بھارت ایکسپریس۔
لوک سبھا الیکشن کے آخری فیزمیں 58 سیٹوں پرووٹنگ ہوگی، جس میں یوپی کی 13 سیٹیں شامل ہیں، جس میں وارانسی، غازی پوراور گورکھپور جیسی اہم سیٹیں بھی شامل ہیں۔ آج اس ویڈیومیں ہم غازی پورکی بات کریں گے، جہاں سماجوادی پارٹی کے امیدواراورموجودہ ایم پی افضال انصاری اور بی جے پی امیدوار پارس ناتھ رائے کے درمیان اہم مقابلہ مانا جا رہا ہے۔ یہ سیٹ کافی اہم مانی جا رہی ہے کیونکہ یہاں پرافضال انصاری کے چھوٹے بھائی اورمئوکے سابق ایم ایل اے مختارانصاری کا اسی سال 28 مارچ کوانتقال ہوگیا ہے۔ مختارانصاری کے انتقال کے بعد یہ پہلا الیکشن ہوگا، جس میں ان کی فیملی کا کوئی فرد کسی بھی الیکشن میں حصہ لے رہا ہوگا۔ ایک طبقہ ان پرطرح طرح کے الزام لگاتا رہا ہے تو وہیں ایک بڑا طبقہ انصاری فیملی کومسیحا بھی مانتا ہے۔
افضال انصاری اور منوج سنہا کے قریبی پارس ناتھ رائے کے درمیان اہم مقابلہ مانا جا رہا ہے، لیکن بی ایس پی نے امیش سنگھ کو انتخابی میدان میں اتارا ہے، لیکن مقابلہ دو ہی امیدواروں کے بیچ نظرآرہا ہے، لیکن مختار انصاری کا ذکرابھی بھی ہو رہا ہے۔ بی جے پی امیدوار پارس ناتھ رائے جہاں مختار انصاری کی موت کو ایک ظالم کا خاتمہ قرار دے رہے ہیں تو افضال انصاری سرکاری ظلم کا الزام لگاتے ہوئے کہتے ہیں کہ لاکھوں لوگوں کا مسیحا اس دنیا سے چلا گیا۔ ان کے انتقال کے بعد کافی ہنگامہ آرائی بھی ہوئی تھی، کیونکہ فیملی نے واضح طور پر الزام لگایا تھا کہ انہیں جان بوجھ کر سلو پوائزن دیا گیا ہے اورجیل انتظامیہ کی لاپرواہی کی وجہ سے موت ہوئی ہے۔ ان کی تدفین اور نمازجنازہ میں لاکھوں لوگوں کے شامل ہونے کی بات سامنے آئی تھی۔ حالانکہ پولیس انتظامیہ نے اسے روکنے کی بھی کوشش کی تھی، لیکن عام لوگوں کو کوئی نہیں روک سکا۔ بہرحال یہ الگ موضوع ہے ابھی ہم بات کر رہے ہیں حالیہ الیکشن کی۔
افضال انصاری ابھی غازی پورسیٹ سے رکن پارلیمنٹ یعنی ایم پی ہیں۔ انہوں نے 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں بی ایس پی اور سماجوادی پارٹی کی الائنس میں الیکشن لڑا تھا اور بڑی جیت حاصل کی تھی۔ تب افضال انصاری نے بی جے پی کے سینئرلیڈراورجموں وکشمیرکے موجودہ لیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہا کو ہرایا تھا۔ حالانکہ منوج سنہا 1996، 1999 اور 2014 میں اسی سیٹ سے جیت حاصل کرکے پارلیمنٹ میں نمائندگی کرچکے ہیں۔ اب اس بارمنوج سنہا کے قریبی پارس ناتھ رائے افضال انصاری کے سامنے ہیں۔ پارس ناتھ رائے کا یہ پہلا الیکشن ہے، اورانہوں نے ابھی تک کوئی الیکشن نہیں لڑا ہے، لیکن وہ آرایس ایس سے وابستہ ہیں اور منوج سنہا کے دورمیں ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر چلتے رہے ہیں۔ ان کو امید ہے کہ منوج سنہا کے تعلقات اور بی جے پی امیدوارہونے کا انہیں فائدہ مل سکتا ہے۔
اگرانصاری فیملی کے سیاسی اثرورسوخ کی بات کی جائے تو 40 سالوں میں کئی اہم عہدے ان کے گھرمیں ہی رہے۔ افضال انصاری نے 1985 سے محمدآباد اسمبلی سیٹ سے الیکشن لڑنا شروع کیا تھا اورپہلی بارایم ایل اے بنے تھے۔ یہ سلسلہ 1989، 1991، 1993 اور 1996 تک چلتا رہا۔ 2002 کے اسمبلی الیکشن میں وہ بی جے پی کے کرشنا نند رائے سے الیکشن ہارگئے تھے۔ 2004 کے لوک سبھا الیکشن میں میں اترے اور پہلی بار ایم پی بنے۔ حالانکہ 2009 اور 2014 کے لوک سبھا الیکشن یں انہیں ہارکا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں انہوں نے بی جے پی کے سینئر لیڈر منوج سنہا کو ہرا دیا تھا۔ اگرمرحوم مختارانصاری کی بات کی جائے تو وہ پانچ بارایم ایل اے بنے تھے۔ 1996، 2002، 2007، 2012 اور2017 کے الیکشن میں انہوں نے شاندارجیت حاصل کی تھی۔
اب اگربات غازی پورکے ذات پات پرمبنی ووٹروں کی کی جائے توغازی پورمیں لوک سبھا سیٹ پرتقریباً 20 لاکھ ووٹرہیں، جس میں سب سے زیادہ 4 لاکھ دلت ووٹرہیں اورساڑھے تین لاکھ یادو ووٹرہیں۔ تقریباً تین لاکھ مسلمانوں کی آبادی ہے۔ کشواہا سماج کے ووٹروں کی تعداد تقریباً ڈھائی لاکھ ہے۔ بھومیہارووٹروں کی تعداد بھی دولاکھ ہے جبکہ ڈیڑھ لاکھ بند ووٹرس ہیں۔ راجپوت ووٹروں کی تعداد 2 لاکھ ہے جبکہ ایک لاکھ برہمن اورایک لاکھ ویش ویٹربھی ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔
ڈاکٹر راجیشور سنگھ نے ملک کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے اور…
لندن میں امریکی سفارت خانہ نے کہا کہ مقامی افسرلندن میں امریکی سفارت خانہ کے…
ایڈوکیٹ وجے اگروال نے اس کیس کا ہندوستان میں کوئلہ گھوٹالہ اور کینیڈا کے کیسوں…
بی جے پی لیڈرونود تاؤڑے نے ووٹنگ والے دن ان الزامات کوخارج کرتے ہوئے کہا…
سپریم کورٹ نے ادھیاندھی اسٹالن کو فروری تک نچلی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیتے…
آسٹریلیا کو ابھی تک پانچ وکٹ کا نقصان ہوچکا ہے۔ محمد سراج نے مچل مارش…