Turkish President Recep Tayyip Erdogan in Jeddah: ترکیہ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد رجب طیب اردوگان نے پہلی بار سعودی عرب کا دورہ کیا ہے ، اس دورے کے دوران انہوں نے سعودی شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان دونوں کو ترکی کی دو الیکٹرک کاریں بطور تحفہ پیش کیں ہیں۔ایردوگان اپنے خلیجی دورے کے ایک حصے کے طور پر جدہ پہنچے ہیں۔ اس کے بعد وہ قطر اور متحدہ عرب امارات بھی جائیں گے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے جدہ کے قصر السلام میں ہونے والی ملاقات کے بعد ترک صدر رجب طیب ایردوگان کے لیے خود گاڑی چلائی اور انہیں ان کی قیام گاہ تک پہنچایا۔ ویڈیو فوٹیج میں دونوں رہنماوں کو کار میں سوار ہونے سے پہلے محل سے باہر نکلتے ہوئے دکھایا گیا، سعودی ولی عہد گاڑی چلا رہے تھے اور ترک صدر مسافر نشست پر بیٹھے تھے۔
اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں توانائی،دفاعی صنعت، تحقیق اور ترقی؛ براہ راست سرمایہ کاری اور میڈیا کے شعبوں میں تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔ سعودی پریس ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ سعودی عرب نے ترکیہ کی دفاعی کمپنی ’’ بایکر‘‘ کیساتھ دو معاہدوں پر دستخط کیے۔ خبر ہے کہ سرکاری بات چیت کے دوران سعودی اور ترکیہ کے رہنماؤں نے سعودی عرب اور ترکیہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لیا اور ان کے درمیان تعاون کے ذرائع اور مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے مواقع پر غور کیا۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ترک صدر ایردوان نے علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفتوں اور ان معاملات کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
دورے کے ایک حصے کے طور پر سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح اور ترکی کے وزیر تجارت عمر بولات کی موجودگی میں سعودی ترک بزنس فورم کا انعقاد کیا گیا۔فورم میں تعاون کے ذرائع اور دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے مواقع کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں 9 مفاہمتی یادداشتوں کا اعلان ہوا۔ یہ یادداشتیں توانائی، رئیل اسٹیٹ، تعمیرات، تعلیم، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، صحت اور میڈیا کے شعبوں سے متعلق تھیں۔سعودی وزیر سرمایہ کاری انجینئر خالد الفالح نے کہا ہے کہ ہم سعودی عرب اور ترکیہ کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ خالد الفالح نے کہا کہ سعودی عرب اور ترکیہ کے درمیان سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ سعودی عرب میں ایک ممتاز اقتصادی اور سرمایہ کاری کا ماحول موجود ہے۔
خالد الفالح نے کہا کہ تعمیراتی شعبہ پر اخراجات کا حجم 2030 تک 215 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ مملکت خلیجی خوراک کی مارکیٹ کا 60 فیصد حصہ ہے۔ ہمارے پاس 10 ہزار فیکٹریاں ہیں جو کھانے کی صنعتوں سے کام کرتی ہیں۔ ہم نے اہم شعبوں کے حوالے سے 4 اقتصادی زونز بھی شروع کر دئیے ہیں۔سعودی وزیر سرمایہ کاری نے بتایا کہ ترکیہ میں سعودی سرمایہ کے ساتھ تقریباً ایک ہزار 140 کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری کے مطابق ہم نے 390 ترک کمپنیوں کو مملکت میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کیا۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے سعودی عرب کا دورہ شروع کیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے حجم میں ایک ایسے وقت میں اضافہ متوقع ہے جب دونوں ممالک اپنے درمیان تبادلے کے حجم کو بڑھانا چاہتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔
ڈلیوال کا معائنہ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے ہاتھ پاؤں…
سنبھل میں یو پی پی سی ایل کے سب ڈویژنل افسر سنتوش ترپاٹھی نے کہاکہ…
حادثے کے فوری بعد پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیاہے۔ پولیس کے مطابق…
یہ انکاؤنٹر پیلی بھیت کے پورن پور تھانہ علاقے میں ہواہے۔پولیس کو اطلاع ملنے کے…
اللو ارجن کے والد نے کہا کہ فی الحال ہمارے لیے کسی بھی چیز پر…
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…