بھارت ایکسپریس۔
لوک سبھا الیکشن میں اب صرف تین ماہ باقی ہیں بلکہ اس سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ غیررسمی طورپرسبھی سیاسی جماعتیں انتخابی تشہیرمیں بھی مصروف ہوگئی ہیں۔ بی جے پی کی کمزورکڑی ہرالیکشن میں مسلم رائے دہندگان رہے ہیں۔ پارٹی اس مرتبہ اس محاذ پربھی کوئی کسرنہیں چھوڑنا چاہتی ہے۔ لہٰذا لوک سبھا الیکشن 2024 سے پہلے یوپی کے مسلم رائے دہندگان کو سادھنے اوراپنے پالے میں لانے کے لئے بی جے پی کوششوں میں مصروف ہوگئی ہے۔اس کے لئے یکم فروری سے بی جے پی کا اقلیتی مورچہ، قومی چوپال کا انعقاد کرے گا۔ اس کے ذریعہ مغربی یوپی کی 21 لوک سبھا سیٹوں کے مسلم رائے دہندگان کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے بی جے پی کی کوشش ہوگی۔ بی جے پی اس مہم کے تحت مسلم اکثریتی گاؤں پرتوجہ مرکوز کر رہی ہے۔ پارٹی کا اقلیتی مورچہ حکومت اور مسلمانوں کے درمیان پل کا کام کرے گی۔ مغربی یوپی میں مسلمانوں سے بات چیت اور ان کو پارٹی سے جوڑنے کے نتائج کے بعد مشرقی یوپی کی سیٹوں پر بھی توجہ مرکوز کرنے کا پلان ہے۔
41 گاؤں تک پہنچنے کا ہے ہدف
جانکاری کے مطابق، اس مہم کے تحت بی جے پی کا اقلیتی مورچہ مغربی یوپی کے 4100 مسلم اکثریتی گاؤں میں جائے گا۔ ان گاؤں میں مسلم چوپال لگایا جائے گا۔ چوپال کے ذریعہ مسلمانوں کے مسائل سننے کا منصوبہ ہے۔ بی جے پی کی کوشش یہ بھی ہے کہ وہ ان چوپالوں کے ذریعہ حکومت کی اسکیموں کو مسلم رائے دہندگان کو بتائے۔
اترپردیش میں مسلمانوں کی کتنی آبادی؟
اترپردیش میں مسلمانوں کی آبادی اس وقت تقریباً 20 فیصد ہے۔ سال 2011 کی مردم شماری کے مطابق، ہندوؤں کی آبادی 79.73 فیصد تھی جبکہ مسلمانوں کی آبادی 19.26 فیصد تھی۔ حالانکہ یوپی کے کئی اضلاع ایسے ہیں، جہاں مسلمانوں کی آبادی کافی زیادہ ہے، جس میں مرادآباد، رام پور، کیرانہ، بجنور وغیرہ شامل ہیں۔ مجموعی طور پر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ یوپی میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 20 فیصد ہے، جن کا کسی بھی ایک پارٹی کی طرف یکطرفہ جھکاؤ ہونا کافی مثبت بات ہوتی ہے۔
2019 لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کی کارکردگی
اترپردیش میں لوک سبھا کی کل 80 سیٹیں ہیں۔ ان میں سے 71 سیٹوں پرپارٹی نے سال 2019 میں جیت درج کی تھی جبکہ سال 2019 میں پارٹی کی سیٹوں کی تعداد کم ہوگئی تھی اوروہ 62 سیٹوں پرجیت حاصل کرپائی تھی۔ اس بارانڈیا الائنس میں کانگریس اورسماجوادی پارٹی کے ساتھ آنے کی صورت میں بی جے پی کو ٹکرمل سکتی ہے۔ اس اتحاد میں جاٹ ووٹروں پراپنی مضبوط پکڑرکھنے والی جینت چودھری کی پارٹی آرایل ڈی یعنی راشٹریہ لوک دل بھی شامل ہوگی۔ حالانکہ 2019 لوک سبھا الیکشن میں سماجوادی پارٹی اوربہوجن سماج پارٹی کے درمیان الائنس یعنی اتحاد ہوا تھا۔ 2019 میں کانگریس نے بھی امیدوار اتارے تھے، لیکن اسے صرف رائے بریلی کی سیٹ پرجیت ملی تھی اورسونیا گاندھی یوپی کی واحد رکن پارلیمنٹ ہیں، جو کانگریس کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ امیٹھی کی سیٹ پرراہل گاندھی کوہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انہیں مرکزی وزیراسمرتی ایرانی نے ہرادیا تھا۔ ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے بی جے پی مائنارٹی بلکہ مسلم ووٹروں کو بھی اپنے ساتھ لانے کی کوشش کرنا چاہتی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
قومی راجدھانی دہلی میں آلودگی کی سطح مسلسل ساتویں دن بھی 'خطرناک' بنی ہوئی ہے۔…
پیر کی شام چھترپتی سمبھاجی نگر کے گنگاپور اسمبلی حلقہ میں آزاد امیدوار سریش سون…
ایک خاتون سنت نے اپنی ویڈیو میں کہا کہ، ہمارے یہاں بھی بالکل ووٹ جہاد…
پاکستان کے لاہور میں واقع میو اسپتال میں آلودگی کے شکار 4000 سے زائد مریضوں…
انل دیشمکھ کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ ان کے کپڑوں پر…
محمد شامی حال ہی میں کرکٹ کے میدان میں واپس آئے تھے، جہاں انہیں رنجی…