بھارت ایکسپریس–
Lebanon Pager Blast: لبنان پیجردھماکہ کے حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف جنگ کا اعلان کردیا ہے۔ حزب اللہ نے بدھ (18 ستمبر) کو اسرائیل ی سرحدی چوکیوں پر زبردست راکٹ داغے ہیں۔ رائٹرس کی رپورٹ کے مطابق، لبنان پیجردھماکہ کے بعد حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف پہلی بار سرحد پار حملوں کو انجام دیا ہے۔
کیوں حملے کر رہا ہے حزب اللہ؟
گزشتہ روزیعنی منگل (17 ستمبر) کو لبنان میں ایک ساتھ کئی پیجر دھماکہ ہوا۔ پیجرایک قسم کا مواصلاتی آلہ ہے، یہ موبائل فون کی طرح کم وبیش استعمال ہوتا رہا ہے۔ تاہم، وقت کے ساتھ لوگوں نے فون کا استعمال جاری رکھا۔ گزشتہ روز ہونے والے اس حملے میں کم ازکم 12 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس دھماکے کی ڈوراسرائیل سے جوڑی جا رہی ہے۔ حزب اللہ نے الزام لگایا ہے کہ اس حملے میں اسرائیل ملوث تھا۔ تاہم اسرائیلی فوج نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکارکردیا ہے۔
پیجرکا استعمال کیوں کرتے ہیں حزب اللہ کا جنگجو؟
حزب اللہ تنظیم کے اندرمواصلات کے لئے پیجرس کا استعمال کرتا ہے۔ پیجرس سے ان کی لوکیشن ٹریس نہیں ہو پاتی ہے۔ موبائل فون کے استعمال سے لوکیشن کے ٹریس ہونے کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ اس لئے حزب اللہ فون کے بجائے پیجرس کوترجیح دیتے ہیں۔ پیجرایک وائرلیس ٹیلی-کمیونیکیشن ڈیوائس ہوتا ہے، جس کا استعمال وائس اور ٹیکسٹ میسیج بھیجنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ یہ پیجرس کیسے پھتے اسے لے کرحزب اللہ نے کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ حالانکہ اندیشہ ظاہرکیا جا رہا ہے کہ کسی طرح بیٹری کو گرم کیا گیا تاکہ لیتھیم بیٹری زیادہ گرم ہوکر پھٹ جائے۔ حالانکہ ماہرین نے اس تھیوری پرسوال کھڑے کئے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں سبھی پیجرس کے ساتھ ایسا کرنا ممکن نہیں ہے۔
پیجر ڈیوائس کیا ہے اور کس کام کیلئے ہوتا ہے استعمال
پیجر ایک الیکٹرانک ڈیوائس ہے جو اکثر ممالک میں سیکیورٹی اداروں کی جانب سے استعمال کی جاتی ہے، بنیادی طور پر یہ ڈیوائس پیغام رسانی کے لیے استعمال ہوتی ہے جب کہ پیجر کو مواصلات کے لیے موبائل فون سے زیادہ محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔ پیجرایک چھوٹی، پورٹیبل الیکٹرانک ڈیوائس ہے جسے بیپر بھی کہا جاتا ہے یعنی کسی بھی واقعہ سے متعلق معلومات فراہم کرنا اور بنیادی طورپرپیجربھی مختصر پیغام یا انتباہ بھیجنے اور وصول کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔زیادہ تر پیجرز بیس اسٹیشن یا سنٹرل ڈسپیچ سے ریڈیو فریکوئنسی کے ذریعے پیغامات وصول کرتے ہیں، یہ پیغامات نمبرزیا ٹیکس کی شکل میں ہوتے ہیں جو سامنے والے کو کسی بھی صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔ پیغام رسانی کے لیے ضروری ہے کہ دونوں طرف پیجرز موجود ہوں جو آج کے دور میں بہت کم استعمال ہوتے ہیں، دراصل یہ ٹیکسٹ میسج کی ایک ابتدائی شکل ہے جس میں پیغام وصول کرنے والا اسی پیجر کے ذریعے مختصر جواب دے سکتا ہے۔پیجرز رکھنے والے صارف کو موبائل فون کی طرح ایک بیپ یا وائبریشن سے یہ اطلاع ملتی ہے کہ اس کے پاس کوئی پیغام آیا ہے۔ قریب 1990کی دہائی کے آخر اور 2000 کی دہائی کے اوائل میں پیجرز کا استعمال بہت زیادہ تھا لیکن جیسے جیسے موبائل فون عام ہوتے گئے ویسے ہی پیجرز کا استعمال بھی کم ہونے لگا اور آج کے جدید دور میں نئی نسل اس ڈیوائس سے بہت کم واقفیت رکھتی ہے۔ پیجرزخاص طورپرایسے شعبوں میں استعمال ہوتے تھے جس میں فوری اور قابل اعتماد مواصلات کی ضرورت ہوتی تھی، پیجرزعام طورپرڈاکٹروں، نرسوں اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے والے اداروں کی جانب سے استعمال کیے جاتے تھے کیوں کہ ان ڈیوائسز کا کسی پر انحصار نہیں ہوتا تھا جو بعض حالات میں قابل رسائی نہیں ہوتے۔
بھارت ایکسپریس–
تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…
دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت اور نوکر شاہی پر کنٹرول سے متعلق کئی…
ڈاکٹر راجیشور سنگھ نے ملک کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے اور…
لندن میں امریکی سفارت خانہ نے کہا کہ مقامی افسرلندن میں امریکی سفارت خانہ کے…
ایڈوکیٹ وجے اگروال نے اس کیس کا ہندوستان میں کوئلہ گھوٹالہ اور کینیڈا کے کیسوں…