قومی

Muslim Personal Law Board filed affidavit in Supreme Court: مسجد میں جاکر نماز ادا کرنے پر مسلم خواتین کے لئے کوئی پابندی نہیں، مسلم پرسنل لا بورڈ نے سپریم کورٹ میں داخل کیا حلف نامہ

ایک عام خیال ہے کہ مردوں کی طرح مسلم خواتین مسجد میں جاکرنماز نہیں ادا کرسکتی ہے اور مذہبی طور پر ان پر پابندی عائد ہے۔ جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ مذہب اسلام میں خواتین پر مسجد میں جانے اور نماز ادا کرنے سے متعلق کوئی پابندی نہیں ہے۔ یعنی خواتین کو مسجد میں نماز پڑھنے کے لئے جانے سے روکا نہیں گیا ہے۔ بلکہ مردوں کی طرح خواتین  کے لئے مسجد میں جاکرنمازادا کرنا لازمی نہیں قراردیا گیا ہے بلکہ انہیں اس بات کی آزادی ہے کہ وہ چاہیں تو مسجد میں نماز ادا کریں یا پھر گھروں میں نماز ادا کریں۔ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ مردوں کے ساتھ جماعت میں کھڑی ہوکر نماز نہیں ادا کرسکتی ہیں بلکہ ان کے لئے علیحدہ انتظام کیا جانا چاہئے۔ اسلام اصولوں کے مطابق، مرد اورعورت کے درمیان پردہ کا ہونا لازمی ہے۔ واضح لفظوں میں کہا جائے توجس طرح سے مردوں کے لئے مسجد آکر نمازپڑھنا لازمی قراردیا گیا ہے، اس طرح خواتین کے لئے مسجد میں آنا لازمی نہیں ہے بلکہ ان کو گھروں میں نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے۔

مسلم پرسنل لا بورڈ نے داخل کیا حلف نامہ

خواتین کے مسجد میں داخل ہونے سے متعلقہ ہنگامہ آرائی اور پابندی سے متعلق اب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے بتایا ہے کہ خواتین کو مسجد کے اندر نماز ادا کرنے کی اجازت ہے اوراس پر کسی طرح کی پابندی نہیں ہے۔ بورڈ نے کہا ہے کہ مسلم خواتین نماز ادا کرنے کے لئے مسجد میں آنے اور جانے کے لئے پوری طرح آزاد ہیں۔ وہ مسجد میں نماز ادا کرنے کے اپنے حقوق کا استعمال کرنا چاہتی ہیں یا نہیں، یہ ان کی مرضی پر منحصر ہے۔

بورڈ نے مسلمانوں اور مسجد انتظامیہ سے کی بڑی اپیل

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے حلف نامہ میں کہا ہے کہ بورڈ اسلامی نصوص کے لحاظ سے اپنی رائے سے مطابقت رکھتا ہے کہ مسلم خواتین کے مساجد میں داخل ہونے اور نما یا باجماعت نماز پڑھنے پر کوئی ممانعت نہیں ہے۔ تاہم ایک ہی صف میں مردوخواتین کے اختلاط کو اسلام کے متعین اصول کے مطابق ممانعت ہے۔ اگرگنجائش ہوتو مسجد انتظامیہ خواتین کے لئے علیحدہ انتظام کرے۔ بورڈ نے مسلم کمیونٹی سے یہ بھی اپیل کی ہے کہ جہاں بھی نئی مساجد کی تعمیرکی جائیں، وہاں خواتین کے لئے مناسب جگہ بنانے کے اس مسئلے کو ذہن میں رکھا جائے۔

سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے عرضی

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے یہ حلف نامہ مسلم خواتین کے مسجد میں جاکرنمازادا کرنے سے متعلق ایک عرضی سے متعلق داخل کی گئی ہے۔ فرح انور حسین شیخ نے 2020 میں سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے ہندوستان میں مسلم خواتین کی مساجد میں نمازپڑھنے پر عائد مبینہ پابندی سے متعلق احکامات دینے کی گزارش کی تھی اوراسےغیرقانونی اورغیرآئینی بتایا تھا۔ اس عرضی پرمارچ میں سماعت ہونے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: All India Muslim Personal Law Board on Uniform Civil Code: مسلم پرسنل لا بورڈ نے مسترد کیا یونیفارم سول کوڈ، کہا-ملک میں گھولا جا رہا ہے نفرت کا زہر

خواتین نماز پڑھنے کے لئے پوری طرح آزاد

سپریم کورٹ میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے وکیل ایم آرشمشاد کے ذریعہ  داخل کئے گئے حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ عبادت گاہیں (مساجد) پوری طرح سے ذاتی ادارے ہیں اوراس کی نگرانی مساجد کے متولی (انتظامیہ کمیٹی) کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ مذہبی کتابوں، عقائد، اسلام کے ماننے والوں کے مذہبی اعتقاد کے مطابق خواتین کو مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت ہے۔ حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ اسلام نے خواتین کے لئے یہ لازمی نہیں کیا ہے کہ وہ دن میں پانچ وقت کی نماز با جماعت (مسجد میں نماز جماعت کے ساتھ ادا کی جاتی ہے) ادا کریں۔ یا پھرجمعہ کی نماز مسجد میں ادا کریں۔ حالانکہ مسلم مردوں کے لئے پانچوں وقت کی نمازاورنماز جمعہ مسجد میں باجماعت ادا کرنا لازمی  قرار دیا گیا ہے۔ اسلامی قوانین کے مطابق، مسلم خواتین چاہے گھر پر نمازپڑھیں یا مسجد میں نمازادا کریں، انہیں ایک جیسا ہی ثواب ملے گا۔ اس طرح سے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ خواتین کے لئے مسجد میں جانا لازمی نہیں قرار دیا گیا ہے بلکہ ان کوآزادی ہے اور اسلام کی طرف سے یامسلم تنظیموں کی طرف سے اس پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

-بھارت ایکسپریس

Nisar Ahmad

Recent Posts

CJI DY Chandrachud: سی جے آئی کے والد کو ڈر تھا کہ کہیں ان کا بیٹا طبلہ بجانے والا بن جائے، جانئے چندرچوڑ کی دلچسپ کہانی

چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ والدین کے اصرار پر موسیقی سیکھنا شروع کی۔ انہوں…

3 hours ago