بین الاقوامی

Balochistan: بلوچستان میں پاکستانی حکومت کے خلاف لگاتار ہو رہا ہے احتجاج، پاک حکومت نے ماہ رنگ بلوچ سمیت سینکڑوں افراد کو حراست میں لیا، پرامن مظاہرین پر چلائیں گولیاں

پاکستان میں جبری گمشدگیوں کا شکار ہونے والوں کے رشتہ داروں کی غیرقانونی گرفتاری اور غیرقانونی حراست کے خلاف عوامی احتجاج لگاتار جاری ہے اور شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ احتجاج میں پیش پیش رہنے والی تنظیم بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی سربراہ ماہ رنگ بلوچ سمیت کمیٹی کے کئی دیگر کارکنوں کو پاکستانی حکومت نے دہشت گردی کا الزام عائد کرتے ہوئے حراست میں لے لیا ہے۔ ماہ رنگ اس وقت 150 دیگر افراد کے ساتھ کوئٹہ کی ڈسٹرکٹ جیل میں بند ہے۔

مقامی میڈیا کی خبر کے مطابق ان پر دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل، تشدد اور بغاوت پر اکسانے، بدامنی پھیلانے، نسلی منافرت کو فروغ دینے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ دریں اثناء بلوچستان کے کئی شہروں میں مسلسل دوسرے روز بھی ہڑتال رہی۔ وہیں کوئٹہ اور گردونواح میں اتوار کو مسلسل چوتھے روز بھی انٹرنیٹ سروس بند رہی۔

خاندان والوں کو بھی ماہ رنگ سے ملاقات کی اجازت نہیں

اتوار کو پاکستان کے معروف روزنامہ ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ماہ رنگ کی بہن عاصمہ بلوچ نے کہا کہ 24 گھنٹے سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن نہ تو اب تک ماہ رنگ کو عدالت میں پیش کیا گیا ہے اور نہ ہی اسے اپنے قانونی مشیر سے ملنے دیا جا رہا ہے۔ عاصمہ نے کہا ’’کوئٹہ ڈسٹرکٹ جیل کے حکام نے مجھے میری بہن سے ملنے کی اجازت نہیں دی۔ ہمیں کھانا اور دیگر ضروری اشیاء اس تک پہنچانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔‘‘ ماہ رنگ کی تنظیم نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ماہ رنگ بلوچ کی غیر قانونی حراست کو 38 گھنٹے سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن انھیں ابھی تک ان کے وکلاء اور اہل خانہ سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ بلوچستان میں لوگوں کی من مانی حراست تشویش ناک ہے۔ پاکستانی حکام پرامن احتجاج کے لیے حراست میں لی گئی ماہ رنگ بلوچ اور دیگر افراد کو فوری طور پر رہا کریں اور بلوچ کارکنوں کو غیر قانونی مقدمات میں پھنسانے سے گریز کریں۔‘‘

مظاہرین کے خلاف فائرنگ میں تین لوگوں کی موت

بی وائی سی نے پاکستان پولیس پر صوبائی دارالحکومت میں مظاہرین کے خلاف ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کرنے کا الزام لگایا اور دعویٰ کیا کہ پرامن مظاہرین پر گولیاں چلائی گئیں، جس سے تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں سے سات کی حالت تشویش ناک ہے۔ وہیں بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل (BNP-M) اور نیشنل پارٹی (NP) نے بھی ’’پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے تحاشہ استعمال‘‘ کی مذمت کی۔ اس سے قبل عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی ’’کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے تحاشہ اور وحشیانہ استعمال‘‘ کی شدید مذمت کی تھی۔

بھارت ایکسپریس اردو

Ghulam Mohammad

Recent Posts

Padma Awards: راشٹرپتی بھون میں 139 لوگوں کو پدم ایوارڈ سے نوازا گیا، وزیر اعظم بھی رہے موجود

اس موقع پر شہریوں کو ملک کے مختلف شعبوں میں نمایاں کام کرنے پر پدم…

6 hours ago

Hindu-Sindhi Pakistani: ہندو-سندھی برادری سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کے لیے نہیں ہے ہندوستان چھوڑنے کا فرمان، مہاراشٹر کا حکومت کا بڑا فیصلہ

ریاستی حکومت کا کہنا ہے ہندو-سندھی برادری سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کو ہندوستان…

6 hours ago