے غیرمسلم اقلیتوں کو شہریت ملے گی، لیکن عام مسلمانوں کا خیال ہے کہ سی اے اے شہریت چھیننے کا قانون ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
سنبھل میں یو پی پی سی ایل کے سب ڈویژنل افسر سنتوش ترپاٹھی نے کہاکہ…
حادثے کے فوری بعد پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیاہے۔ پولیس کے مطابق…
یہ انکاؤنٹر پیلی بھیت کے پورن پور تھانہ علاقے میں ہواہے۔پولیس کو اطلاع ملنے کے…
اللو ارجن کے والد نے کہا کہ فی الحال ہمارے لیے کسی بھی چیز پر…
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…