امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ جمعرات 7 نومبر کو روسی صدر ولادیمیر پوتن سے فون پر بات کی۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یوکرین کے خلاف جاری جنگ پر تبادلہ خیال کیا اور پوتن کو مشورہ دیا کہ وہ تنازعہ کو نہ بڑھائے۔ اس کے علاوہ روس کو یورپ میں امریکہ کی مضبوط فوجی موجودگی کے بارے میں خبردار کیا گیا۔ کال کے دوران دونوں رہنماؤں نے برصغیر میں قیام امن کی کوششوں سمیت یوکرائن میں جاری تنازع کو حل کرنے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی حکومت کو روس کے ساتھ مبینہ کال کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔ اس پر انہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ قابل ذکر با ت یہ ہے کہ یوکرائنی وزارت خارجہ نے اس کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیف کو کال کے بارے میں کوئی ابتدائی معلومات نہیں دی گئی تھیں اور انہوں نے اس رپورٹ کو غلط قرار دیا تھا۔
کریملن کا ردعمل
جمعہ کے روز، کریملن نے تصدیق کی کہ پوتن ٹرمپ کے ساتھ یوکرین پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ روس اپنے مطالبات کو تبدیل کرنے کے لیے تیار ہے۔ روس چاہتا ہے کہ یوکرین نیٹو میں شامل ہونے کے اپنے منصوبے کو ترک کر دے اور اس وقت روس کے زیر قبضہ چار علاقوں کو حوالے کر دے۔
موجودہ صورتحال کے بارے میں غیر یقینی صورتحال
فی الحال پوتن اور ٹرمپ کے درمیان اس کال کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ یہاں تک کہ اسکائی نیوز جیسے بڑے نیوز نیٹ ورک نے بھی آزادانہ طور پر اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی۔ یوکرین اور روس کے درمیان متنازعہ علاقائی اور سیاسی تناؤ کے پیش نظر مستقبل قریب میں اس طرح کی بات چیت اور ان کے ممکنہ نتائج پر نظر رکھنا ضروری ہو گا۔
بھارت ایکسپریس
جنوبی کوریا، امریکہ اور جاپان نے 15 نومبر کو جنوبی کوریا کے جنوبی جزیرے جیجو…
اتوار کے روز جب ٹیم سروے کرنے سنبھل کی جامع مسجد پہنچی تو کچھ لوگوں…
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے مغربی سوڈان میں شمالی دارفور…
فرقہ وارانہ تشدد جمعرات کے مہلک حملے کے بعد شروع ہوا، جب کرم کے گنجان…
ریاستہائے متحدہ میں، فرد جرم ایک رسمی تحریری الزام ہوتا ہے جو ایک پراسیکیوٹر کے…
جنوبی افریقہ کے بلے باز ڈیوڈ ملر کو لکھنؤ نے 7.50 کروڑ روپے میں خریدا۔…