قومی

All India Muslim Majlis-e-Mushawarat Controversy: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت انتشار کا شکار، رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ کے تنازعہ کا شکار ہوگئی مسلم تنظیموں کی تنظیم؟

نئی دہلی: مسلمانوں اورمسلم تنظیموں کومتحد کرنے کا دعویٰ کرنے والی آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت اب اصلی اورنقلی کے تنازعہ میں الجھ کر رہ گئی ہے۔ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اس تنظیم کے دوحصوں میں تقسیم ہونے اوررجسٹرڈ اورغیررجسٹرڈ کے تنازعہ کا شکارہونے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ کرسی اورعہدہ کی لڑائی میں یہ سب ہو رہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے رجسٹرڈ اورغیررجسٹرڈ تنظیم ہونے کا خمیازہ کون بھگتے گا۔ یا پھرملی تنظیموں کی تنظیم ہونے کا دعویٰ کون مضبوطی کے ساتھ کرسکے گا۔ ابھی جو تازہ ترین صورتحال سامنے آئی ہے، اس کے مطابق ڈاکٹرظفرالاسلام خان آل انڈیامسلم مجلس مشاورت نے اپنے گروپ کے عہدیدران کا باضابطہ اعلان کردیا ہے اورآگے کی حکمت عملی سے متعلق بات کی ہے۔ ابھی اتنی بات کہی جاسکتی ہے کہ نوید حامد گروپ اورڈاکٹرظفرالاسلام خان گروپ میں اصلی اورفرضی کی لڑائی سے متعلق عدالت تک کا رخ کرنا پڑسکتا ہے۔

 آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (رجسٹرڈ) کے صدرڈاکٹرظفرالاسلام خاں نے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں کو مسلمانوں کا ووٹ تو چاہئے، لیکن وہ مسلمانوں کے لئے کچھ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔  انہوں نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کی آبادی 20 کروڑ ہے،اس کے باوجود ملک کی سیاسی پارٹیاں اپنے پروگراموں، اجلاس اور ریلیوں میں مسلمانوں کا نام لینے سے گریز کرتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس صورت حال سے کیسے نکلنا ہے،اس کے بارے میں تمام لوگوں کو غور و خوض کرنا چاہئے۔ ملک میں اتنی بڑی تعداد کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹرظفرالاسلام خان نے مفتی عطاء الرحمٰن  قاسمی، پروفیسر محمد سلیمان، معصوم مرادآبادی، وغیرہ کو اہم ذمہ داری ہوئے اپنی گورننگ کمیٹی کا اعلان کردیا ہے۔

معروف اسکالر ڈاکٹر ظفرالاسلام  نے دعوی کیا کہ صورت حال یہ ہے کہ مسلمانوں کے خلاف کوئی کچھ بھی بول دیتا ہے مگر اس کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی۔اس کے برخلاف اگر کوئی مسلمان ادنی سی بات بھی کسی کے خلاف بول دے، پولیس رات کو ہی پہنچ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس برسوں سے سر عام اور اجلاس منعقد کرکے مسلمانوں کے قتل عام کی دھمکی دی جاتی ہے لیکن انتظامیہ ایسے عناصر کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی نہیں کرتی۔ انہوں نے کہاکہ ایسا نہیں ہے کہ اس طرح کی باتیں گزشتہ دس برس سے ہی ہورہی ہیں اس سے پہلے بھی کہی جاتی رہی ہیں لیکن وہ ڈھکے چھپے انداز میں، اشارے اور کنائے میں کہی جاتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک بارپھرماب لنچنگ کے واقعات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور چار جون کو لوک سبھا انتخابات کے نتائج آنے کے بعد ملک میں متعدد جگہ جیسے چھتیس گڑھ، علی گڑھ وغیرہ میں ماب لنچننگ کے واقعات پیسش آئے ہیں۔ ایسا نہیں تھا کہ ٹرک میں کوئی گائے تھی بلکہ بھینسیں تھیں جو کہ ممنوعہ نہیں ہے، اس کے باوجود بھیڑکے ذریعہ ماب لنچنگ کی گئی۔ کن لوگوں نے بھیڑ کے ذریعہ یہ وحشیانہ عمل انجام دیا ہے ویڈیو میں نظر آرہا ہے لیکن پولیس نے کچھ جگہ نامعلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ یہ سب مجرموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا ایک طرح کا عمل ہے۔

انہوں نے دعوی کیا کہ ’ہیٹ اسپیچ‘ اشتعال انگیز تقاریر کا سلسلہ چل پڑا ہے لیکن ایسے عناصر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے جس کی وجہ سے اس میں شدت آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماب لنچنگ، اشتعال انگیز اور نفرت انگیز تقاریر کے خلاف اگر سخت عدالتی کارروائی ہوتی تو یہ سلسلہ رک جاتا لیکن اب تک ایسا نہیں ہوا ہے اس کے برعکس ایسے خاطیوں کی عزت افزائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (رجسٹرڈ) ان تمام امور پر نظر رکھے گی اور اس کے خلاف عوامی بیداری اور قانونی کارروائی کرنے کی کوشش کرے گی۔

مجلس مشاورت کے نائب صدر پروفیسرمحمد سلیمان نے کہا کہ مشاورت کی تشکیل نو کی کوشش کی جارہی ہے اور انہوں نے مشاورت کے شاندار ماضی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب کوئی بات کہی جاتی تھی تو اس کا اثر ہوتا تھا۔ اب اسی طرح متحرک اور متاثرکن آواز بننے کی ضرورت ہے۔ نائب صدر مولانا جنان اصغر نے کہا کہ اگر آپ زندہ قوم ہیں تو زندہ رہنے کی ثبوت پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ دوردراز کے مسلمان بہت سے مسائل کاشکار ہیں، ان کی داد رسی کی جانے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ احتجاج میں بڑی طاقت ہوتی ہے اور تلوار کا مقابلہ کرنا آسان ہوتا ہے لیکن احتجاجی آواز کا مقابلہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔

نائب صدرمولانا عطاء الرحمان قاسمی نے کہا کہ مشاورت ہندو مسلم اتحاد کی علمبردارتنظیم ہے اور ملی اتحاد اس کی تاریخ رہی ہے اورمشاورت ملی تنظیموں کا وفاق ہے۔ معروف صحافی معصوم مرادآبادی نے بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج ہمیں اپنے وجود کی لڑائی لڑنی پڑرہی ہے۔ ساتھ انہوں نے کہاکہ اس طلسم کو توڑنے کے لئے منصوبہ بند طریقے سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ کارگزار جنرل سکریٹری سید تحسین احمد نے کہاکہ ماضی میں جو کچھ ہوا اسے کریدنے کی ضرورت نہیں آگے بڑھ کر کام کرنا ہے۔ ہم لوگ تعمیری کام کریں گے۔ ڈاکٹر بصیر احمد خاں نے کہاکہ جب تک احتجاج نہ ہو کوئی کسی کی بات نہیں سنتا، کسان تحریک اور شاہین باغ تحریک اس کی مثال ہے۔ پریس کانفرنس میں مشاورت کے خازن محمد شمس الضحی ایگزیکیوٹیوممبرابرار احمد مکی اور دیگر سرکردہ افراد شامل تھے۔

بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

CJI DY Chandrachud: سی جے آئی کے والد کو ڈر تھا کہ کہیں ان کا بیٹا طبلہ بجانے والا بن جائے، جانئے چندرچوڑ کی دلچسپ کہانی

چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ والدین کے اصرار پر موسیقی سیکھنا شروع کی۔ انہوں…

37 mins ago

Robot Committed Suicide: زیادہ کام سے تنگ ہوکر روبوٹ نے کرلی خودکشی،عالمی سطح پر پہلی روبوٹ خودکشی ریکارڈ

یہ واقعہ 29 جون کی سہ پہر پیش آیا۔ ’روبوٹ سپروائزر‘ سٹی کونسل کی عمارت…

51 mins ago