نئی دہلی: نیوز ایجنسی آئی اے این ایس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو پاکستان سے مل رہی حمایت پر ردعمل ظاہر کیا۔ جس پر پاکستان کے سابق وزیر اور عمران خان کے قریبی فواد چودھری نے بھی بیان دیا ہے۔
منگل کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر پی ایم مودی کے آئی اے این ایس کے ساتھ انٹرویو کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے فواد چودھری نے لکھا، “مجھے راہل گاندھی اور اروند کیجریوال کی حمایت کرنے کا کوئی شوق نہیں ہے اور نہ ہی میں پاکستان کی حکومت کی نمائندگی کرتا ہوں۔
میں دراصل جیل میں تھا اور پاکستان میں فاشسٹ حکومت کی مخالفت کرنے پر سیاسی طور پر محرک مقدمات کا سامنا کر رہا تھا۔ لیکن، میں ہر اس شخص کی حمایت کروں گا جو انتہا پسندوں کے خلاف کھڑا ہوگا اور پی ایم مودی نفرت اور انتہا پسندی کی علامت بن چکے ہیں۔ ہندو مہاسبھا کے عروج کی وجہ سے ہندوستان کے مسلمانوں کو نفرت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
فواد چودھری نے ایکس پر مزید لکھا، “بانی پاکستان نے بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کے حقوق کے لیے کھڑے ہونے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ پاکستانی حکومت اپنا کردار ادا نہیں کر رہی۔ لیکن میں ہندوستان میں مسلمانوں کے حقوق کے لیے ہر حال میں بات کروں گا کیونکہ وہاں مسلمانوں کے خلاف پھیلی ہوئی نفرت کو شکست دینا ہوگی۔ آر ایس ایس اور بی جے پی کے نفرت اور انتہا پسندی کے گٹھ جوڑ کو شکست دی جانی چاہئے اور جو بھی انہیں شکست دے گا وہ دنیا میں عزت پائے گا۔
بتا دیں کہ اس سے قبل فواد چودھری جو پاکستان کی عمران حکومت میں وزیر تھے، نے آئی اے این ایس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہمارے مسائل اتنے ہیں کہ ہم ہندوستان میں انتخابات کے بارے میں زیادہ بات نہیں کر رہے۔ نہ ہی پاکستان میں بھارت کا اتنا جنون ہے جتنا بھارت میں پاکستان کا جنون ہے۔ ایسے میں پاکستان میں راہل گاندھی کی مقبولیت کا تو پتہ نہیں لیکن نریندر مودی بہت غیر مقبول ہیں۔
در اصل راہل گاندھی اور اروند کیجریوال کو پاکستان سے حمایت ملنے کے سوال پر پی ایم مودی نے آئی اے این ایس کو بتایا تھا کہ یہ لوک سبھا الیکشن ہندوستان کا ہے اور ہندوستان کی جمہوریت بہت پختہ ہے، اس کی صحت مند روایات ہیں اور ہندوستان کے ووٹر باہر کی کسی بھی حرکتوں سے متاثر ہونے والے ووٹر نہیں ہیں۔ پتہ نہیں کیوں صرف چند لوگ ایسے ہیں جنہیں ہم سے دشمنی پسند ہے، کیوں چند ہی لوگ ہیں جن کی حمایت کی آوازیں وہاں سے اٹھتی ہیں۔ اب یہ بڑی تحقیقات کا سنجیدہ معاملہ ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ میں جس پوزیشن پر ہوں اس طرح کے موضوعات پر کوئی تبصرہ کیا جانا چاہیے۔ لیکن، میں آپ کی پریشانی کو سمجھ سکتا ہوں۔
واضح رہے کہ بھارتی سیاست میں اس وقت کھلبلی مچ گئی جب فواد چودھری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر راہل گاندھی اور اروند کیجریوال کی حمایت میں پوسٹ کی۔ راہل گاندھی اور اروند کیجریوال کو بی جے پی سمیت این ڈی اے کی دیگر اتحادی جماعتوں کے لیڈران نے شدید نشانہ بنایا۔ دوسری جانب اروند کیجریوال نے فواد چودھری کی حمایت میں کیے گئے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا تھا کہ ’پاکستان کے حالات بہت خراب ہیں، آپ اپنے ملک کا خیال رکھیں‘۔
اس کے ساتھ ہی فواد چودھری کو مشورہ دیتے ہوئے اروند کیجریوال نے لکھا تھا کہ ’بھارت میں ہونے والے انتخابات ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔ بھارت دہشت گردی کے سب سے بڑے اسپانسر کی مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔
بھارت ایکسپریس۔
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…