تحریر از:کریتیکا شرما
مصنوعی ذہانت (اے آئی) ہر جگہ ہے۔ کیب بُک کرنے اور ٹریفک کی سمت میں تبدیلی کا بذریعہ جی پی ایس نقشوں سے پتہ لگانے سے لے کر موسم کی پیشن گوئیوں کے مطابق لباس کا انتخاب کرنے تک یعنی آپ روزمرہ کے فیصلے کرنے کے لیے اے آئی کا استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر اے آئی ہماری روزمرہ کی زندگی کو آسان بنا سکتاہےتو کیا اس کا استعمال بڑے پیمانے پر عوامی بہبود کے لیے نہیں کیا جا سکتا ہے؟
جے پور ادبی میلہ یا جے ایل ایف ۲۰۲۴ میں نئی دہلی کے امریکی سفارت خانہ کے زیر اہتمام منعقدہ ایک نشست ’’اے آئی فار گُڈ: کلائمیٹ آف چینج‘‘ کے پینل میں شامل افراد نے اسی کا جواب دینے کی کوشش کی ہے۔ پینل میں کولمبیا یونیورسیٹی کے سینٹر آن گلوبل انرجی پالیسی کے فیلو ڈیوڈ سینڈالوشامل تھے جواس سے پہلے وہائٹ ہاؤس، امریکی دفتر خارجہ اور امریکی محکمہ توانائی میں اعلیٰ عہدوں پرخدمات انجام دے چکے ہیں۔
دنیا بھر میں اے آئی میں سرمایہ کاری سے طب، ماحولیاتی پائیداری، تعلیم اور عوامی بہبود جیسے شعبوں میں سماجی بہبود کو فائدہ پہنچ رہاہے۔ مثال کے طور پراے آئی سائنسدانوں کو ناسا کی سیٹلائٹ تصویروں سے معلومات حاصل کرنے میں مدد کرتاہے، جس سے ایک طویل عرصے کے دوران انسانی سرگرمیوں کی نوعیتوں کا پتہ چلتا ہے۔
ماہرین اب ان ٹیکنالوجیوں کو بہتر بنانے اور موسمیاتی بحران جیسے عالمی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے ان کابڑے پیمانے پر استعمال کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس میں ان ٹیکنالوجیوں کو غیر معمولی صلاحیتوں سے لیس کرنا بھی شامل ہے۔
اے آئی اور آب و ہوا
سینڈالو نے جے ایل ایف کی اس نشست کے دوران وضاحت کرتے ہوئے کہا’’اے آئیبڑے ڈیٹا سیٹوں کے ساتھ تین چیزیں کر سکتا ہے۔ یہ پیشن گوئی کرسکتا ہے، دستیاب معلومات اور ٹولس کا بہتر استعمال کر سکتا ہے اور نقل پر بھی قادر ہے۔ اگر آپ مذکورہ باتوں کو ذہن میں رکھیں توآپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کے شعبے میں اے آئی سے کس قسم کی توقعات وابستہ کی جاسکتی ہیں۔ ‘‘
سینڈالو نے اس ٹیم کی قیادت کی ہے جس نے ’’موسمیاتی تبدیلی میں تخفیف کے روڈمیپ کے لیے مصنوعی ذہانت ‘‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کی، جو موسمیاتی تبدیلی میں تخفیف کے لیے اے آئی کے استعمال کے فوائد اور رکاوٹوں کا مطالعہ کرتی ہے۔ ’اننوویشن فار کول ارتھ فورم ‘کی جانب سے دسمبر ۲۰۲۳ میں جاری ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فضا میں گرمی کو جذب کرنے والی گیسوں کی مقدار اپنی بلند ترین سطح پر ہے اور اس سے زمین کی آب و ہوا تبدیل ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ’’ماحول مخالف گیس(جی ایچ جی) کے اخراج کے ذرائع کے بارے میں اچھی معلومات موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ضروری ہیں۔اے آئی زمین کے مشاہدے کے سیٹلائٹس، ہوائی جہازوں، ڈرونز، زمین پر مبنی مانیٹرس، انٹرنیٹ آف تھنگس (آئی او ٹی)، سوشل میڈیا اور دیگر ٹیکنالوجیوں سے ڈیٹا کی وسیع مقدار کا تجزیہ کرکے اس طرح کی معلومات کو نمایاں طور پر بہتر بنانے میں مدد کر رہا ہے۔‘‘
رپورٹ کے مطابقاثرات کا ایک اہم حصہ انتہائی موسمی حالات کا پیشگی انتباہ ہے۔ رپورٹ میں وضاحت کی گئی ’’اے آئی سخت واقعات سے متعلق موسم کی پنشا گوئیوں کو بہتر بنانا شروع کر رہا ہے، جواہم سیاق و سباق میں درست اور قریب مدتی پیشگی انتباہات فراہم کر رہا ہے۔اس کام نے پچھلے دو برسوں میں بڑی پیش رفت کی ہے اور بالآخر یہ بات واضح ہوگئی کہ اے آئی کی مدد سے آب و ہوا کی موافقت کے ردعمل کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اس اے آئی سے چلنے والی ’ناؤکاسٹنگ‘ (چھ گھنٹے کے اندر پیشن گوئی) کی صلاحیت کو بعض اہم موقعوں جیسے انتہائی تیز بارش اور تیز ہوا کی رفتار کے وقت استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مزید برآں،دنوں سے ہفتوں کے اوقات میں انتہائی گرمی کی پیشگوائی کے لیے تحقیق جاری ہے۔‘‘
سینڈالو کا ماننا ہے کہ اے آئی کی پرمیوٹیشنس (ریاضی میں ایک سیٹ کی ترتیب) اور موجودہ اعداد و شمار کے امتزاج کے ذریعے مختلف حل تلاش کرنے کی صلاحیت موسمیاتی تبدیلی کے بحران سے موثر طور پر نمٹنے میں اہم ہوگی۔ جے ایل ایف پینل مباحثے میں سینڈالو نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ’’جب تھامس ایڈیسن آج سے ۱۵۰ سال پہلے روشنی کے بلب کا ایک نیا ورژن لے کر آئے تھے تو انہوں نے درجنوں مختلف قسم کے مواد کا استعمال کیا اور ان کے ذریعے الیکٹرک چارجز چلا کر یہ معلوم کیا کہ بلب کتنی روشنی اور حرارت پیدا کریں گے۔ آج اے آئی ایک سیکنڈ میں کیمیائی ساختیاتی رکاوٹوں کا استعمال کرتے ہوئے ان لاکھوں تعاملات کو سیمولیٹ(نقل) کر سکتا ہے۔یہ ہمیں زیادہ تیزی سے متبادل کی ایک وسیع رینجسے انتخاب کرنے اور ان مواد کی کائنات کی توسیع کی اجازت دیتا ہے جس کی ہم جانچ کر رہے ہیں۔‘‘
امیدافزا صورت حال
موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں اے آئی امید افزا صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس میں رکاوٹیں اور خطرات بھی ہیں۔ سینڈالو کیقیادت میں تیار ہونے والی رپورٹ کے مطابق کچھ اہم رکاوٹیں مختلف ذرائع سے متضاد ڈیٹا سیٹس، ڈیٹا تک رسائی، مساوی ٹیک وسائل اور اے آئی خواندگی کے اردگرد گھومیں گی۔
تاہم، یہ یقینی بنانے کے لیے’مخلصانہ کوشش‘ کی ضرورت ہے کہ اے آئی کی قیادتوالی ٹیکنالوجی کا استعمال عوامی بہبود کے لیے کیا جائے۔ سینڈالو بتاتے ہیں ’’مثال کے طور پر ہم نے اپنی رپورٹ میں جن چیزوں کو تجویز کیا ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ موسمیاتی تخفیف میں کردار ادا کرنے والے ہر ادارے کے پاس اے آئی دفتر ہو، یا کم از کم اے آئی پر ایک سینئر مشیر ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اے آئی ایک تغیراتی ٹیکنالوجی ہےاور اگر آپ موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے کے بارے میں فکرمند ہیں تو آپ کو اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس بارے میں سوچنا ہوگا کہ کس طرح اے آئی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔‘‘
سینڈالو کے مطابق، مشین لرننگ ٹولس، جوایک قسم کا اے آئی ہے، کم از کم انسانی ان پٹ کے ساتھ پیشن گوئیاں کرنے کے لیے الگورِدم کا استعمال کرتا ہے اور یہ موسمیاتی تبدیلیوں کی تخفیف سے متعلق کئی شعبوں میں بڑا فرق پیدا کر سکتا ہے۔ ان آلات کو شمسی اور بادی فارموں میں استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ بجلی پیدا کرنے کے نمونوں کی پیشن گوئی کی جا سکے اور انہیں الیکٹرک گرڈ میں بہتر طریقے سے ضم کیا جا سکے۔ جیسا کہ سینڈالو کہتے ہیں ’’جب موسمیاتی تبدیلی کی بات آتی ہے تویہ صرف اس کی شروعات ہے کہ ہم اے آئی کی مدد سے کیا کچھ کر سکتے ہیں۔‘‘
بھارت ایکسپریس۔
بشکریہ سہ ماہی اسپَین، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی
دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی نے امیدواروں کے ناموں پر غوروخوض تقریباً…
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سوربھ شرما کے اکاؤنٹ کی تمام تفصیلات ان کے…
پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہندوستان موبائل مینوفیکچرنگ میں دنیا…
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب پیروی پر وکلاء کی ستائش…
راج یوگی برہما کماراوم پرکاش ’بھائی جی‘ برہما کماریج سنستھا کے میڈیا ڈویژن کے سابق…
پارلیمنٹ میں احتجاج کے دوران این ڈی اے اور انڈیا الائنس کے ممبران پارلیمنٹ کے…