انٹرٹینمنٹ

Hate against Muslims has become fashionable: مسلمانوں کے خلاف نفرت کو “چالاکی سے” استعمال کیا جا رہا ہے اور یہ “فیشن” بن گیا ہے:نصیرالدین شاہ

Hate against Muslims has become fashionable: مشہور ومعروف اداکار نصیرالدین شاہ کا کہنا ہے کہ یہ “پریشان کن” ہے کہ کس طرح فلموں کے ذریعے “غیر مخفی پروپیگنڈے” کو عوام تک پہنچایا جا رہا ہے، جو کہ موجودہ اسلامو فوبک دور کی تشویشناک عکاسی ہے۔ شاہ، جو کہ برسراقتدار بی جے پی حکومت کے سخت ناقد رہے ہیں، نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کو “چالاکی سے” استعمال کیا جا رہا ہے اور یہ “فیشن” بن گیا ہے۔ اداکار فی الحال زی فائیو کی ویب سریز ‘تاج ‘ میں مغل شہنشاہ اکبر کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ ایک تشویشناک علامت ہے کہ کچھ فلمیں اور شوز کو غلط معلومات اور پروپیگنڈے کی گاڑی کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

شاہ نےکہا  کہ آن اسکرین موڈ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ زمین پر کیا ہو رہا ہے۔ پوری بے باکی کے ساتھ انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کیلئے اسلامو فوبیاکا استعمال کیا جا رہا ہے، ایسے میں یہ بالکل پریشان کن وقت ہے۔ اس قسم کی چیزیں جو خالص، غیر مخفی پروپیگنڈے کو لپیٹ میں لے رہی ہیں اور یہ زمانے کےمزاج  کا عکس ہے۔ مسلمانوں سے نفرت ان دنوں فیشن ہے، یہاں تک کہ پڑھے لکھے لوگوں میں بھی مسلمانوں سے نفرت پیدا ہوگئی ہے۔ یہ وہی ہے جسے حکمران جماعت نے بہت چالاکی سے سماج کے اندر پھیلا دیا  ہے۔ ہم ہمیشہ  جمہوریت کی بات کرتے ہیں لیکن آج ہر آپ ہر چیز میں مذہب کو کیوں داخل کر رہے ہیں؟

 نصیر الدین شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن ووٹ حاصل کرنے کے لیے مذہب کا استعمال کرنے والے سیاست دانوں کے لیے خاموش تماشائی ہے اور کہا کہ اگر کوئی مسلم لیڈر “اللہ اکبر” کا استعمال کرتے ہوئے ووٹ مانگتا تو ان کی شامت آجاتی ہے۔یہ تفرقہ انگیز مذہب کارڈ ہے جو  ایک دن “ختم” ہو جائے گا جیسا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اسے اپنے حق میں استعمال کرنے کی کوشش کی ،لیکن ہار گئے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میرا مطلب ہے کہ ہمارا الیکشن کمیشن کتنی ریڑھ کی ہڈی والا ہے؟ جو ایک لفظ بھی کہنے کی ہمت نہیں کرتا۔ اگر کوئی مسلمان لیڈر ہوتا جو کہتا کہ ’’اللہ اکبر بول کے بٹن دباو تو اس کے خلاف الیکشن کمیشن بیدار ہوجاتی ہے۔ لیکن یہاں ہمارے وزیر اعظم آگے بڑھ کر ایسی باتیں کرتے ہیں اور پھر بھی وہ ہار جاتے ہیں۔ لہذا، مجھے امید ہے کہ یہ ختم ہو جائے گا۔ لیکن یہ یقینی طور پر، اس وقت، اپنے عروج پر ہے۔ یہ اس حکومت کی طرف سے کھیلا گیا ایک بہت ہی چالاکی والا کارڈ رہا ہے، اور اس نے کام بھی کیا ہے۔ دیکھتے ہیں کہ یہ کب تک کام کرتا رہتا ہے۔

-بھارت ایکسپریس

Rahmatullah

Recent Posts

Legal aspects of US prosecutors charging Gautam Adani: گوتم اڈانی مجرم ثابت ہونے تک بے قصور ہیں ،امریکہ میں صرف ان پر الزامات لگے ہیں،ایڈوکیٹ وجئے اگروال

ایڈوکیٹ وجے اگروال نے اس کیس کا ہندوستان میں کوئلہ گھوٹالہ اور کینیڈا کے کیسوں…

2 minutes ago

ونود تاؤڑے نے راہل گاندھی-کھڑگے کو بھیجا 100 کروڑ کا نوٹس، کہا- ’معافی مانگیں ورنہ ہوگی قانونی کارروائی‘

بی جے پی لیڈرونود تاؤڑے نے ووٹنگ والے دن ان الزامات کوخارج کرتے ہوئے کہا…

1 hour ago

Sanatana dharma controversy: اودے ندھی اسٹالن کو سپریم کورٹ سے فروری تک ملی راحت،مقدمے کی منتقلی سے متعلق درخواست پر سماعت جاری

سپریم کورٹ نے ادھیاندھی اسٹالن کو فروری تک نچلی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیتے…

3 hours ago

IND vs AUS 1st Test Day 1: ٹیم انڈیا نے آسٹریلیائی کھلاڑیوں کو دن میں دکھائے تارے،40 رنز پر آدھی ٹیم لوٹی پویلین

آسٹریلیا کو ابھی تک  پانچ وکٹ کا نقصان ہوچکا ہے۔ محمد سراج نے مچل مارش…

4 hours ago

Delhi Election 2025: ‘فری کی ریوڑی چاہیے یا نہیں… دہلی کے لوگ طے کریں گے ‘، انتخابی مہم کی شروعات پر اروند کیجریوال کا بیان

کیجریوال نے کہا، 'وزیر اعظم مودی نے کئی بار کہا ہے کہ کیجریوال مفت ریوڑی…

4 hours ago