انٹرٹینمنٹ

Sexual Harassment in Malayalam Film Industry: ملیالم سنیما میں کھلے عام کیا جاتا ہے سیکس کا مطالبہ، ہیما پینل رپورٹ جان کر اڑجائیں گے ہوش

Hema Committee Report: ملیالم فلم انڈسٹری میں کام کرنے والی خواتین کی صورتحال پرجسٹس کے ہیما کمیٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد کیرلا اسمبلی حلقہ میں اپوزیشن لیڈر وی ڈی ستیسن نے 2019 سے اس رپورٹ کو ٹھنڈے بستے میں رکھنے کے لئے پنرائی وجین حکومت کی تنقید کی ہے۔ پانچ سال بعد آخر کار پیر کو جاری رپورٹ میں فلمی دنیا میں خواتین کے جنسی استحصال کے بارے میں کچھ حیران کن حقائق سامنے آئے ہیں۔

خواتین نے لگائے یہ الزام

کئی خواتین نے الزام لگایا ہے کہ کام شروع کرنے سے پہلے ہی ان پر سمجھوتہ کرنے کے لئے زور دیا گیا۔ اس کے بعد سے ملیالم فلم انڈسٹری میں خواتین فنکار کی سیکورٹی سے متعلق تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔ قابل ذکرہے کہ حکومت نے 2019 میں جسٹس ہیما کمیٹی کی تشکیل کی تھی۔ کمیٹی نے ملیالم فلم انڈسٹری میں خواتین کو جن چیزوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ان موضوعات کا مطالعہ کیا۔ اس رپورٹ میں خواتین کے جنسی استحصال، استحصال اورغلط برتاؤ کی ضروری  تفصیل کوایکسپوزکیا گیا ہے۔

نشے کی حالت میں کھٹکھٹاتے ہیں دروازہ

حکومت کو سونپے گئے رپورٹ کے پانچ سال بعد رپورٹ کی ایک کاپی آرٹی آئی ایکٹ کے تحت میڈیا کودی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ خواتین فنکاروں کوہراساں کیا گیا۔ اس میں شرابی مردوں کی جانب سے فلم انڈسٹری میں خواتین فنکاروں کے کمروں کے دروازے کھٹکھٹانے کے واقعات بھی شامل ہیں۔ جسٹس (ریٹائرڈ) ہیما نے 2017 میں وجین حکومت کے ذریعہ مقررکئے جانے کے بعد 2019 میں اپنی رپورٹ پیش کی۔ اس رپورٹ کو تیارکرنے میں 1.50 کروڑروپئے کا خرچ آیا۔ اسے جاری کرنے کے لئے پانچ سال کا انتظارکرنا پڑا اورلمبی قانونی لڑائی کے بعد ناموں اورحساس حقائق کوہٹاتے ہوئے جاری کیا گیا۔

وجین حکومت پرلگا یہ بڑا الزام

ستیشن نے کہا، ”یہ وجین حکومت کے ذریعہ کیا گیا ایک سنگین جرم ہے اور ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اس رپورٹ کو ٹھنڈے بستے میں کیوں رکھا گیا۔ کیا یہ جنسی استحصال کرنے والوں کو بچانے کے لئے تھا؟ وقت کا مطالبہ ہے کہ ایک اعلیٰ خاتون آئی پی ایس افسر کی صدارت میں ایک خصوصی پولیس جانچ ٹیم کی تشکیل کی جائے اورسبھی غلط کام کرنے والوں کو سزا ملے، چاہے وہ کوئی بھی ہوں اورکہیں بھی ہوں۔“ اس درمیان ریاست کے ثقافت اورفلم کے وزیرساجی چیریان نے کہا کہ وہ پچھلے تین سال سے وزیرہیں اورآج تک ان کے پاس کسی استحصال کی شکایت نہیں آئی۔ انہوں نے کہا، ”اب ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے اوراس میں ایسی باتیں کہی گئی ہیں۔ تاہم اگرکوئی شکایت ہے تو میں جانچ کا حکم دینے کے لئے تیارہوں۔ میں سبھی کو بتانا چاہتا ہوں کہ کسی کو بھی فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے اورشکایت لے کرآنے والی کسی بھی خاتون کو کسی طرح کے دباؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔“ چیرین نے کہا، ”ہم اگلے کچھ ماہ میں ایک کانکلیو منعقد کررہے ہیں، جس میں مختلف شعبوں سے فلم صنعت کے سبھی اہم لوگوں کو مدعو کیا جائے گا اور غوروخوض کیا جائے گا اور سبھی اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔“

 بھارت ایکسپریس

Nisar Ahmad

Recent Posts

UP Hospital: یوپی کے اسپتالوں میں آئے گی بڑی تبدیلی،جھانسی حا دثہ کے بعد ایکشن موڈ میں نائب وزیر اعلی بر جیش پاٹھک

اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک نے میڈیکل ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر ڈپارٹمنٹ…

11 minutes ago