علاقائی

Controversy over sex change in Muzaffarnagar: جب مجاہد بستر پر سویا تو مرد تھا، لیکن جگا تو عورت بن چکا تھا… مظفر نگر میڈیکل کالج میں جنس تبدیلی پر ہنگامہ، پڑھیں پورا معاملہ

مظفر نگر: وہ ایک مرد کے طور پر بستر پر سویا لیکن عورت کی طرح بیدار ہوا۔ 20 سالہ مجاہد کے لیے زندگی نے اس وقت ایک بڑا موڑ لے لیا جب اسے جنس تبدیلی کی سرجری کروانے کے لیے دھوکہ دیا گیا۔ یہ سرجری اتر پردیش کے مظفر نگر کے ایک مقامی میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں کے ساتھ ملی بھگت سے ایک دوسرے شخص نے کر وایا۔ اس سنسنی خیز معاملے نے غم و غصے کو جنم دے دیا ہے۔

یہ واقعہ منصور پور کے بیگراج پور میڈیکل کالج میں پیش آیا۔ سانجھک گاؤں کا رہنے والا 20 سالہ مجاہد نے الزام لگایا کہ اسے اوم پرکاش نے 3 جون کو دھوکہ دیا تھا۔ اوم پرکاش نے مبینہ طور پر میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں کو مجاہد کی سرجری کے لیے راضی کیا، جس میں اس کے جنسی اعضاء کو کاٹنا اور زبردستی جنس کی تبدیلی شامل تھی۔

مجاہد کا دعویٰ ہے کہ اوم پرکاش گزشتہ دو سالوں سے اسے دھمکیاں دے رہا تھا اور ہراساں کر رہا تھا۔ مجاہد کو جھوٹ بتایا گیا کہ اسے ایک طبی مسئلہ ہے جس کے لیے اسپتال کے چیک اپ کی ضرورت ہے۔ اوم پرکاش کے ساتھ وہ اسپتال پہنچا، یہاں کے عملے نے مبینہ طور پر بے ہوشی کی دوا دی اور جنس کی تبدیلی کا آپریشن کیا۔ مجاہد نے کہا، ’’وہ مجھے یہاں لے آیا، اور اگلی صبح میرا آپریشن ہوا۔ جب میں ہوش میں آیا تو مجھے بتایا گیا کہ میں ایک لڑکے سے لڑکی میں تبدیل ہو گیا ہوں۔”

اوم پرکاش نے مبینہ طور پر اس سے کہا کہ اب اسے اس کے ساتھ رہنا پڑے گا، اس نے مزید کہا کہ اس کے خاندان یا برادری میں سے کوئی بھی تمہیں قبول نہیں کرے گا۔ اوم پرکاش نے مجاہد کے باپ کو گولی مارنے اور خاندانی زمین کے حصہ پر قبضہ کرنے کی دھمکی بھی دی۔

ملزم نے کہا، ’’میں نے تمہیں مرد سے عورت بنا دیا ہے اور اب تمہیں میرے ساتھ رہنا ہے، میں نے وکیل تیار کر لیا ہے اور تم سے کورٹ میرج کرنے کا انتظام کر لیا ہے، اب میں تمہارے باپ کو گولی مار دوں گا اور تمہارے حصے کی زمین میرے نام پر ہو جائے گی اور پھر میں اسے بیچ کر لکھنؤ چلا جاؤں گا۔‘‘

وہیں، اس واقعہ کے ردعمل میں کسان لیڈر شیام پال کی قیادت میں بی کے یو کے کارکنوں نے میڈیکل کالج میں احتجاج کیا، اوم پرکاش اور ملوث ڈاکٹروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پولیس نے مظاہرین کو یقین دلایا ہے کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔

شیام پال کے مطابق یہ واقعہ اسپتال میں انسانی اعضاء کی اسمگلنگ کے ایک بڑے مسئلے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسپتال کے اندر ایک ریکیٹ کام کر رہا ہے جو افراد کو بغیر رضامندی کے اعضاء کی کٹائی اور جنسی تبدیلی کے لیے نشانہ بناتا ہے۔

مسٹر پال نے مطالبہ کیا، “یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جسم کے اعضاء فروخت کرنے کے اس غیر قانونی کاروبار کو فوری طور پر بند کیا جائے۔ اسپتال انتظامیہ اور اس جرم میں سہولت کاروں سمیت تمام ملوث افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جائے اور سزا دی جائے۔”

مسٹر پال نے کہا کہ مجاہد کے باپ نے 16 جون کو پولیس میں شکایت درج کرائی تھی جس کی وجہ سے اوم پرکاش کی گرفتاری عمل میں آئی۔ حالانکہ، مسٹر پال نے پولیس کو ان کے سست رویے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مجاہد کے لیے کم از کم 2 کروڑ روپے کے معاوضے کا بھی مطالبہ کیا، جس کی زندگی اس تکلیف دہ واقعے سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

وہیں، مظفر نگر کے سینئر پولیس افسر راماشیش یادو نے کہا، “خاندان اور مظاہرین کی طرف سے لگائے گئے تمام الزامات کی مکمل جانچ کی جائے گی، اور قصوروار پائے جانے والوں کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کی جائے گی۔”

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts