قومی

ایس آر مہرولی کی ملی بھگت سے کروڑوں کی جائیداد پر قبضہ کرنے کا الزام، جنوبی ضلع ریونیو ڈپارٹمنٹ کے کردار پر سوال

کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ کوئی 38 کروڑ روپے میں جائیداد بیچنے کا سودا کرتا ہے اور بعد میں اسی شخص کو باہمی رضامندی سے 10 کروڑ روپے میں فروخت کرتا ہے؟ لیکن ایسا ہی ایک معاملہ ملک کے دارالحکومت میں سامنے آیا ہے۔ جس میں ایک بلڈر پر الزام ہے کہ اس نے سب رجسٹرار اور ریونیو افسران کی ملی بھگت سے ایک معمر معذور شخص کی جائیداد کی رجسٹری اپنے نام پر کرلی۔ اس معاملے میں سامنے آئے دستاویزات کے مطابق جنوبی ضلع کے ڈی ایم ایم چیتنیا پرساد کے کردار پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

یہ  ہے پورا معاملہ

 دہلی کے وسنت کنج کے چرچ مال روڈ پر گوگیا فارم ہے۔ فارم کی مالک مونیکا گوگیا نے بلڈر شیلی تھاپر کے ساتھ اپنا چار ہزار گز حصہ فروخت کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ معاہدے کے تحت۔تھاپر نے 38 کروڑ روپے کے اس سودے کے لیے 10 کروڑ روپے کی پیشگی ادائیگی کی اور باقی رقم رجسٹریشن سے پہلے ادا کرنے کا وعدہ کیا۔ اس کے بعد 23 فروری کو مونیکا گوگیا کو مہرولی سب رجسٹرار آفس لے جایا گیا اور دستاویزکی  رسمی کارروائی مکمل کی گئی۔ جہاں مونیکا گوگیا سب رجسٹرار کے سامنے پیش ہوئی اور بقایا رقم کی ادائیگی تک رجسٹریشن کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ اس کے بعد جب اسے شک ہوا تو 27 فروری کو اس نے شکایت درج کرائی اور سب رجسٹرار شوبھا تولا اور ڈی ایم ایم چیتنیا پرساد کے دفتر کو کیس کی مکمل معلومات دی اور ان سے رجسٹریشن نہ کرانے کی درخواست کی۔

شاطر  سب رجسٹرار کا کھیل!

الزام یہ ہے کہ اس معاملے میں ملی بھگت کا الزام لگانے والی سب رجسٹرار شوبھا تولا نے ملزم بلڈر کے ساتھ چال چلی اور گوگیا کو تین دن کے اندر جواب دینے کا وقت دیتے ہوئے نوٹس دیا۔ لیکن 29 فروری کو لکھا گیا یہ نوٹس تیسرے دن یعنی 02 مارچ کو بھیجا گیا۔ جس کی وجہ سے سب رجسٹرار کا کردار مشکوک نظر آتا ہے۔ مونیکا گوگیا کا کہنا ہے کہ انہوں نے 04 مارچ کی شام کو موصول ہونے والے اس نوٹس کا مقررہ وقت کے اندر جواب دیا۔اس کے باوجود رجسٹرار نے تمام حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی جائیداد بلڈر شیلی تھاپر کے نام درج کرادی۔

بلڈر کی صفائی

اس معاملے میں جب بلڈر شیلی تھاپر سے پوچھ گچھ کی گئی تو ان کے وکیل ترجیت سنگھ نے بتایا کہ 38 کروڑ روپے میں جائیداد خریدنے کے معاہدے کی آخری تاریخ 10 فروری کو ختم ہو گئی تھی۔ جسے خود تھاپر خاندان نے 2 مارچ کو پبلک نوٹس کے ذریعے منسوخ کر دیا تھا۔ اس لیے اس معاہدے کے تحت واجبات ادا نہ کرنے کی بات غلط ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی نیا معاہدہ کیے بغیر چار ہزار گز کے پلاٹ کی دو رجسٹری کی گی ہیں۔ یہ معاہدہ اور ڈیل گوگیا اور تھاپر کے درمیان باہمی رضامندی سے کیا گیا تھا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ 38 کروڑ روپے کی پرانی ڈیل کے بعد کوئی ایک ماہ کے اندر اپنی جائیداد 10 کروڑ میں کیوں اور کیسے بیچ سکتا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ یہ رجسٹری کا معاملہ ہے باہمی رضامندی سے کیا گیا ہے۔ جہاں تک زرعی اراضی پر تعمیرات کا تعلق ہے تو وہ فی الحال کوئی عمارت نہیں بنا رہا ہے۔

محکمہ ریونیو کا کالا سچ

اس پورے علاقے میں جو فارم ہاؤس بنائے گئے ہیں ان میں سے زیادہ تر زرعی زمین پر بنائے گئے ہیں۔ یہ تعمیر ریونیو قانون کے تحت غیر قانونی ہے۔ لیکن اس کسان کے کھیت میں ہونے والی معمولی تعمیرات پر خود کو ایماندار اور منصفانہ ہونے کا ثبوت دینے والے ریونیو افسران بااثر لوگوں کے سامنے دم ہلاتے نظر آتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مہرولی سب ڈویژن کے ریونیو افسران کو یہاں کی زرعی زمین پر بنائے گئے فارم ہاؤسز سے بھاری آمدنی ہوتی ہے۔

کارپوریشن  ہےڈاکو

اگر آپ کو یاد ہو تو حال ہی میں ہائی کورٹ نے محکمہ بلڈنگ کے کرپٹ انجینئرز کا موازنہ ڈاکوؤں سے کیا تھا۔ وہ ڈاکو ہونے کے علاوہ مختلف علاقوں میں وصولی (بھتہ خوری )کے عقاب کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ یہاں گزشتہ تین سالوں سے غیر قانونی تعمیرات کے ذریعے بھتہ خوری کا ایک بڑا کھیل جاری ہے۔ جس میں کارپوریشن کے اعلیٰ افسران بھی شامل ہیں۔ اس معاملے میں یہ بھی الزام ہے کہ جب بزرگ معذور ستیش گوگیا نے علاقے کے جے ای سے شکایت کی تو جے ای نے متاثرہ کے ساتھ فون پر بدسلوکی شروع کردی۔

ڈی ایم اور ڈی سی پی نے کہا نہیں ہے علم

حیرت کی بات یہ ہے کہ اس معاملے میں اپنے ہی دفتر میں شکایت درج کرانے کے باوجود ڈی ایم کا کہنا ہے کہ انہیں اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ وہیں ان کے ضلع کے سب رجسٹرار آفس میں بدعنوانی کا ریکارڈ قائم ہونے کی وجہ سے ایک افسر کو معطل کر دیا گیا ہے اور اے ڈی ایم انکت اگروال کو یہاں سے ہٹا کر ویٹنگ لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں متاثرہ نے تھانے میں شکایت بھی کی لیکن نتیجہ کل تین گنا نکلا۔ اب جنوبی ضلع کے پولس انچارج انکت سنگھ کا کہنا ہے کہ جس معاملے میں متاثرہ کے اہل خانہ نے کئی بار پی سی آر کال کی تھی، ان کے پاس اس کیس کی کوئی معلومات نہیں ہے۔

Subodh Jain

Recent Posts

Delhi High Court: اناؤ کیس کے مجرم کلدیپ سنگھ سینگر کو دہلی ہائی کورٹ نے دی عبوری ضمانت

دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو اناؤ عصمت دری کیس کے مجرم اور سابق ایم…

29 minutes ago

Actor Threaten By Email: راجپال یادو، ریمو ڈی سوزا اور سوگندھا مشرا کو ملی دھمکی، پاکستان سے آئی ای میل

ممبئی کے تین بڑے فنکاروں کو پاکستان سے دھمکی آمیز میل موصول ہوئی ہے۔ ذرائع…

1 hour ago

IND vs ENG 1st T20: پہلے T20 میں ٹیم انڈیا کی شاندار جیت، 7 وکٹوں سے جیتی ٹیم انڈیا

ٹیم انڈیا نے شاندار شروعات کرتے ہوئے انگلینڈ کے خلاف پہلے T20 میچ میں 7…

1 hour ago

Delhi Election 2025: ترلوک پوری میں جب اذان ہوئی تو اروند کیجریوال نے درمیان میں ہی روک دی اپنی تقریر

ترلوک پوری کے جلسہ عام میں ایک خاص نظارہ دیکھنے کو ملا۔ یہاں ریلی میں…

2 hours ago

Jalgaon Train Accident: جلگاؤں پشپک ٹرین حادثہ میں کیسے ہوئی اتنی اموات؟ ریلوے نے دی واقعے کی مکمل معلومات

یہ حادثہ شمالی مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع میں بدھ (22 جنوری) کی شام کو پیش…

2 hours ago

IND vs ENG T20: ارشدیپ سنگھ نے رقم کی تاریخ، توڑا بڑا ریکارڈ، بن گئے ٹیم انڈیا کے نمبر 1 بولر

ہندوستان کے نوجوان تیز گیند باز ارشدیپ سنگھ نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ہندوستان کے…

3 hours ago