بھارت ایکسپریس۔
نئی دہلی: صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پرجمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے آج جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں غازی آباد کے پولیس کمشنراجے کمارمشرا سے ملاقات کی اورانہیں ایک تحریری یادداشت پیش کی، جس میں مہنت یتی نرسنگھانند کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ نرسنگھا نند پرالزام ہے کہ اس نے پیغمبراسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ بیانات دیئے ہیں، جس کی وجہ سے مسلم کمیونٹی میں شدید غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔
دوسری طرف شام کے وقت جمعیۃ کے وفد نے دہلی کے آئی پی ایس تھانہ میں ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے شکایت بھی درج کرائی۔ وفد میں ناظم عمومی مولانا حکیم الدین کے علاوہ مولانا مفتی اسجد قاسمی، جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء غازی آباد، مولانا غیورقاسمی، مولانا ضیاء اللہ قاسمی، مولانا ذاکرقاسمی اورعظیم اللہ صدیقی شامل تھے۔ دہلی آئی پی ایس تھانہ کے وفد میں ایڈوکیٹ عاقب بیگ، مولانا قاسم نوری اوراسعد میاں بھی موجود تھے۔
پولیس کمشنرسے وفد نے مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کی
مولانا حکیم الدین قاسمی نے غازی آباد کے پولیس کمشنر کے سامنے کمیونٹی کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ نرسنگھانند کے توہین آمیز بیانات نے مسلمانوں کے دلوں کو گہرے صدمے سے دوچارکیا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ نرسنگھاانند کودوسال قبل بھی نفرت انگیزتقاریرکے الزام میں گرفتارکیا گیا تھا، لیکن اسے ضمانت پررہا کردیا گیا تھا۔ شرط یہ تھی کہ وہ دوبارہ ایسے بیانات نہیں دے گا، لیکن اس نے مسلسل ان شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔ مولانا قاسمی نے اس بات پرزوردیا کہ نرسنگھانند نے اس بارتمام حدیں پارکرتے ہوئے پیغمبراسلام کی شان میں گستاخی کی ہے، جوناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ بھارتیہ نیائے سنہتا، 2023 کی دفعات 79، 196(اے)، 197 (سی) اور (ڈی)، 299، 302 اور352 کے تحت فوری اورسخت کارروائی کی جائے تاکہ مجرم اپنے جرم کی سزا پا سکے۔
دہلی کے آئی پی ایس تھانہ میں درج کرائی گئی شکایت
جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے دہلی آئی پی ایس تھانہ میں بھی شکایت درج کراتے ہوئے نشاندہی کی کہ نرسنگھانند کو17 فروری 2022 کونفرت انگیزتقاریرکے معاملے میں ضمانت اس شرط پردی گئی تھی کہ وہ دوبارہ نفرت انگیزباتیں نہیں کرے گا، لیکن اس نے اس کے بعد کئی مرتبہ مسلمانوں کے خلاف دھمکی آمیزبیانات دیئے ہیں۔ اس بارتواس نے حد ہی پارکردی ہے اورایسے مجرم کومزید ضمانت پرچھوڑنا ناانصافی ہوگی۔ ایڈوکیٹ عاقب بیگ نے اس بات پرروشنی ڈالی کہ غازی آباد میں جو ایف آئی آر درج ہوئی ہے، اس میں بھارتیہ نیائے سنہتا کی دفعہ 302 کے تحت درج مقدمہ کافی نہیں ہے، کیونکہ اس سے مجرم کو تحفظ فراہم کرنے کا راستہ ہموارہوجائے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ بالا دفعات کے تحت بھی ایف آئی آردرج کی جائے۔ دریں اثنا، جمعیۃ علماء ہند کے قانونی امورکے نگراں مولانا نیازاحمد فاروقی وکلاء کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ اس معاملے میں قانونی پیش رفت کی جا سکے۔
بھارت ایکسپریس۔
سومی علی نے جواب دیا، 'ان کو قتل کیا گیا تھا اور اسے خودکشی کا…
سی ایم یوگی نے عوام سے کہا کہ انہیں اپنی طاقت کا احساس دلائیں، ذات…
اس سال کے شروع میں اجیت پوار نے این سی پی لیڈر شرد پوار کو…
سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ اگر روہت شرما آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ نہیں…
اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی…
چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…