قومی

All India Radio’s Urdu service falls silent: آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس ہمیشہ کیلئے ہوسکتی ہے بند،ہندی کے پروگراموں کا دبدبہ

آل انڈیا ریڈیو (اے آئی آر) کی اردو سروس، جو کہ برسوں سے بتدریج زوال کا شکار ہے، نے اپریل 2023 سے نئے شوز کی تیاری (ریکارڈنگ)مکمل طور پر بند کر دی ہے۔ نتیجتاً، اردو پروگراموں کو معطل کر دیا گیا ہے اور ان کی جگہ ہندی پروگراموں کو دے دیا گیا ہے۔کورونا سے پہلے24گھنٹے کی سروس  فراہم کرنے والے اے آئی آر اردو ٹرانسمیشن کا دورانیہ اب آدھا رہ گیا ہے۔ اب یہ صرف ساڑھے نو گھنٹے کے پروگرام نشر کرتا ہے، جنہیں تین مختلف سلاٹس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ تاہم، سلاٹ زیادہ تر بغیر کسی پروگرام کے رہ گئے ہیں۔

مزید برآں،آل انڈیا ریڈیواردو سروس کے پاس مالی سال 2023-24 کے لیے 6 کروڑ روپے کا بجٹ تھا، جس میں سے تمام خرچ نہیں ہوپایا۔اگر ایسا ہی رہا تو پھر سرکار اے آئی آر اردو کے سالانہ بجٹ کو آئندہ کے برسوں میں بہت تیزی سے کم کرسکتی ہے چونکہ یہاں بجٹ کا بیشتر حصہ باقی ہی رہ جارہا ہے۔ اس کو خرچ ہی نہیں کیا جارہا ہے۔ماہرین کے مطابق اس بات کا امکان ہے کہ اے آئی آر اردو سروس مکمل طور پر متاثر ہو سکتی ہے کیونکہ عملے نے اپریل 2023 سے اب تک ایک شو بھی ریکارڈ نہیں کیا ہے۔

پروگرام اب بدل گئے ہیں

مارکیٹ منتر نامی ہندی ریڈیو پروگرام نے نئی نسل، نئی روشن (نوجوانوں سے متعلق پروگرام)، بزم خواتین (خواتین کے لیے)، حفظان صحت (صحت سے متعلق پروگرام)، فلمی دنیا (سینما سے متعلق پروگرام)، سائنس نامہ (سائنس سے متعلق پروگرام)، اور کھیل کھلاڑی (اسپورٹس پروگرام) کی جگہ لے لی ہے۔ایک اور ہندی ریڈیو پروگرام پریکرما نے ہیلو ڈاکٹر (صحت سے متعلق پروگرام) اور گلہائے رنگ، رنگ (لوک موسیقی کے شو) کی جگہ لے لی ہے۔ دیگر پروگراموں جیسے آئنہ (ادبی میگزین شو)، مشاعرہ، انداز نظر (حالاتِ حال کے بارے میں) کو بھی دوسرے غیر اردو پروگراموں  سے بدل دیا ہے۔ایک شیئر مارکیٹ اور کاروبار سے متعلق پروگرام، مارکیٹ منتر، شام کو نیوز سروس ڈویژن کے ذریعے نشر کیا جاتا ہے۔ تاہم، اگلے دن صبح اردو سروس کے ذریعے اسی کو دہرایا جاتا ہے جب تک نئے دن کی مارکیٹنگ شروع ہو چکی ہوتی ہے۔ یعنی اردو سروس گزشتہ روز کے بند ہونے والے بازار کی خبریں فراہم کرتی ہے۔جو کہ اپنے آپ میں ایک مذاق ہے۔

 رپورٹ کے مطابق،اے آئی آرسے وابستہ ایک اہلکار نے  بتایا کہ ایسے واقعات ہوئے ہیں جب ہمیں تہواروں کے منائے جانے کے ایک دن بعد اس کی خبریں اور اہمیت سے متعلق پروگرام نشر کرنا پڑا ہے۔ مثال کے طور پر، قومی اتحاد کا دن 31 اکتوبر کو منایا جاتا ہے اور اسی دن پریکرما میں اس کی اہمیت کو بیان کیا گیا تھا۔ تاہم، پریکرما پروگرام کو اردو سروس کے ذریعے ایک دن بعد یعنی  یکم نومبر کو دہرایا گیا۔ کروا چوتھ جیسے واقعات کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا جہاں اس پروگرام میں خواتین کو اس کی اہمیت بتائی گئی تھی ،لیکن یہ پروگرام خواتین تک اردو سروس کے ذریعے تب پہنچا جب کرواچوتھ ختم ہوچکا تھا۔ماہرین کے مطابق انتظامیہ خود اردو سروس کے حوالے سے بے فکر ہے یا پھر وہ اس سروس کو بند کرنے کے طریقہ کار پر کام کررہی ہے۔چونکہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر اس قسم کا بڑا مذاق یا ایسی لاپرواہی ہر گز نہیں ہوتی۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

Agreements signed with Kuwait: پی ایم مودی کے دورے کے دوران کویت کے ساتھ دفاع، ثقافت، کھیل سمیت کئی اہم شعبوں میں معاہدوں پرہوئے دستخط

ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…

5 hours ago

بھارت کو متحد کرنے کی پہل: ایم آر ایم نے بھاگوت کے پیغام کو قومی اتحاد کی بنیاد قرار دیا

مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور

6 hours ago