قومی

Omar Abdullah on Article 370: جن لوگوں نے ہم سے آرٹیکل 370 چھین لیا ہے، ان سے واپس لینے کی امید نہیں رکھ سکتے…‘‘، نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر عمر عبداللہ کا بیان’’

سرینگر: نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر عمر عبداللہ نے بدھ کے روز کہا کہ اگر ہم انتخابات جیت گئے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اب آرٹیکل 370 ہمارے لئے کوئی مدعا نہیں ہے۔ یہ ہمارے لیے کل بھی ایک مدعا تھا، آج بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا، لیکن ہمیں یہ بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کہ جن لوگوں نے ہم سے اسے چھین لیا ہے، ان سے ہم اسے واپس لینے کی امید نہیں رکھ سکتے۔

انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہی جمہوریت ہے۔ جمہوریت میں حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، اس لیے ہمیں پوری امید ہے کہ ایک دن جب ان کی حکومت جائے گی اور دوسری حکومت آئے گی، ہم ان کے ساتھ بیٹھ کر اس مدعے پر بات کریں گے اور اس آرٹیکل کو بحال کریں گے، لیکن فی الحال اس کی ضرورت نہیں ہے۔ اس حوالے سے موجودہ حکومت سے کوئی توقع رکھنا درست نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم آرٹیکل 370 چھیننے والوں سے اسے واپس لینے کی امید رکھتے ہیں تو یہ عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہوگا اور ہم عوام کو دھوکہ دینے کے لیے کسی بھی قیمت پر تیار نہیں ہیں لیکن ہم اس معاملے کو زندہ رکھیں گے اور امید کرتے ہیں کہ آج نہیں تو کل ملک میں حکومت بدلے گی، نظام بدلے گا، ایسی حکومت آئے گی جس کے ساتھ بیٹھ کر ہم اس مسئلے پر بات کر سکیں گے اور جموں و کشمیر کے لیے کچھ حاصل کر سکیں گے۔ نیشنل کانفرنس کے لیے یہ ہمیشہ سے ایک مدعا رہا ہے اور رہے گا۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ الیکشن ختم ہونے کے بعد یہ معاملہ پیچھے رہ جائے گا تو میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ اس کی غلط فہمی ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے جموں و کشمیر میں آنے والی حکومت پر بھی اپنا ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا، ’’ہماری حکومت وادی کی ہر عوام کے مفاد میں کام کرے گی۔ اس سے قطع نظر کہ انہوں نے کس کو ووٹ دیا، ہم سب کے مفادات کا خاص خیال رکھیں گے۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’ہم حکومت بنانے کے لیے کچھ لوگوں سے بات چیت کر رہے ہیں۔ جیسے ہی وہ آئیں گے ہم آپ کو سب کچھ بتا دیں گے۔ ویسے بھی ہم آپ لوگوں سے کوئی بات چھپا کر نہیں رکھ پائیں گے۔ کل لجسلیٹیو پارٹی کا اجلاس ہوگا جس میں مزید خاکہ تیار کیا جائے گا۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس اتحاد نے 49 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے، جب کہ بی جے پی 29 اور پی ڈی پی 3 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ بی جے پی 29 سیٹوں پر جیت کو اپنے لیے سیاسی طور پر اہم سمجھ رہی ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ وادی میں پچھلے کئی سالوں سے اس کے خلاف حکومت مخالف لہر چل رہی ہے۔ ایسے میں 29 سیٹوں پر جیت کا جھنڈا لہرانا سیاسی نقطہ نظر سے اہم ہے۔ بی جے پی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں جموں و کشمیر میں پرامن انتخابات جمہوریت کی جیت ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts

NCMEI: اقلیتی تعلیمی اداروں کے قومی کمیشن کا 20 ویں یوم تاسیس: اتحاد، تعلیم اور شمولیت کی نئی سمت

مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے اقلیتی اداروں سے این ای پی 2020 کے نفاذ…

9 hours ago

Ashwin retirement reactions: اشون نے اسپن گیند بازی کی روایت کو اگلے درجے تک پہنچایا: ہربھجن سنگھ

اشون نے ہندوستان کے لیے 116 ون ڈے میچ بھی کھیلے، 156 وکٹیں حاصل کیں،…

11 hours ago