Asaduddin Owaisi on Women’s Reservation Bill 2023: پارلیمنٹ کے اسپیشل سیشن کے دوسرے دن خواتین ریزرویشن بل پیش کیا گیا ہے۔ مرکزی وزیرارجن میگھوال نے اس بل کو لوک سبھا میں پیش کیا ہے۔ اس بل کو پیش کرنے کی تجویز منظور ہوگئی ہے۔ اب کل اس بل پر ایوان میں بحث ہوگی۔ اس دوران آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اورحیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے منگل کے روزیعنی آج 19 ستمبر کو خواتین ریزرویشن بل (ناری شکتی وندن بل) سے متعلق حکومت کے سامنے بڑا مطالبہ رکھا ہے۔ انہوں نے کہا، ”خواتین ریزرویشن بل کے اندر مسلم اور دوسرے پسماندہ طبقات (اوبی سی) کے لئے کوٹہ ہو۔“
اسدالدین اویسی نے کہا، ”آپ کسے نمائندگی دے رہے ہیں؟ جن کی نمائندگی نہیں ہے۔ انہیں نمائندگی دی جائے۔ اس بل میں بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں مسلم خواتین کے لئے کوئی کوٹہ نہیں ہے۔ اس وجہ سے ہم اس کے خلاف ہیں۔“
خواتین ریزرویشن بل (ناری شکتی وندن بل) میں لوک سبھا اوراسمبلی میں 33 فیصد سیٹیں خواتین کے لئے محفوظ کرنے کا التزام ہے۔ اس وقت لوک سبھا میں 82 خواتین اراکین ہیں۔ بل پاس ہونے کے بعد لوک سبھا میں خواتین کے لئے 181 سیٹیں خواتین کے لئے مختص ہوجائیں گی۔ اس بل کے تحت خواتین کو لوک سبھا اور اسمبلی میں 15 سال کے لئے ریزرویشن ملے گا۔
ناری شکتی وندن بل میں درج شیڈیول کاسٹ (ایس سی) اور شیڈیول ٹرائبز (ایس ٹی) کے لیے ایک تہائی ریزرویشن کا انتظام ہے، لیکن ناری شکتی وندن ایکٹ میں او بی سی کو جگہ نہیں دی گئی ہے۔ کیونکہ آئین میں بھی یہ قانون سازاداروں کو نہیں دیا گیا۔ یہ کوٹہ راجیہ سبھا یا ریاستوں کی قانون ساز کونسلوں میں بھی لاگو نہیں کیا جائے گا۔
مایاوتی نے بل کا خیر مقدم کیا، ایس پی خوش نہیں
بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے اس بل کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل طویل عرصے سے زیر التوا تھا۔ اگر خواتین کو 33 کے بجائے 50 فیصد ریزرویشن دیا جاتا تو وہ اس کا خیر مقدم کرتی۔ اس کے ساتھ ہی ایس پی نے ایک بارپھرکوٹے کے اندر کوٹے کا مطالبہ اٹھایا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔