حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے کہا بے کہ صالح العاروری کا قتل لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور مکمل دہشت گردی کی کارروائی ہے۔ فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے بھی اس قتل کی مذمت کی اور اسے ایک ایسا جرم قرار دیا جس کے مجرم سامنے ہیں۔ انہوں نے اس جرم کے نتیجے میں ہونے والے خطرات اور اثرات سے خبردار کیا ہے۔ حزب اللہ نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں العاروری اور اس کے ساتھیوں کے قتل کو لبنان، اس کے عوام، اس کی سلامتی اور اس کی خودمختاری پر حملہ قراردیا۔ انہوں نے زوردے کر کہا کہ یہ آپریشن اسرائیل کے خلاف جنگ کے دوران ایک خطرناک پیشرفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قتل کا بدلہ لیا جائےگا۔ العاروری کا شمار عزالدین القسام بریگیڈز کے بانیوں میں ہوتا ہے۔انہوں نے کئی سال اسرائیلی جیلوں میں گذارے، یہاں تک کہ انہیں 2010 میں انہیں رہا کر دیا گیا اور اسرائیل نے انہیں فلسطینی علاقوں سے جلاوطن کر دیا تھا۔ العاروری حماس کے کئی دیگر رہ نماؤں کے ساتھ لبنان میں مقیم تھے۔ اسرائیلی فوج نے اکتوبر میں مقبوضہ مغربی کنارے کے گاؤں العارورا میں ان کے گھر کو تباہ کر دیا تھا۔
اسرائیل اورحماس کے درمیان جنگ
اسرائیل اورحماس کے درمیان گزشتہ تقریباً تین ماہ سے جنگ جاری ہے۔ اس جنگ میں غزہ کے تقریباً 23 ہزارسے زیادہ افراد جان گنوا چکے ہیں۔ جبکہ اسرائیل میں بھی تقریباً 1200 لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ پوری دنیا کی طرف سے اسرائیل کے خلاف آواز اٹھائی جا رہی ہے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، لیکن اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو حماس کا مکمل خاتمہ کرنے کی بات کر رہے ہیں۔