نئی دہلی: 70 کی دہائی کا مشہور ستارہ جو اپنے خاص ادا، مختلف انداز، ہینڈسم لک اور کرداروں کے ساتھ ساتھ اسٹائلش ڈائریکشن کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ نام تھا فیروز خان۔ فیروز جو اپنے وقت کے سب سے پسندیدہ ہیرو تھے، کبھی ہیرو کے کردار میں نظر آئے تو کبھی انہوں نے اپنی ڈائریک کی ہوئی فلموں سے شائقین کو خوب محظوظ کیا۔ انہیں بالی ووڈ کا ’کاؤ بوائے‘ کہا جاتا تھا۔
بالی ووڈ کے اس اسٹائل آئیکون نے 60 سے زائد فلموں میں کام کیا۔ انہیں بالی ووڈ کا اسٹائل آئیکون سمجھا جاتا تھا اور آج تک کوئی بھی ان کے انداز سے میل نہیں کھا سکا۔ فیروز ہالی ووڈ سے بھی بہت متاثر تھے اور ان کا ان دنوں ہالی ووڈ اداکاروں سے موازنہ کیا جاتا تھا۔ جب انہوں نے فلمیں لکھنا شروع کیں تو ہالی ووڈ کی فلموں سے متاثر ہو کر کئی ہندی فلمیں بنائیں۔ ان کی فلموں پر ہالی ووڈ کا اثر کافی نمایاں تھا۔
فیروز خان نے ایک ایوارڈ شو میں ایک نظم سنائی تھی۔ محبت نہ دوستی کے لیے، وقت رکتا ہی نہیں کسی کے لیے، اپنے دل کو نہ دکھ یوں ہی، اس زمناے کی کوئی بے رخی کے لیے! وقت کے ساتھ چلنا انسان کے لیے بہتر ہے…!! اس سے ان کا مقصد ملک کے نوجوانوں کو یہ پیغام دینا تھا کہ وہ وقت کے ساتھ زندگی میں آگے بڑھتے رہیں۔ اس دوران انہوں نے اپنے اداکاری کے کیریئر سے متعلق کئی ان کہی کہانیاں بھی سنائیں۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے اداکار بننے کی بات کی تو ان کے والد نے انہیں کس طرح ڈانٹا تھا۔
فیروز ایک کامیاب اداکار ہونے کے علاوہ ہدایت کار اور پروڈیوسر بھی تھے۔ ان کی ہدایت کاری میں بنی کچھ فلمیں آج بھی مشہور سمجھی جاتی ہیں۔ وہ 25 ستمبر 1939 کو بنگلورو کے ایک پٹھان گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد افغانی اور والدہ ایرانی نژاد تھیں۔ اداکاری کی دنیا میں اپنا نام بنانے کے لیے وہ ممبئی چلے گئے اور بہت ہی کم وقت میں انہوں نے 70 ایم ایم اسکرین پر اپنا ایک اچھا نام بنا لیا۔
انہوں نے 1959 میں فلم ’دیدی‘ سے اپنی اداکاری کا آغاز کیا۔ ہمیشہ اسٹائل آئیکون بننے کی خواہش رکھنے والے اس اداکار کی یہ خواہش جلد پوری ہوگئی۔ اس وقت ان کا مقابلہ کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ اداکاری کی مہارت ہو یا نظر، اس کا کوئی مقابلہ نہیں تھا۔
ان کا لمبا قد، صاف رنگت، اسمارٹ ہینڈسم چہرہ اور بلند آواز نے انہیں لاکھوں کے مجمع سے الگ کرتا تھا۔ نہ صرف فلموں میں بلکہ حقیقی زندگی میں بھی وہ ہمیشہ سوٹ بوٹ، جیکٹ اور سر پر ٹوپی کے ساتھ ہیرو کے گیٹ اپ میں رہتے تھے۔ ان کے شاہی انداز نے برسوں تک بالی ووڈ پر راج کیا۔ انہوں نے ’آدمی اور انسان‘، ’دھرماتما‘ اور ’میلہ‘ جیسی کئی سپر ہٹ فلمیں کیں۔
فیروز خان نہ صرف ایک تجربہ کار اداکار تھے بلکہ وہ بہت شاندار ہدایت کار بھی تھے۔ انہوں نے بطور ہدایت کار اپنے کیریئر کا آغاز 1972 میں ریلیز ہونے والی فلم ’اپرادھ‘ سے کیا۔ اس کے بعد انہوں نے 1980 میں بالی ووڈ ایکشن ڈرامہ تھرلر فلم ’قربانی‘ کی۔ انہوں نے اسے پروڈیوس بھی کیا اور ہدایت کاری بھی۔
وہ آخری بار 2007 میں ریلیز ہونے والی اکشے کمار کی فلم ’ویلکم‘ میں نظر آئے تھے۔ اس فلم میں انہوں نے انڈر ورلڈ ڈان کے کردار سے شائقین سے خوب داد حاصل کی۔ فیروز خان طویل علالت کے باعث 27 اپریل 2009 کو انتقال کر گئے۔
بھارت ایکسپریس۔
شاہی مسجد کے سروے سے متعلق اتوار کو سنبھل میں فساد ہوا۔ اس تشدد میں…
مرکزی وزیر للن سنگھ نے کہا ہے کہ اقلیتی برادری جے ڈی یو کو ووٹ…
سپریم کورٹ نے پیر (25 نومبر 2024) کو تاریخی فیصلہ دیا۔ عدالت نے 1976 میں…
ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان پرتھ میں بارڈر-گواسکر ٹرافی کے پہلے میچ میں ہندوستان نے…
سنبھل میں یکم دسمبر تک باہر کے لوگوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی…
مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں مہا وکاس اگھاڑی کی شکست کے بعد نانا پٹولے نے مہاراشٹر…