تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کے چندرشیکھر راو نے آئندہ اسمبلی انتخابات کیلئے اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔ بی جے پی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کے سی آر نے بھی الیکشن کمیشن کے اعلانات سے قبل ہی امیدواروں کی لسٹ جاری کردی ہے۔ قبل از وقت لسٹ جاری کرنے سے ماہرین یہ نتیجہ اخذ کررہے ہیں کہ کے سی آر کو تلنگانہ میں اس بار کانگریس اور اس سے زیادہ بی جے پی مضبوط ٹکر دے سکتی ہے، اس لئے کے سی آر نے وقت رہتے یہ فیصلہ کیا ہے کہ امیدواروں کو ابھی سے ہی اپنے اپنے حلقہ اسمبلی میں کام کیلئے بھیج دیا جائے تاکہ اچھی تیاری کرنے کیلئے پورا وقت مل سکے ۔ بی جے پی نے بھی چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں یہی حکمت عملی اختیار کی ہے اور اب کے سی آر کو بھی اسی راستے پر چلتے ہوئے آپ دیکھ سکتے ہیں ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیراعلیٰ کے سی آر نے خود اپنے لئے دو سیٹیں منتخب کی ہیں ۔ یعنی وہ اس بار ایک سیٹ سے انتخاب نہیں لڑیں گے ،بلکہ دو دو سیٹوں سے وہ خود امیدوار ہوں گے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ کےسی آر کو اس بار گجویل اسمبلی سیٹ سے خطرہ محسوس ہورہا ہے ، حالانکہ وہ ابھی وہیں سے رکن اسمبلی ہیں ، سابقہ انتخاب میں انہیں یہیں کی عوام نے اپنا نمائندہ منتخب کیا تھا، لیکن اس بار شاید عوامی رجحان میں تبدیلی آئی ہے جس کو دیکھتے ہوئے کے سی آر نے سیف سیٹ کے طور پر کاما ریڈی سے بھی امیدواری کا اعلان کردیا ہے۔ تازہ 115 امیدواروں کی اس لسٹ میں سات چہرے نئے ہیں ،جنہیں اس بار میدان میں اتارا جارہا ہے ،بقیہ سارے پرانے ہی ہیں جن پر پھر سے کے سی آر نے بھروسہ جتایا ہے۔یہ لوگ اس بھروسے کو برقرار رکھنے میں کتنے کامیاب ہوں گے یہ سال کے اخیر میں انتخابات کے انعقاد اور نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی معلوم ہوگا ،البتہ ابھی فی الحال کے سی آر نے 95 سے 105 سیٹیں جیت کر پھر سے حکومت سازی کی پیشن گوئی کردی ہے۔
امیدواروں کی فہرست دیکھ کر بی جے پی اور بی آر ایس میں ایک دوسری یکسانیت یہ دیکھنے کو مل رہی ہے کہ ایک طرف جہاں بی جے پی کی لسٹ سے مسلم امیدوار غائب رہتے ہیں ،وہیں اس بار بی آر ایس کی لسٹ سے بھی قریب قریب مسلم امیدوار غائب ہیں ۔ 115 امیدواروں کی اس لمبی لسٹ میں مشکل سے 3 مسلم نام آپ دیکھ پائیں گے۔115 کی لسٹ میں صرف تین مسلم امیدوارکا ہونا یہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔ ایسے میں کے سی آر کی ان باتوں کو کس زمرے میں رکھا جائے جس میں وہ سب کو برابر کا حق دلانے،سماجی اور سیاسی انصاف کیلئے لڑائی لڑنے کی دوہائی دیتے آئے ہیں ۔ ٹی آر ایس کو جس مقصد سے بی آر ایس بنایا ہے ،یہ لسٹ خود اس مقصد کا مذاق بنارہی ہے۔ اگر بارہ تیرہ فیصد کی آبادی کو بارہ فیصد کی بھی سیاسی حصہ داری آپ دینے کو تیار نہیں ہیں تو پھرگول ٹوپی پہن کر کھجور کھانے سے ہمدردی ثابت نہیں ہونے والی چونکہ کھجور آپ کھارہے اور اس کی گٹھلی 12 فیصدآبادی کو دے رہے ہیں ۔ اس لسٹ سےبی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان کو دومماثلت واضح طور پر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ پہلی یہ کہ الیکشن کمیشن کے اعلان سے پہلے ہی یہ لسٹ جاری کردی ہے،جیسے بی جے پی نے مدھیہ پریش اور چھتیس گڑھ میں کیا ہے۔ دوسری یہ کہ اس میں مسلم امیدوار کو گیٹ کےباہر ہی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جیسے بی جے پی اب تک کرتی آئی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
ملک کی راجدھانی دہلی میں موسمی تبدیلیوں کے درمیان فضائی آلودگی خطرناک سطح پر برقرار…
مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد…
سٹی پیلس کے دروازے بند ہونے پر وشوراج سنگھ کے حامیوں نے ہنگامہ کھڑا کر…
حالانکہ اترپردیش پولیس نے کہا کہ شاہی جامع مسجد کے صدر کو ثبوتوں کی بنیاد…
اشونی ویشنو نے کہا کہ مرکزی کابینہ نے 2750 کروڑ روپے کی لاگت سے اٹل…
کمیشن کا کہنا ہے کہ کلاسز آن لائن ہونے کی وجہ سے طلباء کی بڑی…