قومی

Owaisi Slams BJP, RSS: اسد الدین اویسی نے وقف کے معاملے میں ہندو تنظیموں اور مودی حکومت کو دکھایا آئینہ،ہندو مذہبی اداروں کے زیر کنٹرول اراضی کی تفصیلات کردی شیئر

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے مرکزی حکومت کے مجوزہ وقف ترمیمی بل پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے ہندو مذہبی اداروں کے زیر کنٹرول زمین کا ڈیٹا بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ وقف بورڈ کے بارے میں یہ افواہ پھیلانے والے بی جے پی اور سنگھ کو تھوڑا پڑھنا چاہئے۔اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ  “آندھرا پردیش چیریٹیبل اور ہندو مذہبی ادارے انڈومنٹ ایکٹ 1987 کے تحت تقریباً 4 لاکھ ایکڑ اراضی کو کنٹرول کرتا ہے۔ تلنگانہ چیریٹیبل اور ہندو مذہبی اداروں کے انڈومنٹ ایکٹ 1987 کے تحت 87,235 ایکڑ انڈومنٹ (مندر) کو کنٹرول کرتا ہے۔

اس دوران رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے 2018 میں سی اے جی کی رپورٹ  کا بھی ذکر کیا ہے۔ سی اے جی کی رپورٹ میں ان 13 مذہبی اداروں کے تحت کل زمینی اثاثے 12,767.67 ایکڑ پائے گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ تمل ناڈو میں TNHR&CE ایکٹ 1959 ہے۔ تامل ناڈو کی حکومت کے شائع کردہ پالیسی نوٹ کے مطابق، 2022 میں TNHR&CE کے تحت کل زمین 4.78 لاکھ ایکڑ تھی جس پر 4 ریاستوں کے ہندو انڈومنٹ بورڈ کا کنٹرول ہے۔  ہم نے  اترپردیش، مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر کا ذکر نہیں کیا ،جہاں  بہت بڑے مذہبی ادارے ہیں، جو لوگ وقف بورڈ کے بارے میں یہ افواہ پھیلا رہے ہیں، انہیں مختلف ریاستوں کے انڈومنٹ بورڈز کے بارے میں تھوڑا سا پڑھنا چاہیے،یہاں تک کہ کمشنر بھی نہیں بن سکتے اوراسسٹنٹ کمشنر غیر ہندو نہیں ہو سکتا۔

اس سے قبل جے پی سی برائے وقف کے ممبر اسد الدین اویسی نے ٹی ٹی ڈی بورڈ کے چیئرمین بی آر نائیڈو کے بیان پر نشانہ لگایا تھا۔ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مندر میں کام کرنے والے ملازمین کو ہندو ہونا چاہیے۔ٹی ٹی ڈی بورڈ کے چیئرمین بی آر نائیڈو کے اس بیان پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ تروملا تروپتی دیوستھانم کے چیئرمین کہتے ہیں کہ تروملا میں صرف ہندوؤں کو کام کرنا چاہیے۔ لیکن مودی حکومت وقف بورڈ اور وقف کونسل میں غیر مسلم کا ہونا ضروری قرار دے رہی ہے۔ حالانکہ ہندو مذہبی ادارے، انڈومنٹ بورڈزکے قوانین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ صرف ہندو ہی اس کے رکن ہوں گے ،لیکن مسلمانوں کے اوقاف میں صرف مسلمان نہیں ہوگا۔یہ کیسا انصاف ہے ،ہندو اوقاف کے بورڈ میں صرف ہند اور مسلم اوقاف کے بورڈ میں مسلمانوں کے ساتھ ہندو بھی،یہ ایک کیلئے اچھا اور دوسرے کیلئے خراب کیسےہوسکتا ہے؟

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

Supreme Court: کیا حکومت آپ کی نجی جائیداد عوامی فلاح کے لیے لے سکتی ہے؟ جانئے سپریم کورٹ نے کیا کہا؟

چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…

6 mins ago

Donald Trump vs Kamala Harris: ڈونلڈ ٹرمپ یا کملا ہیرس، کس کی جیت ہوگی بھارت کے لیے فائدے مند؟

ٹرمپ یا کملا ہیرس جیتیں، دونوں ہندوستان کو اپنے ساتھ رکھیں گے۔ کیونکہ انڈو پیسیفک…

2 hours ago

Delhi Road Accident: دہلی میں بے قابو ڈی ٹی سی بس نے پولیس کانسٹیبل اور ایک شخص کو کچلا، دونوں افراد جاں بحق

تیز رفتار بس مونسٹی کے قریب لوہے کے ایک بڑے کھمبے سے ٹکرا گئی۔ کھمبے…

3 hours ago