Pakistan Karachi Bomb Blast: پاکستان کے کراچی ایئرپورٹ کے باہر اتوار کو ایک زور دار دھماکے میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔ کم از کم آٹھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ پولیس اور صوبائی حکومت کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے ہوائی اڈے کے باہر ایک ٹینکر میں دھماکہ ہوا۔ ادھر صوبائی وزیر داخلہ ضیاء الحسن نے مقامی ٹی وی چینل جیو کو بتایا کہ یہ حملہ غیر ملکیوں کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا۔ وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ حملہ چینی شہریوں پر کیا گیا، جن میں سے ایک زخمی ہوا۔ پاکستان میں ہزاروں چینی کارکن ہیں، جن میں سے زیادہ تر بیجنگ کے اربوں ڈالر کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں کام کر رہے ہیں، جو جنوبی اور وسطی ایشیا کو چینی دارالحکومت بیجنگ سے ملاتا ہے۔
دھماکے کے بعد جاری ہونے والی ویڈیو میں گاڑیوں میں آگ کے شعلے دیکھے جاسکتے ہیں اور ایئرپورٹ کے باہر سے دھویں کے گہرے بادل اٹھتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل ایسٹ اظفر مہیسر نے میڈیا کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ آئل ٹینکر کا دھماکہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ “ہم دھماکے کی نوعیت اور وجہ معلوم کر رہے ہیں۔ اس میں وقت لگتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ زخمیوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ وزیر داخلہ اور انسپکٹر جنرل نے بھی جائے حادثہ کا دورہ کیا، لیکن پریس سے بات نہیں کی۔ سول ایوی ایشن ڈیپارٹمنٹ میں کام کرنے والے راحت حسین نے بتایا کہ دھماکا اتنا بڑا تھا کہ ایئرپورٹ کی عمارتیں لرز اٹھیں۔
چینی شہریوں کی گاڑیوں کو بنایا گیا نشانہ
یہ دھماکہ چینی شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا۔ دھماکہ اس وقت ہوا جب غیر ملکی شہریوں کو لے کر ایک کار ایئرپورٹ کی جانب جارہی تھی۔ ایئرپورٹ سگنل کے قریب کاروں کے قافلے میں دھماکہ ہوا۔ دھماکے میں غیر ملکیوں کو لے جانے والی پولیس کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچا۔ ہر طرف افراتفری تھی۔ لوگ جلتی ہوئی گاڑیوں سے بھاگنے لگے۔ دھماکے کے بعد کافی دیر تک کسی کو سمجھ نہیں آیا کہ کیا ہوا ہے۔ سامنے صرف گاڑیوں کے جلنے کا منظر تھا۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ آس پاس کی گاڑیاں بھی اس کی زد میں آ گئیں۔ دھماکے سے گاڑیوں میں آگ لگ گئی اور کچھ ہی دیر میں کاریں تباہ ہو گئیں۔ پاکستانی حکام کے مطابق دھماکے میں دس گاڑیوں کو نقصان پہنچا، جن میں سے چار گاڑیاں مکمل طور پر جل کر راکھ ہو گئیں۔
یہ بھی پڑھیں- Israel Lebanon War: اسرائیلی فوج نے بیروت میں 30 سے زائد فضائی حملے کیے ہیں، حزب اللہ کا جوابی حملہ
افسران کے پاس نہیں تھا کوئی جواب
حادثے کے بعد زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ دھماکے کے بعد پاکستانی حکام اس سوال کا صحیح جواب نہیں دے سکے کہ دھماکہ کس کو کیا گیا۔ پاکستان کے سی آئی ڈی کے ڈائریکٹر جنرل آصف اعجاز شیخ نے پاکستانی میڈیا کو بتایا کہ یہ بتانا مشکل ہے کہ دھماکہ کیسے کیا گیا۔ پاکستانی حکام یہ کہنے کی کوشش کرتے رہے کہ حملے کے بعد کراچی ایئرپورٹ کی کارروائیاں خوش اسلوبی سے جاری ہیں۔ دھماکے کے تقریباً ایک گھنٹے بعد گورنر سندھ کامران قصوری میڈیا کے سامنے پیش ہوئے تاہم وہ یہ ماننے کو تیار نہیں کہ حملے میں غیر ملکی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ قصوری نے یہ بھی کہا کہ دھماکوں سے کشیدگی جیسی صورتحال نہیں ہے۔
-بھارت ایکسپریس
ٹیم انڈیا چیمپئنس ٹرافی کے اپنے تمام میچ دبئی میں کھیل سکتی ہے۔ اس سے…
صفائی ستھرائی، حفظانِ صحت اور شفافیت کے علمبردار رتن ٹاٹاکو ملک کبھی فراموش نہیں کرسکتا،…
انسٹاگرام فالوورز کے معاملے میں شردھا کئی بڑے ستاروں سے بہت آگے ہیں۔ مداحوں کے…
ترائیہ پولیس اسٹیشن کے انچارج آشوتوش کمار نے بتایا کہ کشتی کے حادثے کے بعد…
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے منی پور حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا…
شرد پوار اور کانگریس کے ارکان آرٹیکل 370 کی حمایت کرتے ہیں۔ میں (امت شاہ)…