میری بات

بجٹ 24-2023 بے حد خاص، معیشت پر مضبوط وشواس

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے پانچویں بجٹ کو ان کا سب سے بہترین بجٹ کہا جائے تو یہ غلط نہیں ہوگا۔ 2024 لوک سبھا الیکشن سے پہلے مودی حکومت کے آخری بجٹ میں وزیرخزانہ نے مجموعی ترقی کا ماڈل دینے کے ساتھ ساتھ 5 ٹریلین کی معیشت بنانے کا روڈ میپ  دیا ہے۔ نرملا سیتا رمن کی ترقی کا ماڈل ان کے دوراندیش تصور میں جھلکتا ہے۔ جامع ترقی، آخری شخص تک پہنچنا اور پسماندہ افراد کو ترجیح دینا، بنیادی ڈھانچہ اورسرمایہ کاری، صلاحیت میں اضافہ، سبزترقی، نوجوانوں کی طاقت اور مالیاتی شعبہ – یہی وہ تصور ہیں جن پرحکومت توجہ مرکوز کرنے والی ہے۔ کسی خاص طبقے، گروہ، ذات، مذہب سے اوپراٹھ کرنرملا سیتا رمن نے ہر طبقے کو صحیح معنوں میں اپنا مرید بنا لیا ہے۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ عام بجٹ پر 2024 کے انتخابات کا سایہ نظرنہیں آیا۔ اسے کسی بھی طرح انتخابی بجٹ نہیں کہا جا سکتا۔ انکم ٹیکس میں چھوٹ دے کرنرملا سیتارامن نے متوسط ​​طبقے کو بڑی راحت تو دی، لیکن یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ یہ اعلان انتخابات کو ذہن میں رکھ کرکیا گیا ہے۔ یہ سدھار 8 سال بعد دیکھنے کو ملی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ وزیر خزانہ نے انکم ٹیکس میں چھوٹ کا دائرہ نئے ٹیکس نظام میں بڑھا ہے، جسے 2020 کے بجٹ میں شروع کیا گیا تھا جبکہ پرانے ٹیکس نظام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ انکم ٹیکس کے نئے نظام میں 7 لاکھ تک کوئی ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ نئے ٹیکس نظام کو جس طرح سے پُرکشش بنانے کی کوشش اس بجٹ میں نظرآرہی ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مستقبل میں حکومت اسی نظام پر سبھی ٹیکس دہندگان کو اس نظام کی طرف منتقل کرنا چاہتی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ امیرطبقے کو بھی انکم ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے۔ یہ حکومت کی دوراندیش پہل  ہے کیونکہ جب عالمی معیشت کی رفتارکم ہونے کی امید ہے، اس وقت اپنے لوگوں کی جیب میں زیادہ پیسے بچیں گے، تو کھپت بڑھے گی، جس سے گھریلو معیشت کو مضبوطی مل سکے گی۔ .

روزگار سے متعلق اپوزیشن کے نشانے پر رہیں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پورے بجٹ خطاب میں روزگار لفظ کا استعمال بھلے ہی صرف چار بار کیا ہو، لیکن نوجوانوں میں بڑی امید جگانے میں وہ کامیاب رہیں۔ پین انڈیا نیشنل اپرینٹسشپ اسکیم سے جوڑ کر 47 لاکھ نوجوانوں کو تین سال تک اسٹائپینڈ دینے کا اعلان اس سمت میں بڑا قدم کہا جائے گا۔ اس کے لئے پورے ملک میں 30 اسکل انڈیا سینٹر کھولے جائیں گے۔ ساتھ ہی پی ایم کوشل وکاس یوجنا 4.0 لانچ کی جائے گی۔

ایک بار اور اس بار کے عام بجٹ میں گروتھ کا پورا فوکس نظرآتا ہے۔ اس کے لئے حکومت نے بنیادی حلقے میں بجٹ الاٹ میں 33 فیصد کا اضافہ کرک اسے 10 لاکھ کروڑ کردیا ہے۔ ریلوے کو بھاری بھرم رقم الاٹ کی گئی ہے۔ 2.40 لاکھ کروڑ روپئے دے کر وزیر خزانہ نے ریلوے کی جدید کاری پر خصوصی زور دیا ہے۔ حکومت کے اس قدم سے بھی روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ ٹیکس کی شرح میں تبدیلی اور ریاستی حکومتوں کو طویل مدت کے لئے سود سے پاک کرنے کا فیصلہ بھی اہم ہے۔ ریاستوں کے لئے بلا سود قرض 1 لاکھ کروڑ روپئے سے بڑھا کر 1.3 لاکھ کروڑ روپئے کر دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ بجٹ میں محصولاتی خسارے کو مرحلہ وار طریقے سے کم کرنے کے منصوبے پرعمل کرنے کا وعدہ بھی وزیر خزانہ نے  برقرار رکھا ہے۔ اس کے تحت مرکزی حکومت  6 فیصد سے کم ریونیو خسارے کو رکھنے کے لئے نظم و ضبط پیدا کرنے کی کوشش کرے گی۔ وہیں، ریاستوں سے محصولاتی خسارہ 3.5 فیصد کی سطح پر رکھنے کی امید ظاہر کی گئی ہے۔ درحقیقت گزشتہ چند برسوں میں ریاستی حکومتوں نے محصولات کے خسارے کو کم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مرکزی حکومت کے لئے ایسا بنیادی ڈھانچہ بنا ہے کہ وہ تھوڑا کھل کر بنیادی ساخت پر خرچ کرے۔

مودی حکومت کی کوشش ہے کہ بینکوں میں جمع رقم باہر آئے اور ملک کی معیشت میں سرگرم تعاون کرے۔ چونکہ این پی اے کے دور سے بینک باہر نکل چکے ہیں، اس لئے یہی وہ موقع ہے کہ جب بینکوں کے پاس جمع رقم کو تعمیر کے لئے استعمال کیا جائے۔ بیمہ کے شعبے میں پانچ لاکھ سے زیادہ رقم کا پریمیم ہونے پر یا پھر ایک سے زیادہ بیمہ ہونے پر اب ٹیکس لگا کرے گا۔ وہیں ریٹائر ہونے والے لوگوں کو ملنے والی یکمشت رقم پر لگنے والے ٹیکس سے راحت دی گئی ہے۔ ان دونوں اقدامات سے معیشت میں رقم لوٹے گی، جو ملک کی تعمیر میں کام آئے گی۔

عوامی فلاحی سوچ کو مودی حکومت نے ایک بار پھر برقرار رکھا ہے۔ اناج کی تقسیم کا منصوبہ آئندہ ایک سال تک کے لئے جاری رہنے والی ہے۔ اس کے علاوہ قبائلی گروپوں کے لئے علیحدہ بجٹ، ایکلویہ رہائشی اسکول جیسے اقدامات نے مرکزی حکومت کے ناقدین کا منہ بند کرا دیا ہے۔ بیش قیمتی دھاتوں مثلاً سونا، چاندی اور پلاٹینم  پرکسٹم ڈیوٹی 20 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کرنا اور مصنوعی زیورات پرکسٹم ڈیوٹی 20 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کئے جانے، سگریٹ پرٹیکس 16 فیصد کرنے کے باوجود حکومت سے کسی کو کوئی شکایت نہیں ہے۔

مودی حکومت بھلے ہی کسانوں کے نشانے پر رہی ہے، لیکن بجٹ میں اس بار کسان ترجیحات پر رہے۔ کسانوں کے لئے زرعی کریڈ کارڈ 20 لاکھ کروڑ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے اس سال ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپئے کا اضافہ ہوا۔ زرعی اسٹارٹ اپ بڑھانے کے لئے ایگریکلچر ایکسیلیٹر فنڈ، پردھان منتری متسے یوجنا کے لئے 6 ہزار کروڑ روپئے کا اعلان، موٹے اناج کو بڑھاوا دینے کے لئے انسٹی ٹیوٹ آف ملیٹس، آئندہ 3 سال میں ایک کروڑ کسانوں کو نیچرل فارمنگ کے لئے حوصلہ افزائی کرنے والے اعلانات بھی اہم ہیں۔ حالانکہ زرعی بجٹ میں محض ایک ہزار کروڑ روپئے کا اضافہ ہوا ہے اور 24-2023 کے لئے 1.25 لاکھ کروڑ الاٹ ہوا ہے، لیکن کسانوں کی سمت سدھارنے سے متعلق حکومت کی سنجیدگی اس بجٹ میں نظرآتی ہے۔ کو آپریٹیو بینک سے کسانوں کی مدد کرنے کا اعلان اہم ہے۔ اس کے لئے 63 ہزار سوسائٹیز کمپیوٹرائزڈ ہوں گی۔ موٹے اناج کو شری انا کا نام دے کر پرموٹ کرنا بھی حکومت کی نئی پہل ہے۔

نرملا سیتا رمن کے بجٹ کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ محصولات جمعہ کرنے میں کارپوریٹ ٹیکس اور انکم ٹیکس برابر کا تعاون کرنے جا رہے ہیں۔ محصولات کی وصولی میں دونوں ہی میدان  15-15 فیصد کا تعاون دیں گے۔ جی ایس ٹی کا محصولات میں تعاون 17 فیصد ہو رہا ہے اوریہ بھی ایک بڑی کامیابی ہے۔ قرض یقیناً باعث تشویش موضوع ہے، جو کووڈ کی وبا کے بعد سے مسلسل بڑھتا چلا جا رہا ہے اوراب یہ عام بجٹ کا 34 فیصد ہوچکا ہے۔

ایسے وقت میں جب ہندوستان میں اقتصادی ترقی کی شرح 7 فیصد کے آس پاس رہنے والی ہے، دنیا کے سرمایہ کار ہندوستان کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔ بھارت امیدوں کا ملک بن کر سامنے نظرآرہا ہے۔ ان سب کے درمیان عام بجٹ نے ان امیدوں کو جگایا ہے۔ یہی سبب ہے کہ شیئر بازار میں اڈانی افیکٹ کے باوجود دوڑ بھاگ نہیں مچی ہوئی ہے۔ نہ صرف غیرملکی سرمایہ کار بلکہ ملکی سرمایہ کار بھی ہندوستانی معیشت اور بازار پر بھروسہ کرتے ہوئے نظرآرہے ہیں۔ کل ملاکر کہا جائے تو اس بار کا عام بجٹ ملک کو توسیع شدہ ملک بنانے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی سمت میں ایک مضبوط بنیاد ثابت ہوگا۔

Upendrra Rai, CMD / Editor in Chief, Bharat Express

Recent Posts

AUS vs IND: گواسکر  نے کہا روہت شرما کو  کپتانی سے ہٹائیں صرف کھلاڑی کے طور پر ٹیم میں شامل کریں

سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ اگر روہت شرما آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ نہیں…

21 mins ago

Supreme Court: حکومت ہر نجی جائیداد پر قبضہ نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ

چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…

2 hours ago