آر جی میڈیکل کالج کے ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے واقعے کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر نے کولکتہ پولیس کے ابتدائی دعووں کی تردید کی ہے۔ جس میں پولیس کا کہنا تھا کہ جرم میں صرف ایک شخص ہی شامل تھا ۔ ڈاکٹر سوورنا گوسوامی نے کہا کہ متوفی کے جسم پر زخموں کے نشانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس جرم میں ایک سے زیادہ افراد ملوث تھے۔ اس کے علاوہ پوسٹ مارٹم کے دوران متاثرہ کے جسم سے 150 ملی گرام منی (سیمین)برآمد ہوئی۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر سوورنا گوسوامی کا کہنا ہے کہ متاثرہ کے جسم سے ملنے والی سی مین کا تعلق ایک ہی شخص سے نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی میں ایک سے زیادہ افراد کے ملوث ہونے کا امکان ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جیسے ہی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آئی، کولکتہ پولیس کے کردار پر سوال اٹھنے لگے۔
کلکتہ پولیس نے ملزم سنجے رائے کو گرفتار کیا تھا
دراصل کولکتہ پولیس نے عصمت دری اور قتل کا معاملہ سامنے آتے ہی ملزم سنجے رائے (35) کو 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں گرفتار کر لیا تھا۔ جس میں پولیس کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں صرف ایک شخص ملوث ہے۔ جہاں جمعہ 9 اگست کو صبح تقریباً 7.30 بجے آر جی کار میڈیکل کالج کے سیمینار ہال میں ایک ٹرینی ڈاکٹر کی لاش نیم عریاں حالت میں ملی۔
جسم پر کپڑے نہیں تھے، ٹانگیں 90 ڈگری تک گھوم چکی تھیں
رشتہ دار نے بتایا کہ جب ڈاکٹر کے والد نے تین گھنٹے انتظار کے بعد اپنی بیٹی کی لاش دیکھی تو وہ چونک گئے۔ ڈاکٹر کے جسم پر کپڑے بھی نہیں تھے۔ اس کی ٹانگیں 90 ڈگری پر ایک دوسرے سے الگ تھیں۔ یہ اس تک نہیں ہو سکتا جب تک pelvic girdle ٹو ٹ نہ جائے، جس کا مطلب ہے کہ یہ پھٹ گئی تھی ۔ اس کا چشمہ ٹوٹ گیا تھااور آنکھوں میں شیشوں کے ٹکڑے تھے۔ اس کے منہ سے خون بہنے کے نشان تھے۔ باپ کو بیٹی کی تصویر لینے کی اجازت دی گئی، جو انہوں نے باہر آنے کے بعد رشتہ داروں کو دکھائی۔ زخمی جسم اور پھٹی ہوئی ٹانگیں بتاتی ہیں کہ سنجے راؤ نے ہی قتل کا ارتکاب نہیں کیا تھا۔ کئی لوگوں نے مل کر ٹرینی ڈاکٹر کی جان لے لی۔ کولکتہ پولیس نے اس معاملے میں ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے۔ اب سی بی آئی کے سامنے چیلنج ہے کہ وہ اس معاملے میں دیگر ملزمان کو سامنے لانے کا چیلنج ہے۔
مقتول کی آخری بات چیت اس کے ساتھیوں سے ہوئی تھی
قابل ذکر بات یہ ہے کہ متوفی خاتون کے ساتھی کا کہنا ہے کہ “وہ وارڈ میں داخل مریضوں کو چیک کرنے کے لیے چکر لگاتی تھی اور رات گئے تک مریضوں کی دیکھ بھال میں مصروف رہتی تھی، سوائے 11 بجے کے قریب رات کے کھانے کے چند منٹوں کے”۔ اس کے ساتھی کا مزید کہنا تھا کہ “وہ کچھ آرام کرنا چاہتی تھی اور پڑھنا بھی چاہتی تھی اور اس لیے اپنے جونیئر کو کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فون کرنے کے لیے کہہ کر سیمینار کے کمرے میں چلی گئی اور یہ آخری بار تھا جب اس نے اپنے ساتھیوں سے بات کی۔”
ملزم سنجے رائے کو سی بی آئی کے حوالے کر دیا گیا
کولکتہ پولیس نے اس معاملے میں گرفتار سنجے رائے کو سرکاری ایس ایس کے ایم اسپتال میں طبی معائنہ کرانے کے بعد سی جی او کمپلیکس میں سی بی آئی کے حوالے کردیا ہے۔ درحقیقت منگل کی شام کو سی بی آئی کے 2 افسران تلہ پولیس اسٹیشن گئے اور اپنے ساتھ کولکتہ پولیس کی تحقیقات سے متعلق دستاویزات لے گئے۔ کیونکہ، کلکتہ ہائی کورٹ نے منگل کو کولکتہ پولیس کو ہدایت دی تھی کہ شام تک کیس ڈائری مرکزی تفتیشی ایجنسی (سی بی آئی) کو سونپ دے۔
اس کے علاوہ دیگر تمام دستاویزات 14 اگست کی صبح 10 بجے تک حوالے کر دیں۔
بھارت ایکسپریس
طالبان نے کئی سخت قوانین نافذ کیے ہیں اور سو سے زائد ایسے احکام منظور…
اداکارہ نینتارہ نے سوشل میڈیا پر لکھے گئے خط میں انکشاف کیا ہے کہ اداکار…
بہوجن وکاس اگھاڑی کے ایم ایل اے کشتیج ٹھاکر نے ونود تاوڑے پر لوگوں میں…
نارائن رانے کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب مہاراشٹر حکومت الیکشن کے…
تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…