Uncategorized

Horrific night of 16 December, when brutality in a moving bus shook not only Delhi but the whole country: دسمبر کی وہ خوفناک رات، جب چلتی بس میں بربریت نے نہ صرف دہلی بلکہ پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا

Horrific night of 16 December, when brutality in a moving bus shook not only Delhi but the whole country:دہلی کی وہ کالی اور سرد رات جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ دہلی کے نربھیا گینگ ریپ کیس، جسے سن کر سب   کی روح کانپ گئی اور لوگ اتنے غصے میں آگئے کہ  نربھیا کو انصاف دلانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔ آج اس گھناؤنی اور ہولناک حقیقت کو دس سال مکمل ہو چکے ہیں۔

نربھیا گینگ ریپ کیس

یہ سال 2012 کی بات ہے۔ ملک کی راجدھانی دہلی میں دسمبر کا مہینہ تھا اور سخت سردی تھی۔ اسی دوران دہلی کے منیرکا میں بس میں ایک لڑکی (جس کا نام نربھیا  لوگوں نے دیا ہے) کے سامنے ایسے ہیبت ناک منظر کا سامنا کرنا پڑا، جسے سن کر آج بھی روح کانپ اٹھتی ہے۔ 16 دسمبر کی رات نربھیا اپنی جان اور عزت بچانے کی جنگ لڑ رہی تھی۔ اس بس میں نربھیا کی چیخوں کی گونج کا احساس ہر کسی کے سینے کو چھیدتا ہے۔

یہ ایک پیرا میڈیکل سٹوڈنٹ کا واقعہ ہے جو اپنے مرد دوست کے ساتھ بس کا انتظار کر رہی تھی۔ اسی دوران ایک سفید بس آتی ہے اور ان دونوں کو لفٹ دیتی ہے۔ اس کے بعد جو ہوا اس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ سخت سردی میں دہلی کی سڑکوں پر دوڑتی اس بس میں اس لڑکی کی عزت اور جان سے کھیلا گیا۔ جن شیطانوں نے یہ  حرکت کی تھی  وہ ظلم کی تمام حدیں پار کرچکے  تھے۔

نربھیا کی عزت اور اس کی زندگی کے ساتھ ظلم کرنے کے بعد، انہوں نے نربھیا کے دوست زبردست پٹائی کی۔ ان بدمعاشوں نے زیادتی کے بعد اسے برہنہ حالت میں چلتی بس سے نیچے پھینک دیا۔ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا نربھیا کو راہگیروں کی مدد ملی جس کے بعد اسے فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا۔

نربھیا سنگاپور میں زندگی کی جنگ ہار گئی تھی ۔

ملک میں علاج کے تمام طریقوں  کے ناکام ہونے کے بعد وہ سنگاپور میں  بھی زندگی کی جنگ ہار گئی۔ صفدر جنگ اسپتال کے ڈاکٹروں نے جب نربھیا کو دیکھا تو اس کے جسم میں صرف پانچ فیصد آنتیں رہ گئی تھیں۔ اس واقعہ کے بعد ملک بھر میں غم و غصہ پھوٹ پڑا۔ ہزاروں لوگ دہلی کی سڑکوں پر جمع ہو کر نربھیا کے لیے انصاف کا مطالبہ کر رہے  تھے ۔ جبکہ نربھیا کی حالت بدستور خراب ہوتی جارہی تھی  ۔ اسے  سنگاپور کے ایک ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ 29 دسمبر کی رات زندگی کی جنگ ہار گئی۔

یہ شیطان کون تھے  ؟

جن شیطانوں نے اس گھناؤنے فعل کو انجام دیا ان کے نام ونے کمار شرما، پون کمار گپتا، مکیش سنگھ اور اکشے کمار سنگھ تھے۔ اس کے علاوہ ایک شخص جو نابالغ تھا اس کی کم عمری کی وجہ سے اس کیس میں سزا سے بچ گیا۔ دوسری جانب کیس کے درمیان ایک اور شخص نے پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔

نربھیا کے مجرموں کو سزا مل گئی۔

نربھیا کے مجرموں کو دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی۔ اس سے قبل ان مجرموں کو سزا دینے اور خواتین کے تحفظ کے حوالے سے سخت قوانین بنانے کے لیے ملک بھر میں احتجاج کا دور دورہ تھا۔

بھارت ایکسپریس ۔

Afreen Waseem

Recent Posts

Parliament Winter Session: پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 25 نومبر سے 20 دسمبر 2024 تک چلے گا

آنے والے سرمائی اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ 26 نومبر کو یوم دستور…

1 hour ago