پاکستان کی موجودہ حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی یعنی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے سپریم کورٹ میں ’کیس دائر کیا جائے گا۔حکومت کے بیانیے میں کہا گیا ہےکہ آئین حکومت کو ’ملک مخالف سرگرمیوں‘ میں ملوث جماعت پر پابندی لگانے کا اختیار دیتا ہے۔پاکستان کے وزیراطلاعات نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس جماعت نے ملک کی معیشت اور مفاد کے خلاف کام کیا ہے۔ فوری طور پر تحریک انصاف کی طرف سے اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
وہیں دوسری جانب کئی سیاسی تجزیہ کار نے اپنے فوری ردعمل میں اس حکومتی فیصلہ کو غیردانش مندانہ اور ناقابل عمل قرار دیا ہے۔تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کے لیے جو وجوہات بیان کی ہیں وہ مسلم لیگ ن کی طرف سے اپنے ہی پیر پر خود کلہاڑی مارنے کے مترادف ہیں۔پیر کو ایک تحریری بیان میں زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ وزیر اطلاعات نے پابندی کے لیے سائفر کیس اور انتخابی دھاندلی سے متعلق امریکی کانگریس کی قرارداد کی وجوہات بیان کیں۔ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان سائفر کیس میں بری ہو چکے ہیں۔ امریکی کانگریس کی قرارداد میں ان مشکلات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جن کا ایک سیاسی جماعت کو چند ماہ میں سامنا کرنا پڑا جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں بھی تصدیق کر چکی ہے کہ پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت ہے۔
جماعت اسلامی نے فیصلے کی مخالفت کردی
جماعت اسلامی کی جانب سے بھی حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کی گئی ہے۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کا حکومتی فیصلہ فسطائیت کی مثال ہے۔ایک بیان میں حکومتی فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جمہوری معاشروں میں ان فیصلوں کی کوئی گنجائش نہیں، آمرانہ سوچ پر یقین رکھنے والی جماعتیں ہی ایسے غاصبانہ فیصلے کر سکتی ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی بھی عمران خان کے ساتھ
پاکستان کی ایک دوسری سیاسی جماعت عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے بھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کی مخالفت کردی ہے۔ترجمان اے این پی کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ بچگانہ، غیر دانشمندانہ ہے، سیاسی جماعتوں کا راستہ پابندیوں اور رکاوٹوں سے بند نہیں کیا جاسکتا۔اے این پی نے کہا کہ تحریک انصاف سے سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن حکومت کا یہ اقدام بے وقوفی ہوگی، ان لوگوں کی نشاندہی کرنی ہوگی جو سیاسی عدم استحکام اور معاشی مشکلات کے اصل ذمہ دار ہیں۔ترجمان اے این پی نے مزید کہا کہ ایک سیاسی پارٹی کو شعوری طور پر دوسری سیاسی پارٹی کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔
بلاول بھٹو نے بھی شہباز حکومت کے فیصلے کی مخالفت کردی
سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی سے متعلق وفاقی حکومت کے اعلان کردہ فیصلے کی مخالفت کردی ہے۔پیپلزپارٹی کے ذرائع کے مطابق سینئر رہنماوں نے اپنی قیادت کو کھل کر حکومت کے فیصلے کی مخالفت کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ وہ حکومت کے فیصلے کی حمایت نہیں کرتے۔پیپلزپارٹی کے بعض رہنماؤں نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ کی جانب سے اس حوالے سے اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کے بیان پر تعجب کا اظہار کیا اور کہ جماعت کو معاملے پر اعتماد میں لینے کے حوالے سے انہیں علم نہیں ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
بی جے پی لیڈرونود تاؤڑے نے ووٹنگ والے دن ان الزامات کوخارج کرتے ہوئے کہا…
سپریم کورٹ نے ادھیاندھی اسٹالن کو فروری تک نچلی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیتے…
آسٹریلیا کو ابھی تک پانچ وکٹ کا نقصان ہوچکا ہے۔ محمد سراج نے مچل مارش…
کیجریوال نے کہا، 'وزیر اعظم مودی نے کئی بار کہا ہے کہ کیجریوال مفت ریوڑی…
اس میچ میں ہندوستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کی اور شروعات میں…
شاہی جامع مسجد میں نماز جمعہ 1:30 بجے ادا کی جائے گی۔ مسجد کمیٹی نے…