Hamas Israel War: اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ اب تیسرے ہفتے میں داخل ہوگئی ہے۔ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر حملے تیز کر دئےہیں۔ حماس کے ساتھ جاری جنگ میں امریکہ اور کئی یورپی ممالک شروع سے اسرائیل کے ساتھ کھڑے نظر آرہےہیں۔ ادھر ایران کے وزیر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے اسرائیل کی واضح حمایت جاری رکھی تو اس کے خلاف نئے محاذ کھل جائے گا۔ اس کے بعد یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر لڑی جا رہی جنگ دوسرے ممالک میں بھی پھیل سکتی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کئی بار کہہ چکے ہیں کہ وہ حماس کے ساتھ جاری جنگ میں اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں اور آخری دم تک کھڑے رہیں گے۔ ساتھ ہی خبردار کیا کہ اگر کوئی دوسرا ملک اسرائیل پر حملہ کرتا ہے تو امریکہ اسے برداشت نہیں کرے گا۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے ایران کے ممکنہ نتائج کے بارے میں تفصیل بتانے سے انکار کردیا۔ انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ ایران نے حالیہ دنوں میں شام اور عراق میں گروپوں کو امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کی ہدایت کی تھی اور کہا کہ یہ واشنگٹن (تہران نہیں) تھا جو ان دنوں تشدد کو فروغ دے رہا تھا۔
بلومبرگ ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے حسین امیرعبداللہیان نے کہا کہ ’’امریکہ دوسروں کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دے رہا ہے لیکن اس نے پوری طرح اسرائیل کا ساتھ دیا ہے، اگر امریکہ نے وہی کچھ جاری رکھا جو وہ اب تک کرتا آیا ہے تو اس کے خلاف نئے محاذ کھل جائیں گے۔.”
” حسین امیرعبداللہیان نے کہا میں یہاں خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ اگر موجودہ صورت حال جاری رہی، غزہ میں لوگوں (خواتین اور بچوں) کا قتل عام جاری رہا تو خطے کی صورتحال قابو سے باہر ہو جائے گی۔ امریکی فریق کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ واقعی جانا چاہتا ہے یا نہیں۔کیا وہ حقیقیت میں جنگ بڑھانا چاہتے ہیں؟
ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان امریکی انتباہ کے بعد سامنے آیا ہے ۔جس میں صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ شام میں ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے امریکی فوجیوں پر حملے کیے جا رہے ہیں۔ امریکی حکام نے کہا ہے کہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ایران نے واضح طور پرحملوں کا حکم دیا تھا، لیکن وہ ایران کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں کیونکہ وہ ان گروپوں کی حمایت کرتا ہے جنہوں نے انہیں انجام دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ امیرعبداللہیان نے کہا کہ شام اور عراق میں امریکی افواج پر حملہ کرنے والے گروپ آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں اور انہیں تہران سے کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا، “انہیں ہماری طرف سے کوئی حکم یا کوئی ہدایات نہیں مل رہی ہیں۔ امریکی فریق کا دعویٰ ہے کہ ان کا تعلق ایران سے ہے۔ لیکن یہ گروپ آزادانہ طور پر اپنے لیے فیصلے لیتے ہیں۔”
حسین امیرعبداللہیان نے خبردار کیا کہ زمینی حملے کے اسرائیل کے لیے سنگین نتائج ہوں گے۔ اسرائیل کی دفاعی افواج نے حالیہ دنوں میں حملوں میں اضافہ کیا ہے۔
بھارت ایکسپریس
سومی علی نے جواب دیا، 'ان کو قتل کیا گیا تھا اور اسے خودکشی کا…
سی ایم یوگی نے عوام سے کہا کہ انہیں اپنی طاقت کا احساس دلائیں، ذات…
اس سال کے شروع میں اجیت پوار نے این سی پی لیڈر شرد پوار کو…
سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ اگر روہت شرما آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ نہیں…
اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی…
چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…