Dayashankar Singh Divorce: کئی سالوں سے اپنے شوہر وزیر دیاشنکر سنگھ سے الگ رہ رہیں سابق وزیر سواتی سنگھ کو آخر کار طلاق مل گیا ہے۔ اس سے متعلق عدالت کی کی مہر بھی لگ گئی ہے۔ فیملی کورٹ لکھنو کے ایڈیشنل چیف جسٹس دیویندر ناتھ سنگھ نے 28 مارچ کو شادی ختم مانتے ہوئے فیصلہ سنا دیا ہے اور اس کے بعد سے ہمیشہ کے لئے دونوں کی راہیں جدا ہوگئی ہیں۔ اب دونوں کے درمیان جو 22 سال پرانا محبت کا رشتہ تھا وہ ختم ہوگیا ہے۔ عاشق جوڑے کی شادی کے اس افسوسناک خاتمہ کے بعد دونوں کے ساتھ کئی پرانی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں، جس میں دونوں ایک دوسرے کے ساتھ دکھائی دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ 18 مئی 2001 کو دونوں کے درمیان شادی ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ سواتی سنگھ نے گزشتہ سال 30 ستمبر کو فیملی کورٹ میں مقدمہ دائرکیا تھا جس میں ثبوت پیش کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ گزشتہ 4 سالوں سے وہ اپنے شوہرسے الگ رہ رہی ہیں۔ دونوں کے درمیان کوئی ازدواجی رشتہ نہیں ہے۔ مدعا علیہ عدالت میں پیش نہ ہونے پر عدالت نے کارروائی کو یکطرفہ سنا، جس میں مدعی کے شواہد سے اتفاق کے بعد طلاق کی منظوری دے دی گئی۔
سال 2012 میں خارج ہوگئی تھی عرضی
ذرائع کی مانیں تو سواتی سنگھ نے اس سے پہلے سال 2012 میں بھی طلاق کے لئے عرضی داخل کی تھی، لیکن یہ عرضی ان کی غیرحاضری کے سبب عدالت نے مسترد کردیا تھا۔ اس پورے معاملے سے متعلق سینئر وکیل پدم کیرتی نے میڈیا کو جانکاری دی کہ سواتی سنگھ نے مارچ 2022 میں عدالت میں عرضی داخل کرکے معاملہ دوبارہ شروع کرنے کی اپیل کی تھی۔ حالانکہ اس عرضی کو بھی واپس لیتے ہوئے نئی عرضی داخل کی گئی تھی۔
ایسے پروان چڑھا تھا دونوں کے درمیان محبت کا رشتہ
ذرائع کی مانیں تو دیا شنکر سنگھ اور سواتی سنگھ کے درمیان محبت سے لے کر شادی شدہ زندگی کے رشتے کی بنیاد اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے پروگرام کے دوران پڑی تھی۔ بتایا جا تا ہے کہ سواتی سنگھ الہ آباد میں ایم بی اے کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں اور دیا شنکر سنگھ لکھنو یونیورسٹی کی طلبہ سیاست میں تھے۔ اے بی وی پی کے پروگراموں میں دونوں کا ملنا جلنا بڑھتا گیا۔ چونکہ دونوں ہی بلیا کے رہنے والے تھے، اس لئے دونوں کی دوستی معاشقہ میں تبدیل ہوگئی۔ اس کے بعد کچھ ہی دنوں میں دونوں شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ بعد میں سواتی سنگھ نے لکھنو یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی میں رجسٹریشن کرایا۔ اس کے ساتھ ہی یہیں پر پڑھانے بھی لگی تھیں۔ اس وقت دیا شنکر سنگھ سے وابستہ طلبا اور اے بی وی پی کے کارکنان کے درمیان دونوں بھیا اور بھابھی کے طور پر کافی مشہور تھے اور دونوں کے تعلقات بھی کافی گہرے تھے۔ لوگ دونوں کی جوڑی کی تعریف کرتے ہوئے نہیں تھکتے تھے، لیکن نہ جانے دونوں کے رشتوں کی کس کی نظر لگ گئی اور پھر دونوں کے درمیان کئی بار متنازعہ بیان سنائی دیئے۔ اسی کے بعد سے دونوں کے رشتوں کے درمیان درار پڑگئی۔ حالانکہ جو دونوں کو جانتے تھے، وہ لوگ یہی چاہتے تھے کہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ رہیں، لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔
ڈرامائی انداز سے سواتی کی سیاست میں ہوئی تھی انٹری
سیاست میں سواتی سنگھ کی انٹری بڑے ہی ڈرامائی انداز میں ہوئی تھی۔ دیا شنکر سنگھ کی سابق وزیراعلیٰ مایاوتی کو لے کر ایک تبصرہ کے بعد جب تنازعہ بڑھا تھا۔ ان کی فیملی کو گھسیٹا گیا تو سواتی سنگھ نے محاذ سنبھال کر اپنی فیملی کے حق میں بیان بازی کی اور اس طرح سے ان کے ستارے بلند ہوگئے۔ پھر ان کو سیدھے بی جے پی مہیلا مورچہ کا ریاستی صدر بنا دیا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ کیونکہ اس کے بعد وہ رکن اسمبلی بنیں اور پھر وزیر بن گئیں۔ حالانکہ حال ہی میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں ان کا ٹکٹ کاٹ دیا گیا تھ۔ تو وہیں ان کے شوہر دیاشنکر سنگھ کو اس بار ٹکٹ مل گیا تھا اور پھروہ بلیا سے جیت درج کرکے کابینہ تک پہنچ گئے۔
طالبان نے کئی سخت قوانین نافذ کیے ہیں اور سو سے زائد ایسے احکام منظور…
اداکارہ نینتارہ نے سوشل میڈیا پر لکھے گئے خط میں انکشاف کیا ہے کہ اداکار…
بہوجن وکاس اگھاڑی کے ایم ایل اے کشتیج ٹھاکر نے ونود تاوڑے پر لوگوں میں…
نارائن رانے کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب مہاراشٹر حکومت الیکشن کے…
تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…