روس اور یوکرین کے درمیان طویل عرصے سے جنگ جاری ہے۔ تمام تر کوششوں کے باوجود اسے روکنے میں کامیابی نہیں مل سکی ، بلکہ یہ ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید سنگین ہوتی جارہی ہے۔ دونوں طرف سے ہونے والے حملوں میں متعدد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔دریں اثناء روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات کی بات کی ہے جو کہ ایک بڑی راحت ہے۔ جمعرات (05 ستمبر) کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ چین، بھارت اور برازیل یوکرین پر امن مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
صدر ولادیمیر پوتن نے بتایا کہ جنگ کے پہلے ہفتے میں بھی روسی اور یوکرائنی مذاکرات کاروں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ پوتن نے کہا کہ ‘روسی اور یوکرین کے مذاکرات کاروں کے درمیان استنبول میں ایک ابتدائی معاہدہ طے پایا تھا جس پر کبھی عمل نہیں ہوا۔ یہ ابتدائی معاہدہ مذاکرات کی بنیاد کے طور پر کام کر سکتا ہے۔یاد رہے کہ پی ایم مودی جولائی کے مہینے میں روس کے دورے پر گئے تھے۔ ان کا یہ دورہ نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران ہواتھا۔ اس دوران پی ایم مودی کی صدر پوتن کو گلے لگاتے ہوئے تصویروں کا کافی چرچا ہوا۔ اس دوران مودی نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو یاد دلایا تھا کہ امن کا راستہ میدان جنگ سے نہیں آتا۔
اس دورے کے دوران پیوتن نے پی ایم مودی کو روس کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز آرڈر آف سینٹ اینڈریو دی اپوسل سے بھی نوازا۔ لیکن یوکرین کے صدر زیلنسکی ان کے دورے سے ناراض تھے اور اپنی ناراضگی کا اظہار عوامی سطح پر کیا۔ روس کے بعد پی ایم مودی نے یوکرین کا بھی دورہ کیا۔ وہ پولینڈ سے ٹرین کے ذریعے کیف پہنچے۔ پی ایم مودی صدر زیلنسکی کے ساتھ یوکرین کے نیشنل میوزیم پہنچے تھے۔ اس ملاقات کی کئی تصویریں اور ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں دونوں رہنما جذباتی ہوتے دیکھے گئے۔ اس دوران پی ایم مودی نے کہا کہ یوکرین کو وقت ضائع کیے بغیر امن کی بات کرنی چاہیے۔
اس ملاقات کے دوران بھی انہوں نے کہا کہ حل کا راستہ مذاکرات، ڈائیلاگ، ڈپلومیسی سے ہی نکلتا ہے۔ اور ہمیں وقت ضائع کیے بغیر اس سمت میں آگے بڑھنا چاہیے۔ زیلنسکی کو یہ کہنے سے پہلے وزیر اعظم مودی نے بھی انہیں اس مصیبت سے نکالنے میں مدد کا یقین دلایا تھا۔ اس دوران پی ایم مودی نے زیلنسکی سے کہا تھا کہ کچھ عرصہ پہلے میں نے صدر پوتن سے ملاقات کی تھی اور میڈیا کے سامنے میں نے ان سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا تھا کہ یہ جنگ کا وقت نہیں ہے۔ حال ہی میں میں ایک ملاقات کے لیے روس گیا۔ وہاں میں نے صاف کہہ دیا ہے کہ میدان جنگ میں کہیں بھی کوئی مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔اور اب روسی صدر نے کہا ہے کہ اگر کوئی اس جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کرسکتا ہے یا امن مذاکرات کو کامیاب بنا سکتا ہے تو وہ ہندوستان، برازیل اور چین ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
راج یوگی برہما کماراوم پرکاش ’بھائی جی‘ برہما کماریج سنستھا کے میڈیا ڈویژن کے سابق…
پارلیمنٹ میں احتجاج کے دوران این ڈی اے اور انڈیا الائنس کے ممبران پارلیمنٹ کے…
این سی پی لیڈرچھگن بھجبل کی وزیراعلیٰ دیویندرفڑنویس سے ملاقات سے متعلق قیاس آرائیاں تیزہوگئی…
سردی کی لہر کی وجہ سے دہلی پر دھند کی ایک تہہ چھائی ہوئی ہے۔…
ڈلیوال کا معائنہ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے ہاتھ پاؤں…
سنبھل میں یو پی پی سی ایل کے سب ڈویژنل افسر سنتوش ترپاٹھی نے کہاکہ…