اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پریذیڈنسی نے کہا ہے کہ کونسل کا آئندہ ہفتے ہونے والا اجلاس عالمی عدالت انصاف کے اس فیصلے پرہوگا، جس میں اسرائیل سے غزہ میں نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو ہونے والا یہ اجلاس الجزائرکی جانب سے طلب کیا گیا، جس کی وزارت برائے خارجہ امورکا کہنا ہے کہ ’یہ اجلاس عالمی عدالت انصاف کے فیصلے اوران اقدامات کی حمایت کا عکاس ہو گا، جن کا اسرائیل کو پابند بنایا گیا ہے۔‘
قابل ذکرہے کہ عالمی عدالت انصاف نے جمعہ کے روزجنوبی افریقہ کی اسرائیل کے خلاف درخواست پرعبوری حکم جاری کرتے ہوئے جنگ زدہ غزہ کے شہریوں کے لئے ہنگامی اقدامات کرنے کو کہا تھا۔ تاہم عدالت کی جانب سے جنگ بندی کا حکم نہیں دیا گیا۔ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے غزہ میں اسرائیل کی بمباری سے نسل کشی کے الزامات پر جنوبی افریقہ کی درخواست پرابتدائی فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے کنونشن کے تحت مقدمے کی سماعت کا اختیار ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی روکنے کے کنوینشن کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی ہدایت بھی کی۔ عدالت نے اسرائیل سے کہا کہ وہ اپنی فوج کے نسل کشی والے اقدامات کی تحقیقات کرے۔ اسرائیل فوری طور پر غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے راستے کھولے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق ’اسرائیل عالمی عدالت کے دیے گئے احکامات پر عمل کر کے رپورٹ جمع کرائے۔‘عدالت نے مقدمے کی سماعت نہ کرنے اور جنوبی افریقہ کی درخواست خارج کرنے کی اسرائیل کی استدعا مسترد کر دی تھی۔ عالمی عدالت انصاف نے فیصلے میں کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کو یہ درخواست دائر کرنے کا اختیار تھا۔
عالمی عدالت کی صدر جون ای ڈونوگوے نے فیصلے پڑھتے ہوئے کہا کہ ’عدالت علاقے میں رونما ہونے والے انسانی المیے سے آگاہ ہے اور وہاں مسلسل انسانی جانوں کے ضیاع پر تحفظات رکھتی ہے۔‘ نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت نے جنوبی افریقہ کی درخواست پر دلائل سننے اوراسرائیل کا جوابی مؤقف سامنے آنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عالمی عدالت انصاف کے مطابق جنوبی افریقہ کی جانب سے غزہ میں نسل کشی کے حوالے سے کافی مواد جمع کرایا گیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں اقوام متحدہ کی مختلف رپورٹس کا بھی حوالہ دیا جن میں سے ایک کے مطابق غزہ بمباری کے بعد رہائش کے قابل نہیں رہا۔ عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقہ کی جانب سے عبوری اقدامات کیے جانے کے مطالبے کو بھی درست قرار دیا ہے۔
بشکریہ العربیہ اردو