International Children’s Film Festival: ”بچوں کے ساتھ بات چیت کرنا بہت آسان ہے اور بہت مشکل بھی“، انٹرنیشنل چلڈرن فلم فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں بھارت ایکسپریس نیوز نیٹ ورک کے چیئرمین اوپیندر رائے کا خطاب

اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے سٹی مونٹیسوری اسکول (سی ایم ایس) میں گزشتہ 9 دنوں سے جاری انٹرنیشنل چلڈرن فلم فیسٹیول کا آج اختتام ہو رہا ہے۔ اختتامی تقریب کا افتتاح بھارت ایکسپریس نیوز نیٹ ورک کے چیئرمین، ایم ڈی اورایڈیٹراِن چیف اوپیندررائے نے کیا۔ سی ایم ایس کانپور روڈ واقع آڈیٹوریم میں جاری 9 روزہ انٹرنیشنل چلڈرن فلم فیسٹیول کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، بھارت ایکسپریس نیوز نیٹ ورک کے چیئرمین اوپیندررائے نے کہا، ”یہ کہا جاتا ہے کہ بچوں کے ساتھ بات چیت کرنا بہت آسان بھی ہے اوربہت مشکل بھی ہے۔ اس معنی میں آسان کہ جب آپ بچوں سے بات کررہے ہوتے ہیں توایسی معصوم روح کے ساتھ جس کی آنکھوں میں ویسی ہی چمک جھلکتی ہے، جیسے بودھ -مہاویر کی آنکھوں میں دیکھتے ہیں۔لیکن مشکل اس لحاظ سے کہ ہم پرجتنی پرتیں جمی ہوئی ہیں، بچے بہت معصوم ہوتے ہیں، بہت پاکیزہ ہوتے ہیں۔ خالی کاغذ کی طرح ہیں۔“

سینئر صحافی اوپیندر رائے نے کہا کہ کسی نے ٹھیک کہا ہے کہ جب کوئی مہاتما بودھ اورمہاویربن جاتا ہے تو وہ بچہ بن جاتا ہے۔ اور میں نے اکثر دیکھا ہے کہ میں نے دنیا کے تقریباً 60 ممالک کا دورہ کیا ہے۔ اور بہت سی جگہوں پر جانے کا موقع ملا۔ میں نے وزیراعظم کے ساتھ 26 ممالک کا دورہ کیا ہے۔ میں نے ایک چیزکا مشاہدہ کیا، آپ سب نے بھی کیا ہوگا۔ یہ دو خوبیاں دنیا کے ہر بچے میں بہت عام ہیں۔ ایک یہ کہ بچہ بغیرکام کے بھی مصروف رہتا ہے۔ اوربغیرکسی موٹیویشن کے، بغیرکسی وجہ کے خوش رہتا ہے۔ تو بچے تو بات چیت کرنے میں مصروف رہتے ہیں، لیکن آج مجھے موقع ملا ہے اوران کی موجودگی ہے تو میں یہ مان کر چل رہا ہوں کہ بچوں کی موجودگی خدا کی موجودگی ہے۔ بچے بڑوں کی باتوں پر بہت کم دھیان دیتے ہیں اوروہ اچھا کرتے ہیں۔

بھارت ایکسپریس نیوز نیٹ ورک کے چیئرمین، ایم ڈی اورایڈیٹراِن چیف اوپیندررائے نے کہا کہ “یہاں پراساتذہ ہیں، بڑے لوگ ہیں۔ بچوں کی پرورش میں کچھ باتیں بہت اہم  ہوتی ہیں۔ میں ایک مثال سے میں سمجھانا چاہوں گا۔ میں رات میں ایک کتاب پڑھ رہا تھا، ہم لوگ دیکھتے ہیں کہ ڈسکوری پراِدھراُدھر، لیکن یہ بات نہیں معلوم تھی کہ بازایک ایسا پرندہ ہے، جو اپنے وزن سے 10 گنا زیادہ وزنی جانوروں کا شکار کرتا ہے۔ اور وہ کیسے کرتا ہے کہ ایک باز تیار رہتا ہوتا ہے، کیسے ایک ماں اپنے بچے کوتیارکرتی ہے۔ ایک مادہ بازاپنے بچوں کی تربیت کیسے کرتی ہے؟ چنانچہ مادہ بازاپنے بچے کو 12 کلومیٹر کی بلندی پرلے جاتی ہے۔ جتنی اونچائی پرانٹرنیشنل طیارہ پروازکرتا ہے۔ 42 ہزار فٹ کی بلندی پر۔ اوروہاں لے جاکروہ اپنے 7 دن کے بچے کو چھوڑ دیتی ہے۔ پہلے وہ بچہ 7 کلومیٹر تک مسلسل گرتا رہتا ہے۔ تب تک اس کے پنکھ بھی نہیں کھل پاتے ہیں۔ تین کلومیٹر جب وہ اوپر رہتا ہے تو اس کے پنکھ کھل جاتے ہیں۔ اس کے بعد وہ پروں کو پھیلا کر گرنے لگتا ہے۔ پنکھ ہلا نہیں پاتے۔ اور جب بازکا بچہ زمین سے 900 میٹرکے فاصلے پر رہتا ہے تو ایک مضبوط پنجہ آتا ہے۔ پھر وہ پنجوں میں دبا کرآسمان میں اڑجاتا ہے… وہ اس کی ماں ہوتی ہے۔ مادہ باز اوراس قسم کی ٹریننگ اس کے بچوں کی مسلسل چلتی رہتی ہے۔ تب جاکر ایک باز تیار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس کہانی سے میں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ میرے بھی دو بچے ہیں، ایک بیٹی ہے، اب ستمبر میں 18 سال کی ہو جائے گی۔ برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے جا رہی ہے۔ اور بیٹا 21 مئی کو11 سال کا ہونے والا ہے، لیکن ہم والدین اپنے بچوں کی پرورش میں بنیادی غلطیاں کرتے ہیں۔ اوروہ بنیادی غلطیاں کیا ہیں؟ جیسےایک مادہ بازاپنے بچے کو ٹرینڈ کرلیتی ہے تو دوبارہ کبھی ٹرینڈ نہیں کرتی ہے۔ اپنا سہارا دے دیتی ہے، لیکن اس سہارے کو کبھی عادت نہیں بننے دیتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جیسے بچے بیمار پڑتے ہیں توماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ اگرآپ باصلاحیت ہیں تو اس وقت نرس رکھ دیجئے۔ اس دوران ماں کو بچے کی زیادہ خدمت نہیں کرنی چاہئے۔ ریسرچ بتاتی ہیں کہ جب آپ بچے کے پیروں میں تیل لگاتے ہیں، اسے گلے سے چپکاتے ہیں، سردباتے ہیں توبچے کوایک عادت سی ہوجاتی ہے۔ جب وہ بیمارنہیں رہتا ہے تب بھی وہ اپنی ماں کا سہارا لینے کے لئے بیمارہونے لگتا ہے۔ چنانچہ بچوں کے حوالے سے پوری دنیا میں اس پر بہت گہرا ریسرچ ہو رہا ہے کہ بچوں کی پرورش کیسے کی جائے۔ ٹھیک ویسے ہی جیسے ہم ایک چھوٹا سا درخت لگاتے ہیں تواس کے ساتھ ایک بانس لگا دیتے ہیں، اس کو سہارے کے لئے، لیکن جب وہ پیڑاپنے اوپرکھڑا ہوجاتا ہے تو کھڑا ہونے کے بعد اس بانس کو ہٹا دیا جاتا ہے۔ تو اسی طرح سے بچوں کو بہت سہارا دے کرہم پالتے ہیں۔

بھارت ایکسپریس نیوزنیٹ ورک کے چیئرمین، ایم ڈی اورایڈیٹراِن چیف اوپیندررائے نے کہا کہ ایک بات اور ہے جب ہینری فورڈ سے پوچھا گیا کہ آپ نے اپنے بچوں کی پرورش خستہ حالت میں کیوں کی؟ تو انہوں نے کہا کہ پہلے میں بھی جوتے پالش کیا کرتا تھا۔ تو مجھے معلوم ہے کہ امریکہ کے تمام امیروں کے بچوں کا کیا حال ہے۔ یہ دیکھنے کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ میں اپنے بچوں کوعام اسکول میں بھیجنا چاہتا ہوں اورمیرے بچے اگر قابل ہوں گے تو وہ آگے بھی پڑھ جائیں گے۔ تو اتنا ضرور ہے کہ جب بچے بہت سہولت میں، بہت عیش وآرام میں، بہت اس طرح کے ماحول میں پڑھتے ہیں، تو آپ دیکھئے تمام بڑے امیروں کے بچے پپو ہوکر رہ جاتے ہیں، لیکن جن بچوں کے اندر آگ ہوتی ہے، چیلنجز جو لیتے ہیں، وہی آگے بڑھتے ہیں۔ وہی سیل کرتے ہیں۔

آپ کو بتا دیں کہ انٹرنیشنل چلڈرن فلم فیسٹیول کا انعقاد 10 سے 18 اپریل تک سٹی مونٹیسوری اسکول، کانپور روڈ، لکھنؤ کے آڈیٹوریم میں کیا گیا تھا۔ سی ایم ایس  کے بانی ڈاکٹر جگدیش گاندھی نے کہا کہ 10 سے 18 اپریل تک منعقد ہونے والا بین الاقوامی چلڈرن فلم فیسٹیول سب کے لئے مفت تھا۔ بال فلم اتسو میں روزانہ صبح 9 بجے سے دوپہر12 بجے تک اور دوپہر 12 سے 3 بجے تک دو شو کا اہتمام کیا گیا۔ انٹرنیشنل چلڈرن فلم فیسٹیول میں مختلف ممالک کی بہترین بچوں کی فلموں کو مختلف زمروں میں 10 لاکھ روپئے دیئے جائیں گے۔ بچوں کی بہترین فلموں کا انتخاب پانچ رکنی انٹرنیشنل جیوری کے ذریعہ کیا گیا ہے۔ اس کےعلاوہ سی ایم ایس کے 3 طلباء بھی جیوری کے ممبرہیں۔

-بھارت ایکسپریس

Nisar Ahmad

Recent Posts

Parliament Winter Session: پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 25 نومبر سے 20 دسمبر 2024 تک چلے گا

آنے والے سرمائی اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ 26 نومبر کو یوم دستور…

1 hour ago