علاقائی

Indian Muslims for Civil Rights: ملک کے شہریوں کے حقوق کے تحفظ،آئین کی پاسداری اور باہمی رواداری کو فروغ دینے کے لئے لوگوں نے دیاووٹ ،آئی ایم سی آر کی جانب سے منعقد کانفرنس سے شرکا کا خطاب

قومی دارلحکومت دہلی میں آج انڈین مسلم فور سول رائٹس نا می تنظیم کی جانب سے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا، اس خصوصی کانفرنس میں اپوزیشن کے متحدہ محاذ (انڈیا اتحاد) میں شامل کئی سیا سی جماعتوں سے وابستہ لیڈران نے شرکت کی اور اپنے خیالا ت کا اظہار کیا۔

 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لیڈران نے کہا کہ اٹھارہویں لوک سبھا انتخابات کے تحت ملک کے عوام نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔ ملک کے عوام نے ووٹنگ کے حقوق، آئین کی حفاظت، نفرت کو ختم کرنے، محبت کو فروغ  دینے اوربڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف متحد ہو کر اپنے ووٹوں کا استعمال کیا ہے۔

انڈین مسلم فور سول رائٹس کی جانب سے ایک روزہ قومی کانفرنس دہلی کے جواہر بھون میں منعقد کیا گیا۔ اس اجلاس کی خاص بات یہ تھی مختلف شعبہ حیات سے وابستہ ممتاز مسلم شخصیات نے شرکت تھی۔ اس خصوصی تقریب میں دانشور، سیاسی اور مذہبی رہنما، ریٹائرڈ ججز،بیوروکریٹس، ٹیکنوکریٹس، اور ملک کی بیشتر ریاستوں کی اہم شخصیات نے نہ صرف شرکت کی بلکہ اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم دانشوروں نے کہا کہ انتخابات میں ملک کے مسلمانوں نے شہری حقوق کے تحفظ میں غیر معمولی رول اداکیا ہے۔ اس کے علاوہ متعدد تنظیموں اور سماجی کارکنوں نے اس سلسلہ کو مزید مستحکم کرتے ہوئے لوگوں کو اس بات کے لئے بیدار کیا کہ وہ ملک کے گنگا جمنی تہذیب کو برقرار رکھنے اور نفرت کے خاتمہ اور باہمی الفت و محبت  کو فروغ دینے کے لئے اپنے حق رائے دہی کا استعمال ضرور کریں اور اس کا یہ نتیجہ ہے کہ فاشسٹ قوتیں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہیں۔ نہ صرف وہ نمایاں طور پر پیچھے ہو گئیں  بلکہ بی جے پی کو بھی اپنے این ڈی اے کے ساتھ اتحاد میں حکومت بنانے پر مجبور کیا گیا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرکا نے کہا کہ انتخابات سے پہلے حالات خراب ہو چکے تھے،بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور مہنگائی سے لوگ پریشان تھے،انتظامیہ نے حکمران جماعت کے کہنے پر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور کمزور گروہوں کے گھروں کو مسمار کرنے میں فخر محسوس کیا۔ بجائے اس کےلوگوں کی بات سن کر مجرموں کو پکڑنے کے لیے مختلف دفعات لگائی گئیں۔.

انڈیا الائنس کے سرکردہ رہنماؤں نے بھی اجلاس سے خطاب کیا۔ سیاسی رہنماؤں اور شرکاء کا کہنا تھا کہ اس بار عوامی مینڈیٹ سے پارلیمنٹ کے اندر کا ماحول پہلے کے مقابلہ مختلف ہے۔ یہ مینڈیٹ آمریت پر جمہوریت، فاشزم اور فرقہ پرستی، رواداری پر آئینی اقدار کے حق میں ہے۔مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے کسی بھی پارٹی کو اقتدار نہیں سونپا تاہم  این ڈی اے کی مخلوط حکومت کے حق میں ووٹ دیا ہے  اس کے علاوہ ملک کے لوگوں کے حقوق کی بات کرنے کے لئے ایک مضبوط اپوزیشن بھی بنی ہے ۔

بھارت ایکسپریس۔

Amir Equbal

Recent Posts

Agreements signed with Kuwait: پی ایم مودی کے دورے کے دوران کویت کے ساتھ دفاع، ثقافت، کھیل سمیت کئی اہم شعبوں میں معاہدوں پرہوئے دستخط

ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…

5 hours ago

بھارت کو متحد کرنے کی پہل: ایم آر ایم نے بھاگوت کے پیغام کو قومی اتحاد کی بنیاد قرار دیا

مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور

6 hours ago