قومی

بہرائچ تشددمیں مسلمانوں کے خلاف یکطرفہ کاروائی کا الزام، مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پرجمعیۃ علماء کے رضا کارمتاثرین کی مدد کے لئے سرگرم

نئی دہلی: بہرائچ کے تحصیل مہسی کے مہاراج گنج بازارسے 13 اکتوبرکی شام تقریباً 5 بجے مورتی وسرجن کا ایک جلوس نکل رہا تھا، جلوس میں شامل شرپسندوں نے مسلمانوں کے گھروں کے سامنے پہنچ کرجلوس روک دیا اورڈی جے کی آوازتیزکرکے قابل اعتراض نعرے لگانے لگائے اورمسلمانوں کے گھروں پرلگے ہوئے ہرے جھنڈوں کواتارکربھگوا جھنڈا لگانے لگے۔ اس سلسلے میں ایک شرپسند نے توحد کردی، وہ شخص عبدالحمید نامی شخص کے گھرپرچڑھ گیا اورچھت پرلگے ہوئے جھنڈے کوکھینچتے ہوئے آگے کی ریلنگ بھی گرا دی اوربھگوا جھنڈ الگا دیا۔ اعتراض کرنے پرمذکورہ شرپسند گھرمیں گھس کرتوڑپھوڑکرنے لگا، جس سے فریقین کے درمیان پتھراؤ اور مار پیٹ ہونے لگی، حتیٰ کہ گولی چل گئی، جس سے  رام گوپال مشرا نامی شخص شدید زخمی ہوگیا، جس کی بعد میں اسپتال میں اس کی موت ہوگئی۔ موت کی خبرپھیلتے ہی شرپسندوں نے پورے علاقہ میں توڑپھوڑاورآگ زنی شروع کردی اورعلاقہ کے علاوہ شہربہرائچ کے مختلف مقامات کی کئی دوکا نہیں نذرآتش کردیں۔

جمعیۃ علماء نے لگایا مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی کا الزام

اس واقعہ کی صورتحال کوجاننے کے لئے جمعیۃ علماء کے ریاستی صدرمولانا سید اشہد رشیدی کی ہدایت پربہرائچ ضلع جمعیۃ کے کارکنان کی رپورٹ کے مطابق جوصورت حال سامنے آئی وہ یہ کہ مذکورہ واقعہ کوبنیاد بنا کراگلے دن مسلمانوں کے گھروں اوردکانوں کوبڑے پیمانے پرنذرآتش کیا گیا اورپولس خاموش تماشائی بنی کھڑی رہی۔ تازہ رپورٹ کے مطابق گاؤں میں مسلم نوجوانوں کی یکطرفہ گرفتاریاں شروع ہوگئی ہیں جبکہ اصل مجرم جنہوں نے مسلمان کے گھرمیں گھس کرمارپیٹ کی اورگھرکی چھت پربھگوا جھنڈ ا لہرایا، ابھی ابھی شر انگیزی میں مصروف ہیں۔ مزید برآں میڈیا کے ذریعہ تشدد کی تفصیل اوردنگا بھڑکانے والوں کی تصاویرسامنے آنے کے باوجود بھی پولس انتظامیہ ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لے رہی ہے، صرف مسلمانوں کوٹارگیٹ بنایا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے جہاں ایک طرف  فسادیوں (دنگائیوں) کے حوصلے بلند ہیں۔ وہیں دوسری طرف امن وقانون کی صورت حال بگڑتی بھی جارہی ہے، جس کی وجہ سے اقلیتوں میں خوف کا ایک ماحول ہے۔

فساد میں نقصان اٹھانے والوں کومعاضہ دیئے جانے کا مطالبہ

اس سلسلے میں جمعیہ علماء ضلع بہرائچ کے ایک وفد (جس میں مولانا فہیم الدین، مولاناعطاء اللہ، مولا نا عبدالرشید اورآفتاب احمد) نے فساد زدہ علاقوں اورخاص طورسے نذرآتش کی گئی دوکانوں کا جائزہ لیا اورتھانہ رام گاؤں کے انچارج آلوک کمار سے ملاقات کرکے انہیں حقیقی صورت حال سے آگاہ کرایا اوربے قصوروں کی گرفتاری پرسخت اعتراض درج کرایا۔ مذکورہ وفد کے فسادزدہ علاقے کے دورہ کرنے کے مطالبے پرتھانہ انچارج نے آگے جانے سے یہ کہہ کرروک دیا کہ حالات ابھی نا موافق ہیں۔ آئندہ کل ان شاء اللہ ایک بڑے وفد کے ساتھ ضلع انتظامیہ سے ملاقات کرکے شرپسندوں کی گرفتاری اوربے قصوروں کی عدم گرفتاری کا مطالبہ کیا جائے گا۔ دریں اثنا ریاستی جمعیۃ علماء نے فوری طورپرریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع انتظامیہ کوقانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اورجن افسران نے اپنی ذمہ داریوں کوادا کرنے میں کوتاہی کی ہے، ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے، شرپسندوں کوگرفتارکرنے میں انصاف سے کام لیا جائے، مذہب کی بنیاد پرکسی کے ساتھ کوئی بھید بھاؤنہ کیا جائے، بے قصورلوگ گرفتارہوگئے ہیں، ان کوفی الفوررہا کیا جائے اورفساد میں نقصان اٹھانے والوں کومعاضہ دیا جائے۔

بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

NCMEI: اقلیتی تعلیمی اداروں کے قومی کمیشن کا 20 ویں یوم تاسیس: اتحاد، تعلیم اور شمولیت کی نئی سمت

مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے اقلیتی اداروں سے این ای پی 2020 کے نفاذ…

12 hours ago

Ashwin retirement reactions: اشون نے اسپن گیند بازی کی روایت کو اگلے درجے تک پہنچایا: ہربھجن سنگھ

اشون نے ہندوستان کے لیے 116 ون ڈے میچ بھی کھیلے، 156 وکٹیں حاصل کیں،…

14 hours ago