قومی

Article 370 Hearing and CJI remarks: آرٹیکل 370 معاملے پرسماعت کے دوران چیف جسٹس کے تبصرے سے گپکار اتحاد کی بے چینی میں ہوسکتا ہے اضافہ

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے آرٹیکل 370 کو بے اثر کرکے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے پانچویں دن جمعرات (10 اگست) کو ایک اہم تبصرہ کیاہے۔ سی جے آئی چندر چوڑ نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ الحاق کے بعد جموں و کشمیر کی خودمختاری ختم ہوگئی۔ یہ درست ہے کہ پارلیمنٹ ریاست کے کچھ موضوعات پر قانون سازی نہیں کر سکی لیکن اس سے جموں و کشمیر کے ہندوستان کے ساتھ تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ ہندوستان میں انضمام کا مطلب یہ تھا کہ جموں و کشمیر نے اپنی خودمختاری ہندوستان کے حوالے کردی۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ ظفر شاہ کے دلائل سنتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ ظفر شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کو ‘آئینی خود مختاری’ حاصل ہے۔ پارلیمنٹ کے منظور کردہ ہر قانون کو وہاں نافذ نہیں کیا جا سکتا۔جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ ہندوستان میں انضمام کا مطلب یہ تھا کہ جموں و کشمیر نے اپنی خودمختاری ہندوستان کے حوالے کردی ہے۔

جمعرات کو سماعت کے دوران 5 ججوں کی آئینی بنچ کے رکن جسٹس سنجے کشن کول نے بھی ایک اہم تبصرہ کیا۔ جسٹس کول نے کہا، “یہ کہنا غلط ہو گا کہ دفعہ 370 کو کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا تھا، ہمیں صرف یہ دیکھنا ہے کہ حکومت نے اسے ہٹانے کے لیے جو طریقہ کار اپنایا وہ درست تھا یا نہیں۔ اس سے پہلے اس سماعت کے تیسرے دن سپریم کورٹ نے اہم ریمارکس دیے تھے۔ عدالت نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں رائے شماری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ عدالت نے یہ بات سینئر وکیل کپل سبل کی جرح کے دوران کہی تھی۔ سبل نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنا مرکزی حکومت کا فیصلہ ہے۔ اس سے پہلے ریاست کے لوگوں کی رائے نہیں لی گئی تھی۔

نیشنل کانفرنس لیڈر اکبر لون کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے  کپل سبل نے جموں و کشمیر کی علیحدہ حیثیت کے خاتمے کا موازنہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی یعنی بریگزٹ سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک سیاسی فیصلہ تھا لیکن اس سے قبل عوام کی رائے جاننے کے لیے ریفرنڈم کرایا گیا۔اس پر چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے انہیں روکتے ہوئے کہا، “ہم یہاں آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے عمل کی آئینی حیثیت پر بات کر رہے ہیں۔ جہاں تک بریگزٹ جیسے ریفرنڈم کا تعلق ہے، یہ ہندوستان میں نہیں ہو سکتا۔ ہمارے آئین میں اس کا کوئی انتظام نہیں ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts