بین الاقوامی

Israel Palestine Conflict: غزہ میں فلسطینیوں کو منتقل کرنے کا دباؤ بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہے، خاموش رہنے والوں پر تاریخ مہربان نہیں ہوگی: ہیومن رائٹس واچ کے وکیل

ہیومن رائٹس واچ میں اسرائیل اور فلسطین کے ڈائریکٹر عمر شاکر نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے 1.1 ملین فلسطینیوں کو شمالی غزہ چھوڑنے کا الٹی میٹم بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا سبب بنے گا جس کی دہائیوں میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ شاکر نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ 1948 میں اسرائیل کی ریاست کے قیام کے دوران 700,000 سے زیادہ فلسطینیوں کی جبری بے گھر ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، “یہ 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے مترادف ہوگا – جس پیمانے پر ہم نے نکبہ کے بعد سے نہیں دیکھا۔” عمر شاکر نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو ایسی آفت کو روکنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ خاموش رہنے والوں پر تاریخ مہربان نہیں ہوگی۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان اہم پیش رفت کا فوری جائزہ

اسرائیل نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ تمام فلسطینیوں کو 24 گھنٹوں کے اندر شمالی غزہ خالی کرنا ہو گا – تقریباً 1.1 ملین افراد کی جبری نقل مکانی

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی کے شمالی حصے کو اپنی آبادی سے خالی کرنے کے منصوبے کے “تباہ کن انسانی نتائج” ہوں گے۔

اسرائیل نے کہا کہ آنے والے دنوں میں غزہ شہر میں اہم فوجی کارروائیاں ہوں گی اور رہائشیوں کو جنوب کی طرف جانا چاہیے اور وہ اپنے گھروں کو صرف اسی صورت میں واپس آسکتے ہیں جب اسرائیلی فورسز کی طرف سے ایسا کرنے کی اجازت ہو۔

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا کہ اگر غزہ پر اسرائیل کا حملہ جاری رہا تو جنگ “دوسرے محاذوں” پر بھی کھل سکتی ہے – جس کا بظاہر لبنانی گروپ حزب اللہ کی طرف اشارہ ہے۔

حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیلی زمینی حملے کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

اسرائیلی بمباری کی وجہ سے اب 423,000 سے زیادہ لوگ غزہ میں اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں اور عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کا صحت کا نظام “بریکنگ پوائنٹ” پر پہنچ گیا ہے اور انسانی تباہی کو روکنے کے لیے بہت کم وقت ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts