اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے ارکان جو 7 اکتوبرکوغزہ سے جنوبی اسرائیل میں گھس آئے تھے۔ انہوں نے 240 اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا، جن میں سے 130 اب بھی غزہ کی پٹی میں موجود ہیں۔ قیدیوں کی واپسی اسرائیل کی طرف سے غزہ کی جنگ میں اعلان کردہ اہداف میں شامل ہے اوریہ پورے اسرائیلی معاشرے میں ایک فوری حل طلب مسئلہ بھی ہے۔ پورے اسرائیل میں دیواروں، بس اسٹاپوں اوردوکانوں پرقیدیوں کی تصویریں دکھائی دیتی ہیں۔
بین الاقوامی عدالت انصاف میں ہوئی سماعت
اس سے قبل، یورپی ملک نیدرلینڈزکے شہردا ہیگ میں قائم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) یا بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے جمعرات کے روزاس صدی کے سب سے بڑے مقدمے کی سماعت کا آغازہوا۔ عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف ’غزہ میں نسل کشی‘ کے مقدمے کی سماعت کے آغازپرجنوبی افریقہ کے نمائندوں کو موقع فراہم کیا گیا کہ وہ اس معاملے پراپنے دلائل دیں۔ جمعہ کو اسرائیل کو بھی موقع فراہم کیا گیا کہ وہ اپنا موقف پیش کرے۔ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ( آئی سی جے) یا بین الاقوامی عدالت انصاف میں اس کیس کی سماعت دوروز(11 اور12 جنوری) تک جاری رہے گی، جس میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کرنے والے وکلا، اسرائیل کی نمائندگی کرنے والے وکلا پوری دنیا کے سامنے کمرہ عدالت میں پیش ہورہے ہیں۔ سماعت کے اختتام پرعدالت یہ فیصلہ کرے گی کہ اس معاملے پرعبوری حکم نامہ جاری کیا جائے یا نہیں۔